counter easy hit

پاکستان کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے: ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار

(اندر کی بات ؛کالم نگار؛اصغرعلی مبارک)

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ پاکستان کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ایک بیان میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ پاکستان کی انٹیلی جینس ایجنسیاں دن رات سازشوں کے خلاف کام کر رہی ہیں۔انھوں نے مزید کہا ہے کہ پاکستان کی انٹیلی جینس ایجنسیاں اور ادارے بھرپور طریقے سے کام کر رہے ہیں، اگر کسی نے پاکستان کے خلاف کوئی بھی سازش کرنے کی کوشش کی تو اسے کام یاب نہیں ہونے دیں گے۔

 

 

 

 

ترجمان پاک فوج اس سے پہلے یہ بتا چکے ہیں کہ پاک فوج کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ ملکی سالمیت کے خلاف کوئی سازش نہ ہونے دے اور اس کا تدارک کرے۔میجر جنرل بابر افتخار نے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان کے خلاف کوئی سازش نہیں ہوئی۔یادرہےکہ 14 اپریل ، 2022کوپریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ایک روز قبل فارمیشن کمانڈرز نے ملکی سلامتی کے حوالے سے لیےگئے اقدامات بالخصوص اندرونی سکیورٹی اور آئین و قانون کی بالادستی کو پیش نظر رکھنے پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور اسے درست سمت میں بہترین قدم قرار دیا، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں سازش کا لفظ نہیں ہے، ڈیمارش صرف سازش پر نہیں دیے جاتے اور بھی وجوہات ہوتی ہیں۔پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ایک روز قبل فارمیشن کمانڈرز نے ملکی سلامتی کے حوالے سے لیےگئے اقدامات بالخصوص اندرونی سکیورٹی اور آئین و قانون کی بالادستی کو پیش نظر رکھنے پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور اسے درست سمت میں بہترین قدم قرار دیا، سب نے اتفاق کیا کہ جمہوریت اور اداروں کی مضبوطی ، قانون کی بالادستی اور سب اداروں کا آئین کے دائرہ کار میں رہنا ملکی مفاد میں ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی ، سال کے پہلے تین ماہ 128دہشت گرد ہلاک اور 270گرفتار کیے گئے، پاک فوج کے 168افسران جوان عالمی سطح پر امن کوششوں میں جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نےکہا کہ 9 اپریل کی رات وزیراعظم ہاؤس میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، اس حوالے سے سب باتیں جھوٹ ہیں ، بی بی سی نے بہت ہی واحیات اسٹوری شائع کی، اس سے بڑا جھوٹ کسی انٹرنیشنل لیڈنگ ایجنسی کی طرف سے نہیں ہوسکتا، یہ ایک مکمل من گھڑت اسٹوری تھی۔

 

 

