نیو یارک (ویب ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ پاک فوج نے ماضی میں القاعدہ جیسی عالمی دہشتگرد تنظیم کو ٹریننگ دی تھی ۔ امریکی تھنک ٹینک فارن ریلیشن کونسل میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی نے القاعدہاور دیگر گروپوں کو افغانستان میں لڑنے کیلئے ٹریننگ دی ۔ اس لیے ان پاکستان کے ان کے ساتھ تعلقات تھے اور ان کے تعلقات ہونے بھی چاہئیں تھے کیونکہ انہوں نے ٹریننگ پاکستان سے حاصل کی تھی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ روس کے افغانستان سے نکل جانے کے بعد امریکہ نے پاکستان کوتنہا چھوڑ دیا،نائن الیون کے بعد امریکہ کوپھر پاکستان کی ضرورت پڑی لیکن پاکستان کا امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کاحصہ بننا تاریخ کی سب سے بڑی غلطی تھی ، نائن الیون کے بعد امریکہ نے اچانک مجاہدین کو دہشت گرد کہنا شروع کردیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ نائن الیون کے بعد 180 ڈگری کا ٹرن لیا گیا اور ان گروپوں کے خلاف کارروائیاں شروع کردی گئیں۔ بہت سے لوگ ان کے خلاف کارروائی پر ہمارے ساتھ متفق نہیں تھے جبکہ ہماری آرمی بھی اس پر راضی نہیں تھی، لیکن جب ان گروپوں کے خلاف کارروائی کی گئی تو پاکستان میں بہت زیادہ حملے ہوئے ، یہاں تک کہ اس وقت کے صدر مشرف پر بھی 2 بار حملہ ہوا۔ گزشتہ روز ان سے کونسل آن فارن افیئرز میں امریکی تھنک ٹینکس نے گفتگو کے لیے مدعو کیا۔امریکی شخص نے سوال کیاکہ اسامہ بن لادن اسلام آباد کے بہت قریب رہ رہا تھا آپ کی ایجنسیوں کو کیوں پتا نہیں چلااور بعدازاں تفتیشی کمیٹی نے اس کا کیا نتیجہ نکالا۔ عمران خان نے ان کا جواب دینے کی بجائے 1980کی کہانی دہرانا شروع کی کہ جب طالبان کو پیدا کیا گیا تھا۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ طالبان کو امریکہ کی ایما پر بنایا گیااور انہیں تربیت پاکستان آرمی اور آئی ایس آئی نے دی۔عمران خان کے اس بیان کو بین الاقوامی سطح پر اٹھایا جا رہا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی یہ کلپ کافی وائرل ہو رہا ہے۔وزیراعظم عمران خان کا یہ بیان اس وقت سامنے آ رہا ہے جب اقوام متحدہ میں کشمیر ایشو زیر بحث ہے اور اس سے ایک روز قبل مودی اور ٹرمپ مسلمانوں کے خلاف جنگ کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔ایسے میں عمران خان کی زبانی اس قسم کا بیان وطن عزیز کے مسائل کم کرنے کے بجائے زیادہ کرنے کا سبب ہی بن سکتا ہے۔