اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب نے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، دس مشترکہ ورکنگ گروپس قائم کئے گئے ہیں‘ سعودی عرب کے ساتھ مشترکہ ورکنگ گروپس کا مقصد ٹھوس منصوبوں کی حقیقی بنیاد رکھنا ہےجبکہ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا تھا کہ پاک بھارت کشیدگی کم کرائیں گے ‘پاکستان پر یقین نہ ہوتاتوکبھی سرمایہ کاری نہ کرتے ‘پاکستان کی اقتصادی ترقی میں سعودی عرب اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔ پیر کو وزارت خارجہ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی ولی عہد نے 15 سال بعد پاکستان کا دورہ کیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب نے کس سطح پر پاکستان سے تعلقات بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ہم نے سپریم کو آرڈینیشن کونسل کے قیام کا فیصلہ کیا ہے، جس کا مقصد مفاہمت کی یادداشتوں پرعمل درآمد کو یقینی بنانا ہے۔سعودی عرب کے ساتھ 10 مشترکہ ورکنگ گروپس قائم کیے گئے ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ ورکنگ گروپس کا مقصد ٹھوس منصوبوں کی حقیقی بنیاد رکھنا ہے‘اس موقع پر سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ دونوں ممالک کو خطے میں کئی چیلنجز درپیش ہیں‘دونوں ممالک تاریخی تعلقات کو نئی جہتوں پر لے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں پیٹروکیمیکل کمپلیکس، آئل ریفائنری تعمیر کر رہے ہیں‘توانائی کے لاتعداد منصوبوں پر کام کر رہے ہیں‘پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اقتصادی، معاشی اور سرمایہ کاری پر ابھی آغاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم سمیت بین الاقوامی سطح پر ہمارا موقف یکساں ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان، امریکا اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ افغان امن کے لیے کام کر رہے ہیں، ہم افغانستان میں حکومت اور طالبان کے مابین مفاہمت چاہتے ہیں جبکہ پاکستان اور بھارت کے مابین مسائل کا دوطرفہ انداز میں پرامن حل چاہتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان پاکستان کو ترقی کے اگلے درجے پر لے جانے کے لیے پر عزم ہیں، ہم پاکستان کو بھیک نہیں دے رہے بلکہ سرمایہ کاری کررہے ہیں جس میں دونوں ممالک کا فائدہ ہے، اگر ہمیں پاکستان پر یقین نہ ہوتا تو کبھی سرمایہ کاری نہ کرتے‘ پاکستانی شہریوں نے سعودی عرب کی ترقی میں کردار ادا کیا ہے، سعودی عرب میں 15 لاکھ سے زیادہ پاکستانی محنت کش کام کررہے ہیں جو امن پسند لوگ ہیں، ہم ان کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتے ہیں۔پاکستان کو معاشی طور پر ایک مستحکم ملک کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔خیال کیا جاتا ہے کہ اس دورے کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹجک اور دفاعی تعلقات بھی مضبوط ہوں گے۔ پاکستانی معیشت کو درپیش مشکلات اور اس کے بعد وزیراعظم عمران خان کی درخواست کے بعد، سعودی عرب نے پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کیلئے تین ارب ڈالرز کا نرم شرائط کا قرضہ بھی دیا اور ساتھ ہی تین سال کیلئے تین ارب ڈالرز مالیت کا تیل فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا۔