تحریر: فیصل شامی
ہیلو پیارے پیارے دوستوسنائیں کیسے ہیں امید ہے کہ اچھے ہی ہونگے ، اور یقینا ہم بھی بخیریت ہی ہیں ،دوستو تازہ ترین اور گر ما گرم خبریں ہیںکہ پاک فوج کے سربراہ خصوصی دورے پر چین پہنچ گئے ، جی ہاں اور چین پہنچ کر جناب جنرل راحیل نے چین کے اعلیٰ حکام سے خصوصی ملاقاتیں کیں ،تاہم چین میں جناب جنرل راحیل شریف کے چینی ہم منصب نے پاک فوج کے سربراہ سے ملاقات میں اس عزم کا اظہار کیا کہ کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لئے پاکستان کا ساتھ دینگے ۔دونوں ملکوں کے دوران انسداد دہشت گردی اور دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ،تاہم جناب جنرل راحیل شریف کی جناب چینی وزیر خارجہ سے بھی ملاقات ہوئی جس میں چینی وزیر خارجہ نے بھی پاکستان کو اپنا بہترین دوست قرار دیتے ہوئے پاک فوج کے سربراہ کو یہ یقین دلایا کہ پاکستان کی تشویش چین کی تشویش ہے ، اور نہ صرف یہ بلکہ وزیر خارجہ نے یہ بھی واضح کر دیا کہ دونوں ممالک پاکستان اور چین کی منزل ایک ہے ،تاہم چئیر مین پیپلز کانفرنس نے بھی بر ملا کہا کہ ہر قدم پر پاکستان کی مدد کر یں گے۔
جی ہاں ہمارے بہت سے دوست کہتے ہیں کہ جناب جنرل راحیل شریف نے چین کا کامیاب دورہ کیا ہے ،تاہم یہ بات بھی حقیقت ہے کہ بہت سے دوست تو یہ کہہ رہے ہیں کہ جناب جنرل راحیل شریف چین ایسے وقت میں گئے جب ، امریکی صدر بھارت کے دورے پر آئے ، جہاں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر کا پر تپاک استقبال کیا ،،بلکہ امریکی صدر کو پر وٹوکول کے صولوں کے خلاف خود ائیر پورٹ لینے گئے ،تاہم کہا جا رہا ہے کہ امریکی صدر کے بھارتی دورے پر بہت سے ممالک کو حیرت ہے ،کیونکہ امریکہ اور بھارت کے مابین دفاعی شعبوں میں بھی تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے ،جس پر بھی بہت سوں کو تشویش لاحق ہے۔
کہ بھارتی جارھیت سے پہلے ہی خطے بھر کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے اور اب پھر امریکہ کے ساتھ دفاعی معاہدے تو بہت سے دوست اس پر یوں کہہ رہے ہیں کہ گویا بندر کے ہاتھ استرا لگ گیا اب اللہ ہی بچائے ،بہر حال ہاں ہمارے بہت سے پاکستانی تجزیہ نگار دوست پاک فوج کے سربراہ کے دورہ چین کو معنی خیز بھی قرار دے رہے ہیں لیکن ہمارے بہت سے دوست جنرل راحیل کے دورے کو وقت کی ضرورت بھی قرار دے رہے ہیں ، وہ اس لئے کہ پاک فوج کے سربراہ کے حالیہ دورہ چین سے دنیا بھر کو ایک مثبت پیغام بھی ملا ہے ،کہ پاکستان اور چین اکٹھے ہی ہیں کوئی کسی غلط فہمی میں نہ رہے ،تاہم اگر دیکھا جائے تو یہ بات بھی حقیقت ہے کہ چین نے آج سے نہیں بلکہ ہمیشہ سے ہی پاکستان سے دوستی کا ہاتھ تھامے رکھا،، جی ہاں اور نہ صرف یہ بلکہ چین نے بھر پور دوستی بھی ہر قدم پر پاکستان سے نبھائی ، جی ہاں پاک چین دوستی کی مثالیں تو دنیا بھر کے عوام دیتے ہیں ،جی ہاں ایک وقت تھا چین کا شمار انتہائی پسماندہ ممالک میں ہو تا تھا۔
تاہم بتلاتے چلیں کہ آبادی کے لحاظ سے بھی چین کا شمار دنیا بھر کے سر فہرست کے ملکوں میں ہوتا ہے ، اور یقینا چین کی آبادی اتنی بڑھ گئی ہے کہ وہاں زیادہ بچے پیدا کر نے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے ،بہر حال بات کر رہے تھے کہ کسی زمانے میں چین کا شمار بھی ا نتہائی پسماندہ ممالک میں ہوتا تھا ،لیکن دیکھتے ہی دیکھتے ، چینی مصنوعات نے عالمی مارکیٹ پر ایسے رنگ جمایا کہ اب دنیا بھر ہیں ہر طرف چائنہ ہی چائنہ ہو رہا ہے ، حتی کہ پاکستان میں بھی اب ہر چیز چینی ساخت کی ہی ملک رہی ہے ،جی ہاں کونسی دنیا کی چیز ایسی ہے جو چین نے نہیں بنائی ، جی ہاں چین ہی وہ ملک ہے جس نے محنت کی ہر شعبہ میں ، دنیا بھر کو دکھایا کہ ترقی کیسے کی جا سکتی ہے ، ہمارے بہت سے دوستوں کاخیال ہے جو قومیں ترقی کر نا چاہتی ہیں وہ ،چینی عوام کی زندگیوں کا بغور جائزہ لیں ،جی ہاں تب ہی تو معلوم ہو سکے گا کہ قومیں کیسے ترقی کرتی ہیں ، بہر حال بات توہم پاک چین دوستی کی کر رہے تھے تو ، یقنا پاک چین دوستی کی مثالیں دنیا دیتی ہے۔
اور یہ بات بھی غلط نہیں کہ جس طرح سے پاکستان نے چین کی مدد کی بالکل اسی طرح سے چین نے بھی ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کی دل کھول کر مدد کی ،تاہم یہ بات بھی غلط نہیں کہ توانائی کے شعبے میں بھی چین نے پاکستان کی سابق حکومت کو پیشکش کی تھی لیکن سابقہ حکومتوں نے چینی پیشکش پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا ،، تاہم ہمارے بہت سے دوست بھی کہتے ہیں کہ اگر چین توانائی کے شعبے میں پاکستانی ھکومت کی مدد کرے تو تو بجلی کا مہینہ بھر کا بل محض سات سو سے ہزار روپے یا اس سے بھی کم ہو سکتا ہے جی ہاں بہر حال چین نے جس طرح سے ترقی کی وہ یقینا قابل تحسین بھی ہے ، اور دنیا بھر کے عوام کے لئے مثال بھی بہر حال ہماری دعا ہے کہ پاک چین دوستی صدا یوں ہی قائم و دوائم رہے ، اور ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کے کام بھی یوں ہی آتے رہیں بہر حال اجازت چاہتے ہیں آپ سے پیارے دوستوں ملتے ہیں جلد آپ سے ایک بریک کے بعد اللہ نگھبان رب راکھا۔
تحریر: فیصل شامی