اسلام آباد: اڈیالہ جیل میں قید مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف کو طبیعت کی خرابی کے باعث پمز ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان کی منتقلی سے قبل سارا دن ہسپتال کی انتظامیہ کس ایک کام میں لگی رہی، ایک ڈاکٹر نے ایسا انکشاف کر دیا ہے کہ سن کر آپ کو بھی بے حد دکھ ہو گا۔ ڈیلی ڈان کے مطابق پمز کے ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ’’نواز شریف کو ہسپتال لائے جانے سے قبل پورا دن ہسپتال کی انتظامیہ اس کمرے کے انتخاب میں ہی لگی رہی کہ انہیں کہاں رکھا جائے۔ ایک جگہ منتخب ہوتی لیکن کچھ ہی دیر بعد اسے مسترد کرکے نئی جگہ کی تلاش شروع کر دی جاتی۔‘‘
ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ’’پہلے ہم نے طے کیا کہ میاں نواز شریف کو ’کورنیری کیئر یونٹ‘ (سی سی یو)کے بیڈ نمبر ایک پر رکھاجائے لیکن ایک گھنٹے بعد فیصلہ ہوا کہ انہیں یہاں نہیں رکھا جائے گا۔ اس پر اگلی جگہ کی تلاش شروع کر دی گئی۔ کچھ دیر بعد طے ہوا کہ انہیں گراؤنڈ فلور پر واقع پرائیویٹ وارڈ میں داخل کیا جائے گاجہاں سالوں قبل آصف زرداری بھی داخل رہ چکے تھے جب وہ جیل میں بیمار ہوئے تھے۔ یہ فیصلہ بھی منسوخ ہوا اورانہیں سیکنڈ فلور پر واقع پریزیڈنشل سوٹ میں رکھنے کا نیا فیصلہ کیا گیا۔ تمام انتظامات بھی مکمل ہو گئے لیکن پھر یہ فیصلہ بھی منسوخ ہو گیا کیوں وہاں کھڑکیوں پر لوہے کے جنگلے نہیں لگے ہوئے تھے اور باہر کھلی جگہ بھی تھی، جو کہ غیرمحفوظ ثابت ہو سکتی تھی۔‘‘
ڈاکٹر نے بتایا کہ ’’ بالآخر میاں نواز شریف کو سیکنڈفلور پر واقع کارڈیک کیئر سنٹرمیں رکھنے کا نیا فیصلہ کیا گیا۔ اگرچہ وہاں سی سی ٹی وی کیمرے اور دیگر سکیورٹی انتظامات موجود تھے تاہم خفیہ ایجنسیوں نے اپنے آلات بھی نصب کیے اور ایک واک تھرو گیٹ اور موبائل فون جیمر بھی لگایا۔اس جگہ ڈیوٹی کرنے والے سٹاف کا ریکارڈ بھی ایجنسیوں نے حاصل کر لیا ہے اور انہوں نے ہسپتال انتظامیہ کو واضح ہدایت کی ہے کہ میاں نواز شریف کے علاج پر تعینات سٹاف کو تبدیل نہ کیا جائے۔‘‘ڈاکٹر نے یہ بھی بتایا کہ ’’میاں نواز شریف کے علاج کے لیے ڈاکٹر اختر علی، ڈاکٹر محمد فیصل اور ڈاکٹر عنیزاجلیل کو مقرر کیا گیا ہے۔‘‘