دُبئی(ویب ڈیسک) کرونا وائرس نے دُنیا بھر کی معیشت پر منفی اثر ڈالا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی ایئر لائنز کی جانب سے جہاں اپنے ملازمین کو رخصت پر بھیجنے کی خبریں سامنے آئیں۔ اب متحدہ عرب امارات میں بڑے اور درمیانے درجے کے ہوٹلز کا بھی مالی لحاظ سے اچھا خاصا کباڑا ہو گیا۔ جس کے باعث مختلف ہوٹلوں کی انتظامیہ نے اپنے سینکڑوں ملازمین کو بغیر تنخواہ چھُٹیاں دے دی ہیں۔کیونکہ کرونا وائرس کی وجہ سے ہزاروں افراد نے اپنی بکنگ کینسل کروا دی ہیں اور اماراتی ریاستوں میں سیاحوں کی گنتی بھی بہت گھٹ گئی ہے۔ جس کا اثر براہ راست ہوٹلوں کی کمائی پر پڑا ہے۔ وہ ہوٹلز جہاں پر کمروں کی بکنگ کے لیے کئی ہفتوں پہلے بتانا پڑتا تھا، انہی ہوٹلوں میں اب ویرانی اور سُنسانی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔جس کے باعث ہوٹلز کے مالکان اور انتظامیہ انتہائی پریشانی کا شکار ہو گئے ہیں۔خلیج ٹائمز کے مطابق نوبت یہاں تک آ گئی ہے کہ کئی مشہور ہوٹلز نے اپنے ہاں کام کرنے والے سینکڑوں ملازمین کو بغیر تنخواہ کے عارضی رخصت پر گھر بھیج دیا ہے۔ تاکہ تنخواہوں کی مد میں بڑی رقم بچا کر ہوٹلز کو مزید مالی نقصان سے بچایا جا سکے۔ ہوٹلز کی جانب سے زیادہ تر درمیانے درجے کے ملازمین کو رخصت پر بھجوایا جا رہا ہے جنہیں نچلی سطح کے ملازمین کے مقابلے میں زیادہ تنخواہیں دی جاتی ہیں۔ملازمین کو ہدایت کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے کوٹے کے تحت ملنے والی تمام چھُٹیوں سے لطف اندوز ہوں جس کے بدلے میں انہیں کوئی تنخواہ نہیں دی جائے گی۔ البتہ کچھ ملازمین کو ہوٹلز میں کام نہ ہونے کی وجہ سے تنخواہ کے ساتھ رخصت دی گئی ہے۔ تاہم معمولی ملازمتیں کرنے والے مثلاً ویٹرز، کیٹررز، بینکویٹ ملازم اور مالی وغیرہ پر یہ پابندی عائد نہیں کی گئی۔بلکہ درمیانے درجے کے بہتر تنخواہ پانے والے ملازمین کو اس سختی سے گزرنا پڑ رہا ہے۔ جو ملازمین بغیر تنخواہ رخصت پر جانے سے انکار کرتے ہیں انہیں ملازمت سے فارغ کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے یا پھر ایسا کر دیا جاتا ہے۔ کئی ہوٹلز کی جانب سے نقصان سے بچنے کچھ فلورز کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ نئے ملازمین کی بھرتی روک دی گئی ہے اور کم اہم اور غیر ضروری سامان و اشیاء کی خریداری ملتوی کر دی گئی ہے۔ایک ہوٹل کے سینیئر عہدے دار نے بتایا کہ بہت سے ہوٹلز کی جانب سے پُرانے فوڈ اینڈ بیوریج سپلائرز کو بدل کر ان کی جگہ ایسے سپلائرز کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں جو انہیں کم داموں پر مطلوبہ غذائی اشیاء فراہم کر سکیں۔ مثلاً کئی ہوٹلز اس وقت امریکی اور آسٹریلین سے درآمد شدہ گوشت کی بجائے برازیل سے درآمد شدہ گوشت خرید رہے ہیں، جس سے انہیں 50 فیصد تک بچت ہو رہی ہے۔