counter easy hit

پاک فوج کا ملک بھر میں آپریشن ’’رد الفساد‘‘ شروع کرنے کا اعلان

راولپنڈی: پاک فوج نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ملک بھر میں ’’رد الفساد‘‘ کے نام سے آپریشن شروع کرنے کا اعلان کردیا۔

PAK, ARMY, TO, START, RAD-UL-FASAAD, OPERATION, IN, ALL, OVER, THE, COUNTRYپاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کے مطابق پاک فوج کا اعلیٰ سطح کا اجلاس آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کور ہیڈ کوارٹر لاہور میں ہوا جس میں پنجاب بھر کے کور کمانڈرز اور ڈی جی رینجرز نے شرکت کی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فوج نے ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف ’’رد الفساد‘‘ کے نام سے آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، آپریشن کا مقصد بلا تفریق دہشت گردی کا خاتمہ ہے اور اس میں دہشت گردی کو بلا امتیاز جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔

Pak Army launches ‘Op Radd-ul-Fasaad’ (رَدُّالفَسَاد) across the country. Rangers ops in Pb, cont ongoing ops elsewhere. Pursuance of NAP.

ترجمان پاک فوج کے مطابق آپریشن کا اہم مقصد نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہے، آپریشن میں فضائیہ، بحریہ اور سول آرمڈ فورسز سمیت دوسرے قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی شریک ہوں گے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہےکہ آپریشن کا مقصد اب تک حاصل ہونے والی کامیابیوں کو مستحکم اور سرحدی سلامتی کو یقینی بنانا ہے جب کہ آپریشن سے سرحدوں پر سیکیورٹی صورتحال میں مزید بہتری آئے گی۔

آپریشن ’رد الفساد‘ نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے جس کے دوران پنجاب میں انسداد دہشت گردی کے لیے رینجرز بڑے پیمانے پر کارروائی کرے گی، جبکہ آپریشن میں فضائیہ، بحریہ، سول آرمڈ فورسز اور سیکیورٹی ادارے شریک ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ضرب عضب کا ایک سال، 2763 ‘دہشت گرد’ ہلاک

یاد رہے کہ وفاق کے زیرِ انتظام پاک افغان سرحد پر واقع شمالی وزیرستان، خیبر ایجنسی اور اورکزئی ایجنسی سمیت 7 ایجنسیوں کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا ہے۔

حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے جون 2014 میں شمالی وزیرستان میں آپریشن ’ضربِ عضب‘ شروع کیا تھا۔

شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کو دہشت گردوں سے خالی کروانے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کا دائرہ کار شمالی وزیرستان کے دوردراز علاقوں تک بڑھا دیا تھا۔

بعد ازاں خیبر ایجنسی اور ملحقہ علاقوں میں آپریشن ’خیبر ون‘ اور ‘خیبر ٹو’ کے تحت سیکیورٹی فورسز نے اپنی کارروائیاں مزید تیز کردیں۔

جبکہ دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حملے کے بعد بھی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں تیزی لائی گئی۔

مزید پڑھیں: ‘آپریشن راہ نجات’ متاثرین کی 16 مارچ سے واپسی

قبل ازیں 2009 میں پاک فوج نے جنوبی وزیرستان میں کمانڈر بیت اللہ محسود کے گروپ کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز کیا اور سے ‘آپریشن راہ نجات’ کا نام دیا گیا۔

اس آپریشن کا باقاعدہ آغاز پاک فوج کے جنرل ہیڈ کواٹرز پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد ہوا۔

آپریشن کے اعلان کے بعد ایجنسی کے دور دراز علاقوں سے لوگوں نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی شروع کی اور وانا، ٹانک، لکی مروت، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل میں پناہ گزین ہوئے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website