برمنگھم (ایس ایم عرفان طاہر سے) پاک چائنہ اقتصادی راہداری کا منصوبہ کشمیریوں پر منفی اثرات مرتب کرے گا ،چائنہ اس اہم منصوبہ کی آڑ میں ایشیائی ممالک تک اپنی رسائی بڑھانا چاہتا ہے جو کہ خطے کے دیرپا امن کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ،گلگت بلتستان کی عوام کے سیاسی معاشی اقتصادی اور انسانی حقوق سلب کرکے پاکستان کی ترقی کا خواب پورا نہیں ہوسکتا ہے۔
گلگت بلتستان ریاست جموں و کشمیر کا تاریخی حصہ ہے اس پر پاکستان اور چائنہ کی اجا رہ داری بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلا ف ورزی ہے ، پاک چائنہ اقتصادی راہداری کے منصوبہ کے خلا ف نہیں کامیابی کیلیے اس خطہ کے عوام کو مکمل طور پر اعتما د میں لیا جا ئے،پاکستان میں انتہا پسندی ،بد امنی ، افرا تفری اور دہشتگردی کی فضاء کسی بھی اہم منصوبہ کی تکمیل کے لیے ناخوشگوار ہے ۔ ان خیالا ت کا اظہا ر مقررین نے یہا ں مقامی ہال میں جمو ں و کشمیر انٹرنیشنل پیپلز الا ئنس کے زیر اہتمام پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبہ کے ریاست جمو ں و کشمیر کے شہریوں پر رونما ہو نے والے منفی اثرات با رے منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔
اس اہم کانفرنس کی صدارت سربراہ یونائیٹیڈ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی سردار شوکت علی کشمیری نے کی جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض عباس بٹ نے سرانجا م دیے اس موقع پر چیئرمین جموں و کشمیر انٹرنیشنل پیپلز الا ئنس محمو د کشمیری ، صدر کشمیر فریڈم موومنٹ برطانیہ و یورپ کونسلر غلام حسین ، ممبر برطانوی پارلیمینٹ خالد محمو د ، سابق لارڈ میئر آف برمنگھم کونسلر شفیق شاہ، کونسلر محمد اخلا ق، ڈاکٹر شبیر چو ہدری ، کونسلر عنصر علی خان، کونسلر محمد ادریس ، کونسلر ظفر اقبال ، کونسلر عدالت علی ، سردار امجد یو سف صدر یو کے پی این پی یورپ ، سردار آفتاب خان ایگزیکٹو ڈائر یکٹر کے ڈی ایف، دویندر پرساد ، ڈاکٹر چترا راما کرشنا ، تنو یر الزمان، آفتا ب خان یو کے پی این پی ، حبیب الرحمن ایم ای بی ، قمر خلیل جنرل سیکرٹری یو کے پی این پی برمنگھم ، سعید خان ترجمان یو کے پی این پی برطانیہ ، سید منصور حسین شاہ آرگنا ئز ر یو کے پی این پی برمنگھم ، شاہد محمود ڈپٹی جنرل سیکرٹری یو کے پی این پی برمنگھم ، سابق رہنما ایم کیو ایم عارف آجاکیہ ، پر وفیسر نذیر تبسم ، ڈیوڈ ایرل وائس پریذیڈنٹ یونیورسل پیس فیڈریشن ( یو پی ایف )برطانیہ ، ڈورس جونس ایگزیکٹو بورڈ نیشن ود آئوٹ سٹیٹس برطانیہ، محمد خلیل اشرف ، غضنفر محمود پاکستان تحریک انصاف برمنگھم ، اسد اسحاق ، ثا قب خان ، حفیظ ، نوید خان، راجہ عاصم عبا سی ، ایم ذوالفقار احمد ، سردار ایم اسلم خان، یا سر نوید ، طلعت بھٹ ، ممتاز مرزا ، عبد الحفیظ ، عصمت پاشا ، نیاز خان، کشور حسین خان، رازق شفیق ، مقصود احمد ، سردار نوید خان اور دیگر نے خصوصی شرکت کی۔
سردار شوکت علی کشمیری نے کہاکہ پاک چائنہ اقتصادی را ہداری کے حقیقی فوائد حاصل کرنے کے لیے ریاست جمو ں و کشمیر کی عوام سے باقا عدہ اجا زت لی جا ئے ۔ اپنے حقوق کی بات کرنے والوں کو پاکستان میں جینے کا حق نہیں ہے۔ وزارت امور کشمیر کی منشاء اور مرضی کے بغیر بھی گلگت بلتستان کو تعمیراتی کاموں میں خود کفیل بنانا ہو گا ۔ کشمیر کی تا ریخ کو سبو تاژ کرنے کے لیے پاکستانی سٹیبلیشمنٹ اور حکومتیں زور زبردستی سے کام لے رہی ہیں ۔ پاکستان میں مسلح افواج پاکستان اور خفیہ اداروں کی حکومت ہیں سیاسی اور مذہبی عناصر کو وہ اپنے ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرتی اور چلاتی ہیں۔
