تحریر: محمد اکرم خان فریدی
وطن کی ناموس اور حُرمت پر کٹ مرنے کا جذبہ اور سلیقہ عساکرِ پاکستان کا منفرد اعجاز اور بیش قیمت سرمایہ ہے۔یہ سلیقہء جانثاری پاکستانی فوج کے ہر سپاہی کے خمیر میں شامل ہے اور جذبہء شہادت اِسکا وہ ہتھیار ہے جسکا دشمن کے پاس کوئی توڑ موجود نہیں۔یہ اعزاز بھی پاک فوج کے سپاہی کے پاس ہے کہ وہ اپنے اُصولی موقف ،نظریہ ء حیات اور قومی وقار کی خاطر ہر آسائش ،مال و دولت حتیٰ کہ جان تک کی قربانی دینا جانتا ہے ۔قیامِ پاکستان کے 18سال بعد 6ستمبر 1965ء کو افواجِ پاکستان اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری میں وطنِ عزیز کے لئے اِس وقت دفاعی حصار بن گئیں جب بھارت نے لاہور کے نواح میں تین مقامات پر پاکستانی سرحدوں کو عبور کرکے بھرپور حملہ کر دیا۔
پاکستان کے غیور عوام اور فوج نے مل کر اِس چیلنج کو قبول کیا اور وطنِ عزیز کی مقدس زمین کو بھارت کے ناپاک قدموں سے پاک کرنے کے لئے سر دھڑ کی بازی لگا دی۔بھارتی فوج نے سترہ دنوں کے اندر تیرہ بڑے حملے کئے لیکن وہ لاہور کے اندر داخل نہ ہو سکی۔٧ ستمبر 1965ء کو دشمن نے اپنی کاروائی کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے راولپنڈی،کراچی،سرگودھا،ڈھاکہ،چٹا گانگ،جیسور اور رنگ پور پر فضائی حملے کئے جن کا نشانہ نہتے شہری بنے ۔دوسری جانب پاک فضائیہ نے بھی دُشمن کی اِس حرکت پر اِسے پوری سزا دی۔سری نگر کے ہوائی اڈے پر کامیاب حملے کئے گئے اور مختلف فضائی حملوں میں بھارت کے 31 طیارے تباہ کر دئیے گئے۔
بھارت کے مشرقی حصوں پر بھی حملے کر کے پاکستانی فضائیہ نے بھارت کے 11 کینبرا اور 4دوسرے جہاز زمین پر تباہ کر دئیے۔٨ ستمبر 1965کو بھارت نے اپنی تباہی کی جانب ایک اور قدم اُٹھاتے ہوئے پاکستان کے مغربی حصے میں دو اور محاز کھول دئیے۔سیالکوٹ اور حیدرآبا دکے نزدیک دو مقامات پر اس نے ہماری سرحدوں میں گھسنے کی کوشش کی ۔سیالکوٹ کے علاقہ میں زبر دست جوابی کاروائی میں پاکستانی فوج نے دُشمن کے 25ٹینک تباہ کر دئیے،5فیلڈ گنیں قبضہ میں لے کر بہت سارے فوجی قیدی بھی بنائے گئے ۔چھمب کے علاقہ میں بھی بھارتی فوج کو بھاری نقصان اُٹھانا پڑا ۔اسی روز پاک فضائیہ کے بہادر جوانوں نے ہلواڑہ اور جودھ پور کے ہوائی اڈوں میں نیچی پروازیں کر کے رَن ویز کو سخت نقصان پہنچانے کے علاوہ دُشمن کے بہت سے طیارے بھی تباہ کر دئیے۔بھارت نے 20 کینبرا طیارے بھیج کر سرگودھا کے ہوائی اڈے کو پھر نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن پاک فضائیہ نے انکی کوئی پیش نہ چلنے دی۔
