لاہور(ویب ڈیسک) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے خوف کا شکار بیورو کریسی کی ’حوصلہ افزائی‘ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ کسی بھی گرفتار افسر کو ہتھکڑی نہیں لگائی جائے گی جبکہ گریڈ 19 اور اس سے اوپر کے افسران کو چیئرمین نیب کی اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کیا جاسکےگا۔ نیب کے ریجنل آفیسر کسی بیوروکریٹ کو از خود گرفتار نہیں کرسکے گا۔ افسران بلا خوف و خطر قانون کے تحت فرائض سرانجام دینا جاری رکھیں۔سول سیکرٹریٹ میں پنجاب کے اعلیٰ افسران سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ بیورو کریسی ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اگر وہ فیصلے نہیں کرے گی تو ہم آگے کیسے بڑھیں گے۔ حکومت پالیسی بناتی ہے اور عملدرآمد بیورو کریسی کا کام ہے۔ماضی قریب میں اعلیٰ سول افسران کی گرفتاری اور ہتھکڑی لگانے سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ گزشتہ برس پنجاب میں میگا کرپشن کیسز سامنے آئے اور ہم نے جن بیورو کریٹس کے خلاف کارروائی کی، ان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں اور شواہد سے ہی ثابت کروں گا جو نیب کام کر رہا ہے وہ درست ہے۔انہوں نے کہا کہ میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا سب کی اولین ترجیح ہے اور نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کی پالیسی پر قانون کے مطابق بلا تفریق عمل پیرا ہے اور نیب افسران قومی فریضہ سمجھ کر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ جائز معاملات میں افسران کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا۔ کوئی بھی افسر کسی وقت بھی مجھ سے مل سکتا ہے۔ افسران کرپشن کے خاتمے کیلیے کلیدی کردار ادا کریں۔ بیورو کریسی مکمل ذمہ داری اور اعتماد کے ساتھ فرئض انجام دے اور دیکھے کہ کام کرنے کے لیے ماحول سازگار ہے یا نہیں؟