ایم پی خالد محمود نے کہاکہ پا ک چائنہ اقتصادی راہداری کے مسئلہ میں پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے والے عناصر کو کنٹرول کرنے کے لیے مکمل حکمت عملی اپنانا ہوگی ۔ ڈا کٹر شبیر چو ہدری نے کہاکہ پاک چائنہ اقتصادی را ہداری کو کامیاب بنا نے کے لیے چین اور پاکستان کو کشمیری قیادت اور عوام کو اعتماد میں لینا ہو گا ۔ گلگت بلتستان میں بسنے والے عوام الناس کو اس کے فوائد اور نقصانات سے آگا ہ کرنا ہو گا ۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر اور ضابطہ کی پیروی کرتے ہو ئے ہی کسی علا قے کے اندر کوئی بھی منصوبہ کامیا بی کے ساتھ پا ئیہ تکمیل کو پہنچ سکتا ہے ۔ عبا س بٹ نے کہاکہ کوئی بھی بڑے سے بڑا منصوبہ اسوقت تک کامیاب نہیں ہوسکتا ہے کہ جب تک اسکے ثمرات گراس روٹ لیول تک نہ پہنچائے جائیں۔
عا رف آجا کیہ نے کہاکہ پاکستان میں صرف پنجاب کے حقوق اور مفادات کو مد نظر رکھتے ہو ئے بڑے سے بڑے منصوبہ جا ت قائم کیے جا تے ہیں سند ھ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کی عوام کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔ کانفرنس سے کونسلر غلام حسین ، کونسلر عدالت علی ، کونسلر محمد اخلاق، سردار امجد یوسف، آفتاب خان، دویندر پرساد ، تنو یر الزماں ، سردار آفتاب خان اور دیگر نے خطابا ت کیے ۔ کانفرنس کے اختتام پر قراردادیں بھی پیش کی گئیں جنہیں اکثریت رائے سے منظور کرلیا گیا جن کا متن کچھ اسطر ح سے ہے ۔ریا ست جموں و کشمیر سابقہ شاہی دور کی ایک واحد اکائی تھی لہذا پو ری ریا ست گلگت بلتستان نام نہا د آزادکشمیر لدا خ وادی کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے اصل حیثیت بحال ہونی چاہیے۔
پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبہ کے خلا ف نہیں ہیں لیکن اس کے فوائد با ضابطہ طور پر گلگت بلتستان کی عوام کو بھی پہنچنے چاہیں اور تمام اہم فیصلوں میںقومی اور مقامی سطح پر انہیں شامل رکھا جا ئے ۔گلگت بلتستان کے عوام کو با اختیار بنایا جا ئے انکی تعلیمی اور تکنیکی صلاحیتوں کے مطابق انہیں اس منصوبے کا پورا پورا فا ئدہ فراہم ہو نا چا ہیے تا کہ بنیا دی ڈھا نچے کو مضبوط اور محفوظ بنایا جا سکے ۔ پا کستان اور بھا رت کو چاہیے کہ ریاست جمو ں و کشمیر خطے کی عوام کی امنگوں اور خواہشات کا احترام کرتے ہو ئے اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے موئثر اور سنجیدہ اقداما ت اٹھا ئے جائیں۔
ریاست جموں و کشمیر کی تاریخی حیثیت کو تسلیم کرتے ہو ئے اس بات کو یقینی بنایا جا ئے کہ ریاست کہ کسی بھی حصہ میں کسی غیر ریاستی باشندے کو ڈومیسائل جاری نہ کیا جا ئے اور نہ ہی زمین خریدنے کی اجازت دی جائے اس قانون پر پا بندی کو یقینی بنایا جا ئے ۔ ریاست جمو ں و کشمیر کے عوام جو کہ نام نہاد آزادکشمیر اور گلگت بلتستان میں آباد ہیں انکے سیاسی سماجی اقتصادی اور معاشی حقوق اور بنیادی انسانی حقوق اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق پورے ہو نے چاہیں۔ سیاسی قیدیوں کے خلا ف بلا جواز مقدما ت اور قید و بند کو توڑ کر انہیں فوری رہا کیا جا ئے با الخصوص بابا جان اور انکے ساتھیوں کو آزادکیا جا ئے۔ پاکستان اور چائنہ کو سمجھنا چاہیے کہ وہ ایک متنازعہ خطے میں کسی قسم کے منصوبہ کو جاری کرنے کا حق نہیں رکھتے ہیں اس حوالہ سے تحفظات کو فوری دور کیا جائے۔