کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر حملے نے کئی پولیس اہلکاروں کے خواب چکنا چور کر دیئے، جاں بحق ہونیوالوں میں زیادہ تر اہلکاروں کا تعلق بلوچستان سے تھا، جنہوں نے ملک کی حفاظت کرنے کا عزم کیا تھا۔
کوئٹہ: پولیس ٹریننگ سینٹر حملے نے پولیس اہلکاروں سے ان کے خواب بھی چھین لئے۔ ٹریننگ کرتے ہوئے ہر کسی نے یہ عہد کیا تھا کہ وہ وطن پر مر مٹے گا اور ملک کی حرمت پر کوئی کوئی آنچ نہ آنے دے گا۔
سوئی ڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھنے والا سالار بگٹی بھی امن دشمنوں کا نشانہ بنا جس نے پسماندگان میں بیوہ اور ایک بیٹا چھوڑا ہے۔ سالار کے بھائی نے بتایا کہ رات 10 بجے اس کا فون آیا تھا کہ ہمارے ٹریننگ سنٹر پر حملہ ہو گیا ہے، ہو سکتا ہے یہ اس کا آخری فون ہو۔
دہشت گردوں کے حملے میں شہید آٹھ اہلکاروں کا تعلق چمن سے تھا جن میں عباس، امیر محمد، نجیب اللہ، شراف الدین، طیب خان، نسیم، نقیب اللہ اور امداد اللہ شامل ہیں۔
حملے میں لورالائی کے شاہ خالد، خضدار کے محمد اعجاز اور سبی کے عبد الجبار نے بھی جام شہادت نوش کیا۔
پشین کے محمد یوسف نے بھی آنکھوں میں اپنے ملک کی حفاظت کے خواب سجائے تھے جو دہشت گردوں نے چھین لئے۔ گوادر سے تعلق رکھنے والے زیرتربیت پولیس اہلکار عبد الحکیم اور شکیل بھی دہشت گردوں کے حملے کا نشانہ بنے۔