ایک سوال کے جواب میں میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں صدر کے چیمبر میں دو اعلیٰ افسران کی ملاقات سے متعلق مجھے کوئی علم نہیں، عوام اور سیاسی جماعتوں سے درخواست ہے فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں، ہمیں اس معاملے سے باہر رکھا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ نے کوئی آپشن نہیں دیا تھا، ڈیڈ لاک کے دوران وزیراعظم آفس سے آرمی چیف سے رابطہ کیا گیا کہ بیچ بچاؤ کی بات کریں، ہماری سیاسی جماعتوں کی قیادت آپس میں بات کرنے پر تیار نہیں تھی جس پر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی وہاں گئے، مختلف رفقاء سے بیٹھ کر تین چیزیں ڈسکس ہوئیں کہ کیا کیا ہوسکتا ہے، ان میں وزیراعظم کا استعفیٰ، تحریک عدم اعتماد واپس لینا اور وزیراعظم کی طرف سے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا آپشن تھا۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ تیسرے آپشن پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ قابل قبول ہے، ہماری طرف سے اپوزیشن سے بات کریں جس پر آرمی چیف پی ڈی ایم کے پاس گزارشات لے کر گئے اور ان کے سامنے یہ گزارش رکھی جس پر سیر حاصل بحث ہوئی لیکن اپوزیشن نے اس پر کہا کہ ہم ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے۔ترجمان پاک فوج نےکہا کہ پاکستان کی بقاصرف اور صرف جمہوریت میں ہے اور اس کا دفاع کرنا سب کا فرض ہے، انفرادی بھی اور اجتماعی بھی اور اس کی طاقت پارلیمنٹ ، سپریم اور مسلح افواج ہیں اور جمہوریت نے ہی پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے، انشاءاللہ پاکستان میں کبھی مارشل لاء نہیں آئے گا۔ان کا کہنا تھا کہ افواہوں کی بنیاد پر بے بنیاد کردار کشی کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں ، یہ ملک کے مفاد کے سراسر خلاف ہے ، فوج کو سیاست میں مت گھسیٹیں ، نہ یہ مہم پہلے کامیاب ہوئی نہ اب ہوگی ، ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں دھمکیوں کے خلاف دن رات کام کررہی ہیں ، پاکستان کی طرف کسی نے بھی میلی آنکھ سے دیکھا تو اسے نکال دیں گے ، نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں سازش کا لفظ نہیں ہے، اعلامیے میں لکھا ہوا ہے کہ غیرسفارتی زبان استعمال کی گئی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہمارا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، نیوٹرل وغیرہ کوئی چیز نہیں، کوئی ضمنی انتخاب کوئی بلدیاتی انتخاب اٹھالیں، کوئی مداخلت نہیں، پہلے کہا جاتا تھا کالز آتی ہیں، اگر کوئی ثبوت ہے کہ ہم نے مداخلت کی تو سامنے لائیں، انتشار کے لیے ریٹائرڈ افسران کے جعلی آڈیو پیغام پھیلائے جارہے ہیں، پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف متعلقہ ادارے کارروائی کررہے ہیں۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ آرمی چیف نہ تو مدت میں توسیع طلب کررہے ہیں اور قبول کریں گے، آرمی چیف اس سال 29 نومبر 2022 کو ریٹائر ہوجائیں گے، آرمی چیف کی اپوزیشن سے پاکستان یا بیرون ملک ملاقاتوں کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ۔شہباز شریف کی بطور وزیراعظم تقریب حلف برداری میں آرمی چیف کے شریک نہ ہونے کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف کی اس روز طبیعت ٹھیک نہیں تھی، وہ آفس بھی نہیں آئے تھے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ امریکا کی جانب سے فوجی اڈوں کا کسی سطح پر مطالبہ نہیں کیا گیا، اگر مطالبہ ہوتا تو جواب انکار میں ہی ہوتا، ملک کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہیں، ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق بات کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے، ایٹمی اثاثےکسی ایک سیاسی قیادت سےمنسلک نہیں، اب تک جتنی حکومتیں آئیں ایمانداری سے انہوں نے اسےآگے بڑھایا، پاکستان کےایٹمی پروگرام کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فوج میں کسی قسم کی تقسیم نہیں ،پوری فوج لیڈرشپ پر فخر کرتی ہے، فوج یونٹی آف کمانڈ پر چلتی ہے، جس طرف آرمی چیف دیکھتا ہے، سات لاکھ فوج ادھر دیکھتی ہے، فوج کسی کو این آر او دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے، فوج مستقبل میں بھی آئینی کردار ادا کرتی رہے گی۔نہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا مہم سےمتعلق بہت ساری معلومات آچکی ہیں، سوشل میڈیا کیلئے کچھ قانون ہیں،ان پر عمل کی ضرورت ہے، سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم میں غیر ملکی ہاتھ ملوث ہے، آرمی چیف جس ادارے کے سربراہ ہیں وہ حکومت کے ماتحت ہے، فوج کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال ملکی مفاد میں نہیں،ادارےکےسربراہ کے خلاف کوئی بات ہوئی توحکومت کی ذمہ داری ہے کہ کارروائی کرے،ہمیں اپنی سوسائٹی کوانسولیٹ کرنےکیلئے بہت مربوط اقدامات کرنے پڑیں گے، ہماری فوج ڈس انفارمیشن مہم کا بہت بڑا ٹارگٹ ہے، سوسائٹی کو سوشل میڈیاکے اثرات سے بچانے کیلئے بہت مربوط اقدامات کرنا ہوں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جس دن وزیراعظم نے حلف لیا اسٹاک مارکیٹ میں اوپرگئی اور ڈالر نیچےگیا، یہ ایک طرح کامعاشی استحکام لگتاہے ، سی پیک بہت بڑا اسٹریٹجک پراجیکٹ ہے، ٹی ٹی پی سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے ، فوج نے ٹی ٹی پی کو کافی نقصان پہنچایا ہے

 

 

PTI,WILL,SUCCEDE,TO,FORM,GOVERNMENT,IN,AZAD KASHMIR

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website