مینوڑہ کراچی پر بھی اِسی روز حملے کے جواب میں پاک بحریہ نے دُشمن کے تین طیارے تباہ کر دئیے۔٩ ستمبر 1965ء پاک فوج نے قصور اور واہگہ کے سیکٹروں میں زبردست جنگ کے بعد دُشمن کی فوجوں کو پوری طرح پیچھے ہٹا دیا اور بھارت کی بھاگتی ہوئی فوج بہت سا جنگی سامان بھی چھوڑ گئی۔جس میں توپیں ،گاڑیاں اور گولہ بارود بھی شامل تھا ۔پاک فضائیہ نے پٹھانکوٹ اور جودھپور کے ہوائی مرکزوں پر اپنے حملے جاری رکھے اور رَن ویز کے علاوہ فوجی اہمیت کے دوسر ے ٹھکانوں کو زبردست نقصان پہنچایا ۔١٠ ستمبر 1965ء پاک فوج نے جنگ کا پانسہ پلٹتے ہوئے دشمن کے علاقے کے کافی اندر جا کر کئی چوکیوں پر قبضہ کر لیا ۔واہگہ محاز پر بھی دشمن کو پیچھے دھکیل دیا گیا۔بیدیاں اور کھیم کرن سیکٹر میں دشمن پر دبائو بڑھتا جا رہا تھا سیالکوٹ محاز پر دشمن کے سات ٹینک تباہ کر دئیے گئے۔
جوڑیاں کے علاقہ میں آزاد کشمیر کی فوجوں نے دو اہم چوکیوں پر قبضہ بھی کر لیا۔١١ ستمبر 1965ء پاک فوج نے بھارتی علاقہ کھیم کرن پر قبضہ کر لیا اور پیش قدمی اِس مقام سے آگے جارہی تھی ۔اِس روز سیالکوٹ محاز پر سخت لڑائی جاری تھی جس میں دشمن کے 36ٹینک تباہ کر دئے گئے ۔اکھنوڑ کے علاقہ میں بھی بھارت کا کافی نقصان ہو رہا تھا ۔جبکہ دیوا کے شمال میں بھی ایک اور چوکی پر قبضہ کر لیا گیا اور پوزیشن مستحکم کر لی گئی ۔ہمارے طیاروں نے مغربی بنگال میں باغ ڈوگر کے ہوائی اڈے پر حملہ کر کے ایک ہنٹر اور ایک ویمپائر طیارہ اور بہت سے فوجی ٹھکانے بھی تباہ کر دئیے۔سیالکوٹ کے علاقہ میں ہمارے طیاروں نے دُشمن کی بکتر بند گاڑیوں اور ٹینکوں کو بھی نقصان پہنچایا ۔لاہور اور ہلواڑہ میں بھی اِس روز دُشمن کو کافی نقصان پہنچا۔١٢ستمبر 1965ء کو پاکستان کی بہادر فوج نے خونریز جنگ کے بعد دشمن کے ٹینکوں کے حملے کو پسپا کر دیا اور دشمن کی فوج کو بھاری نقصان پہنچایا۔
اسکے مزید 45ٹینک تباہ ہو گئے ۔کھیم کے قریب 358 بھارتی سپاہیوں نے ہماری فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے انکا تعلق چوتھی رجمنٹ سے تھا اور ان میں بیشتر سکھ تھے ۔سلیمانکی کے نزدیک بھی ہماری فوج نے دشمن کی بہت سی چوکیوں پر قبضہ کر لیا ۔یہاں پاک فضائیہ نے اٹھائیس ٹینک اور 123بھاری گاڑیاں تباہ کر کے بری فوج کا ہاتھ بٹایا ۔١٣ستمبر 1965ء ہماری فوجوں نے زمین پر اور ہوا میں دشمن کے 9طیارے اور 47ٹینک تباہ کر دئیے۔بھارتی فضائیہ کے دو مرکزوں میں آگ لگا دی اور دُشمن کی بہت سی چوکیوں پر قبضہ کر لیا ۔لاہور محاز پر پاکستانی فوج کا دبائو مسلسل بڑہ رہا تھا ۔سیالکوٹ جموں سیکٹر میں دشمن کے کئی حملوں کو پسپا کر دیا گیا اور انہیں پیچھے ہٹا کر دم لیا ۔میر پور خاص ریلوے لائن پر بھارتی علاقہ میں ایک ریلوے اسٹیشن مونا بائو پر بھی قبضہ کر لیا گیا ۔ہماری فضائیہ نے امرتسر کے مضافاتی علاقوں کے علاوہ پٹھانکوٹ،آدم پور ،جودھپور اور آدم نگر کے ہوائی مرکزوں میں فوجی ٹھکانوں کو خاکستر کر دیا۔ہر آنے والا دِن بھارتی فوج کو تمام محازوں پر زلیل و خوار کر رہا تھا ۔
