اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان اور چین نے سی پیک سمیت تمام چینی منصوبوں کو امریکی ڈالر کے بجائے چینی کرنسی
(RMB)
استعمال کرنے پر رضامندی کا اعلان کیا ہے ، اس کی حتمی منظوری کے لئے حکام اس کی سمری کابینہ کی اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی کے سامنے پیش کرے گی۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جوائنٹ ورکنگ گروپ نے چینی کرنسی کے استعمال کے کی منظوری گزشتہ ہفتے دی تاکہ بدھ کو ہونے والے جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں اس پر پیش رفت ہوسکے، حبیب بنک نے چینی کرنسی کے استعمال کے لیے لائسنس حاصل کرلیا ہے،جوائنٹ ورکنگ گروپ میٹنگ میں دونوں اطراف سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ توانائی کے تمام نئے منصوبوں میں
RAM
(چینی کرنسی) کو استعمال کیا جائے گا۔ گزشتہ اتوارکو سینیٹر مشاہد حسین سید کی سربراہی میں ہونے والے پاکستان چین انسٹی ٹیوٹ کے تحت ہونے والے ایک اجلاس میں اہم پیش رفت کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا، گزشتہ روز پارلیمنٹیرنز کے گروپ اور صحافیوں نے سی پیک کے تحت توانائی کے منصوبوں کے جائزہ لینے کے لئے پورٹ قاسم اور اسلام کوٹ (تھر) کا دورہ کیا گیا تھا، گول میز اجلاس میں حبیب بنک لمیٹیڈ کےہیڈ آف کارپوریٹ اینڈ انویسٹمنٹ نے بتایا کہ چین میں حبیب بنک ارومقی براچ نے چینی کرنسی کے استعمال کے لئےلائسنس حاصل کرلیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چونکہ پاکستان نے پہلے امریکی ڈالرز میں معاملات طے کئے تھے اس لئے کچھ مسائل تھے جنہیں حل کیا جارہا ہے اور یہ کہ حبیب بنک نے گوادر میں اپنی برانچ کھول لی ہے تاہم کچھ مسائل کے باعث وہ پوری طرح سے چینی کرنسی میں کام نہیں کرسک رہی جس کو جلد حل کر لیا جائے گا۔
حبکو کے چیف ایگزیکیٹو افسر نے بتایا کہ انرجی مکس ایک بڑا مسئلہ ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ توانائی کے منصوبوں کے لئے مقامی کوئلے کو استعمال کیا جائے،انہوں نےچین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ چین نے مقامی کوئلے کے استعمال سے توانائی منصوبوں کو اس وقت فائنانس کیا جب بین الاقوامی طور پر کوئی بھی اس پر فائنانس کرنے کو تیا ر نہیں تھا،نیشنل بنک آف پاکستان کے سربراہ عارف عثمانی نے بتایا کہ سی پیک منصوبےکے لئے ون ونڈو سسٹم کی ضرورت ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں توانائی کے 22 منصوبے جس میں سے کچھ مکمل ہوچکے ہیں باقی تکمیل کی طرف گامزن ہیں۔ آئی ایم ایف پاکستان میں توانائی کے منصوبوں میں چینی کرنسی کے استعمال پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے سے گریزاں تھا، آئی ایم ایف سے جب رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس بارے میں کوئی معلومات نہیں کہ چینی کرنسی کے استعمال میں کیا پیش رفت ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چینی کرنسی کو پہلے ہی اسپیشل ڈرائینگ رائٹس میں شامل کیا جاچکا ہے انہیں چینی کرنسی کے استعمال سے کوئی مسئلہ نہیں تاہم بغیر مکمل طور پرجائزہ لئےہوئے، سرکاری موقف فوری طور پر نہیں دیا جاسکتا۔