جماعت اسلامی کےامیر سراج الحق نے کہا ہےکہ کرپشن کے دلدل میں حکومت کی کشتی پھنس گئی ہے۔2006 کی ملکیت کے حوالے سے سرکاری وکیل جواب نہیں دے سکا۔
سراج الحق نے پاناما لیکس کیس کی سماعت پرسپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری وکیل کے بیانات جلیبی کی طرح تھے۔ یہ پاکستان کے عوام کا کیس ہے۔اس کیس سے ایسا روڈ میپ بن جائے جس سے سب کا احتساب ہو۔اگر اب بااثر افراد پر ہماری عدالتوں نے ہاتھ ڈالنا شروع کر دیا تو ملک بہتر ہو سکتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ دہشت گردی سے زیادہ خطرناک معاشی دہشت گردی ہے۔جو قوم کو لوٹتے ہیں ان کے احتساب کا کوئی طریقہ کار نہیں۔چاہتے ہیں ایسا میکنزم بن جائے جس سے کوئی سرکاری حیثیت کو ذاتی کاروبار کے لیے استعمال نہ کر سکے۔سب سے پہلے میرا احتساب ہو لیکن اس کے بعد سب کا احتساب ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ قطری شہزادوں کے خطوط حکمرانوں کے لیے نوح کی کشتی ثابت نہیں ہو رہے۔یہ کشتی کاغذ کی کشتی نظر آ رہی ہے جس میں یہ ڈوب جائیں گے۔چاہتے ہیں کہ کیس کا فیصلہ جلد از جلد آ جائے۔