6 ستمبر 1965ء سے لے کر 23 ستمبر 1965ء تک 17 دن جاری رہنے والی اِس جنگ میں بھارتی فوج کی تاریخی پٹائی ہوئی ۔آج ٢٣ ستمبر 1965ء کی صبح تھی جب سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق سارے محازوں پر جنگ بند ہو گئی ۔جنگ بندی ٢٢ ستمبر 1965ء کو دن بارہ بجے ہونی تھی ۔مگر بھارت نے پندرہ گھنٹے کی مہلت لے لی ۔اسے خوش فہمی تھی کہ فائر بندی کے فیصلہ کے بعد پاکستانی فوج غافل ہو جائے گی چنانچہ اس نے اس مہلت سے نا جائز فائدہ اُٹھانا چاہا اور تین بجے صبح سے پہلے اپنی مخصوص مکا رانہ زہنیت کا ثبوت دیا ۔اس نے بعض محازوں پر پیش قدمی کی کوشش کے علاوہ ہماری بحریہ پر بھی وار کرنے کی کوشش کی ۔کھلے سمندر میں بھارت کے جنگی جہازوں نے ہماری بحریہ کے ایک یونٹ پر حملہ کر دیا ۔ہمارے یونٹ نے جوابی کاروائی کرکے دشمن کا ایک چھوٹا جنگی جہاز غرق کر دیا اور ہماری بحریہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکا۔واہگہ میں بھی بھارتی فوجوں نے قدم بڑھانے کی کوشش کی لیکن ہماری بہادر فوج نے انکا حلیہ بگاڑ دیا۔اِس جنگ میں ہمارے بھی بہت سارے بہادر جوانوں نے جان کے نذرانے دئیے۔
6ستمبری ومِ دفاعِ پاکستان کے طور پر ہر سال اِن شہیدوں اور غازیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے منایا جا تا ہے جنہوں نے وطنِ عزیز کی سالمیت اور یکجہتی کے تحفظ کے لئے عظیم قربانیاںدیں ۔یومِ دفاعِ پاکستان اس عہد کی تجدید کا دن بھی ہے کہ اگر ہم ایمان ،اتحاد اور نظم جیسی اعلیٰ خصوصیات اپنے اندر سمو لیں جو بانیء پاکستان قائد اعظم کے رہنما اصول تھے تو کوئی بھی جارح ہمارے ملک کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ۔6ستمبر 1965ء وہ دن ہے جب عددی برتری کے زعم میں مبتلا ہمارے دشمن نے پاکستان کو محکوم بنانے کی کوشش کی اور پوری دنیا یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ پاکستان کے عوام اور افواج دشمن کے عزائم کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن گئے اور اسکے منصوبے خاک میں ملا دئیے۔ہماری طاقت عددی برتری میں نہیں بلکہ ایمان کی پختگی میں تھی ۔1965ء کے بعد ہم طویل سفر طے کر چکے ہیںاور اب ہمارا دشمن ہمارے ساتھ جنگ لڑنے کی بجائے عوام اور افواجِ پاکستان کے مابین نفرتیں پھیلانے کے ایجنڈے پر کام کر رہا ہے ۔لیکن ہماری قوم کو دشمن کے اِس پروپیگنڈے کا بھی منہ تور جواب دینا ہو گا۔
یاد رکھئے کہ قوم کو ملک کی سالمیت ،حفاظت اور وقار کے لئے بیش بہا قربانیاں دینا پڑتی ہیں ۔وسائل کی کمی کے باوجود قوم افواجِ پاکستان کی جنگی اہلیت اور حربی ضروریات کو پورا کر رہی ہے۔ دشمن کے بزدلانہ ہتھکنڈوں کو دیکھ کر آج یومِ دفاع کے موقع پر جنگِ ستمبر کے اُنہی جذبوں اور ولولوں کی یادیں تازہ ہو گئی ہیں ۔آئیے آج یہ عہد کریں کہ ہم سب مل کر سرحدوں کے پاسبانوں کا ہر آڑے وقت میں ساتھ دیں گے اور دشمن کے ہر پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دیں گے۔
تحریر: محمد اکرم خان فریدی
36مجاہد نگر،شیخوپورہ
فون نمبر+0092 302 4500098
email#columnist.club@gmail.com