تحریر: میر افسر امان
بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے ایک دفعہ پھر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے پاکستان کو دھمکی دی ہے کہ اب ہم چپ نہیں رہیں گے اور دشمن کو اسی کی زبان میں جواب دیا جائے گا۔بھارتی ٹی وی کو اپنے انڑویو میںبھارتی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ بہت ہو گیا اب چپ نہیں رہیں گے۔بھارت پر حملہ کرنے والوں کو ان کی زبان میں جواب دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پٹھانکوٹ ائر بیس پر صرف ایف آئی آر درج کر دینے سے بات نہیں بنے گی بلکہ پاکستان کو ہماری تسلی کے لیے سنجیدہ اقدامات اُٹھاناہونگے۔پاکستان کو کب اور کیسے جواب دینا ہے اس کا فیصلہ ہم کریں گے۔میں ٹی وی پر بیٹھ کر اس کا جواب نہیں دے سکتا کہ کب جواب دیں گے لیکن جواب ضرور دیں گے۔منوہر پاریکر نے یہ بھی کہا کہ دنیا کے بلند ترین محاذ سیاچن سے ہم فوجیں واپس نہیں بلائیں گے جب تک پاکستان مکمل یقین دہانی نہیں کروائے گا۔بھارت کی طرف سے پاکستان کو یہ پہلی دھمکی نہیں کبھی کولڈ اور گرم جنگ کی باتیں کرتا ہے تو کبھی پاکستان کے اندر بھی ایبٹ آباد جیسی کاررائی کرنے کی بات کرتا ہے۔اس دھمکی کے جواب میں ہم نے ایک کالم لکھا تھا کہ”کواچلا ہنس کی چال اپنی بھی بھول گیا” ا س کالم میں ہم نے ثابت کیا تھا کہ ایسا کرنا بھارت کی بس کی بات نہیں بس ایک گیدڑ بھبکی ہے۔
بھارت کے وزیر دفاع اس سے قبل یہ بھی کہ چکا ہے کہ ہم دہشت گردی کا جواب دہشت گردی سے دیں گے۔بھارت کا دہشت گرد وزیر اعظم ڈھاکا میں دنیا کے سامنے کہہ چکا ہے کہ پاکستان کو بھارت نے توڑا ہے۔ صاحبو! جب سے پاکستان بنا ہے اس وقت سے بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرتا رہا ہے ۔ بھارت کی سب سے پہلی دہشت گردی پاکستان کے حصے کے پیسوں اور وسائل کی دہشت گردی کی تھی۔تقسیم ہند کے وقت طے شدہ پیسے اوروسائل بھارت نے روک لیے تھے۔طے شدہ وسائل روکنے کی، اس قسم کی دھمکی قائد اعظم محمد علی جناح کو بھارت کے دوست لارڈ مونٹ بیٹن نے بھی پاکستان کے قیام کے وقت پاکستان کا گورنر جنرل بننے کی خواہش پوری نہ ہونے پر دی تھی۔ مگر قائد نے بھارت کے آقا کی دھمکی کو ہوا میں اُڑا دیا تھا۔جہاں تک بھارت کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کا تعلق ہے تو وہ تو بھارت پہلے سے ہی کر رہا ہے۔
نئی دھمکی کے مطابق مذید دہشت گردی کر کے بھی دیکھ لے۔ ان شاء اللہ بھارت کوپہلے کی طرح منہ کی کھانی پڑے گی۔ اور ہماری بہادر مسلح افواج اور پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں جن کی دنیا تعریف کر چکی ہے اور ہمیشہ کرتی آئی ہے ،نے موثر توڑ بھی کیا ہے اور بھارت کے مقامی ایجنٹوں کوگرفتار بھی کیا ہے اورپورا پاکستان جانتا ہے کہ کس کس کو بھارت نے فنڈ مہیاء کیے ہیں اورر کس کس کو بھارت کے اندر ٹرنینگ کیمپوں میں دہشت گردی کی ٹرنینگ بھی دی ہے ۔ان دہشت گردوں نے ہمارے ملک کے سب سے بڑے شہر کو تباہ برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ہماری بہادر فوج نے ٹاڑگیٹڈ آپریشن کے دوران ان کو پکڑابھی ہے اوردنیا کے سامنے پیش بھی کیا ہے۔ ہمارے وزیر اعظم نے بھارت کی دہشت گردی کے ثبوت اقوام متحدہ اور آزاد دنیا کے لیڈروں کو پہلے ہی پیش کر دیے ہیں۔اگر گھر کی گواہی چاہیے تو پاکستانی فوج کے سابق (ر) جنرل شاہد عزیز کی کتاب”یہ خاموشی کب تک” کا مطالعہ کر لیں۔
اس میں انہوں نے کہا کہ میں نے ڈکٹیٹر مشرف کو بتایا تھا کہ” بھارت فاٹا میں لوگوں کو دہشت گردی کی تربیت دے رہا ہے۔ پاکستانی طالبان کی امریکہ مدد کر رہا ہے۔افغانستان سے اسلحے کے بھرے ٹرک بلوچستان میں آرہے ہیں”۔ یہ سب کچھ ڈکٹیٹر مشرف کو معلوم تھاپھر بھی کو ئی کاروائی نہیں کی۔قومی اور بین الاقوامی پریس میں ڈکٹیٹرمشرف کا یہ کہنا کہ میں نے سب کچھ فوج کی رضا مندی سے کیا اس کا کوئی ثبوت نہیں یہ اُن کی غلط بات ہے۔ڈکٹیٹر مشرف کے متعلق انہوں نے مذید کہا کہ کور کمانڈر میں میٹنگ میں ڈکٹیٹرمشرف کہتے تھے جتنی معلومات ضروری ہیں وہ بتا دی ہے باقی کی ضرورت نہیں جو میں دیکھ رہا ہوںوہ آپ نہیں دیکھ سکتے۔بہر حال کس کو معلوم نہیں کہ بھارت پاکستان سے ملحقہ افغانستان کی سرحد کے ساتھ ساتھ درجنوں کونسل خانے کھول کر وہاں سے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میںدہشت گردی کروارہا ہے۔بلوچستان کے علیحدگی پسند باغی بھارت کی یاترہ کرتے رہتے ہیں۔آئے دن بھارت کے ایجنٹوں کو پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں گرفتار کرتی رہتیں ہیں۔
پاکستان بننے کے بعد سے اپنے اکھنڈ بھارت کے ایجنڈے پر عمل درآمند کرتے ہوئے بھارت نے پاکستان کے خلاف منفی پروپگنڈا شروع کیا ہوا تھا ۔ ١١٩ حادثے کے بعد تو بھارت نے اس پروپگنڈے میں تیزی لانا شروع کر دی ۔ پاکستان کو دنیا میں بدنام کرنے کی خاطر، بھار ت کوئی ادنہ سے ادنہ موقعہ بھی نہیں چھوڑتا۔ حتہ کہ اگر کوئی کبوتر پاکستان سے اڑ کر بھارت چلا جائے تو وہ بھی پاکستان کاجاسوس قرار دیا جاتا ہے۔بھارت کا رویہ ہمیشہ جارحانہ رہا ہے۔ایسے لگتا ہے کہ پاکستان اُس کی کالونی ہے۔اس کے مقابلے میں پاکستان کا رویہ محکومانہ ہے۔جبکہ قائد نے دو قومی نظریہ کے تحت جمہوری طریقے سے پاکستان حاصل کیا تھا۔ پورے برصغیر کے مسلمانوں کا ایک ہی نعرہ تھا پاکستان کا
٢
مطلب کیا لا الہ الا اللہ۔ قائد نے کہا تھا برصغیر میں دو قومیں رہتی ہیں ایک مسلم اور دوسری ہندو۔ دونوں مختلف نظریہ حیات رکھتیں ہیں۔ دونوں کے رہن سہن تہذیب تمدن ،ثقافت علیحدہ علیحدہ ہیں۔ایک قوم بتوں کو پوجتی ہے دوسری قوم توحید پر یقین رکھتی ہے۔ ایک گائے کو کاٹتی ہے دوسری اس کی پوجا کرتی ہے۔دونوں قوموں کے ہیرو الگ الگ ہیں۔ مگر ہمارے آج کے حکمران کہتے ہیں بھارت اور پاکستان کے درمیان صرف ایک لکیر ہے باقی ہماری تہذیب تمدن ایک جیسی ہے۔ جب تک ہم قائد کے دو قومی نظریہ نظریہ پاکستان کے ویژن پر عمل پیرا نہیں ہوتے بھارت ہمیں مختلف طریقے اختیار کر کے واپس اکھنڈ بھارت میں ضم کرنے کی کوششیں کرتا رہے گا۔ ہمیں ایسی ہی دھمکیاں دیتا رہے گا۔بھارت کی دھمکیوں کا جواب اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے مطابق اسلامی پاکستان ہے۔اللہ ہمارے پاکستان کو محفوظ رکھے آمین۔
تحریر: میر افسر امان
کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان اسلام آباد(سی سی پی)