برسبین:پاکستان مضبوط آسٹریلوی قلعہ فتح کرنے کا خواب دیکھنے لگا،کھلاڑیوں نے مشکل امتحان کیلیے حوصلے جوان کرلیے، جمعرات سے برسبین میں شروع ہونے والے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کیلیے مشقوں کا سلسلہ جاری ہے، کمر کی انجری سے نجات پانے والے یاسر شاہ بھی بھرپور ردھم میں بولنگ کرتے نظر آئے،کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ دنیا کی سخت ترین آسٹریلوی کنڈیشنز میں ہر چیلنج کا سامنا کرنے کیلیے تیار ہیں۔
نیوزی لینڈ میں شکستوں کو بھلا کر مثبت ذہن کے ساتھ میدان میں اتریں گے، تاریخ کا دھارا بدلتے ہوئے کینگروز کے دیس میں سرخرو ہونے والی پہلی ایشیائی ٹیم کا اعزاز پانے کیلیے پُرعزم ہیں، میزبان الیون کی ناتجربہ کاری اور کمزوریوں کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرینگے، پیسرز ایک اسپیل میں میچ کا نقشہ بدل دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، لیگ اسپنر یاسر شاہ کا کردار بھی اہم ہوگا،اصل مقابلہ دونوں ٹیموں کے بولرز میں ہونا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی ٹیم نے آسٹریلیا میں کبھی کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں جیتی،گرین کیپس کو 1999کے بعد تینوں ٹورز میں 3-0سے کلین سویپ کا سامنا کرنا پڑا، کیویز نے دونوں میچز میں شکست دے کر مہمان ٹیم کا اعتماد بھی متزلزل کیا۔عالمی رینکنگ میں نمبر2کی حیثیت سے نیوزی لینڈ کا دورہ شروع کرنے والا اسکواڈ اب چوتھی پوزیشن پر آچکا ہے، کینگروز سے سیریز میں پچزپر باؤنس اور میزبان پیسرز کی رفتار زیادہ ہوگی،کیویز کیخلاف بیٹنگ کی ناکامی کے بعد مزید سخت امتحان پاکستان کا منتظر ہے، پہلا ٹیسٹ جمعرات سے برسبین میں ہوگا،میچ ڈے اینڈ نائٹ ہونے کی وجہ سے مصنوعی روشنیوں میں پنک بال کا سامنا بھی کسی چیلنج سے کم نہیں ہے، پچ پر گھاس کو دیکھ کر پیسرز کے دل للچا رہے ہونگے، اس سیریز میں شائقین کیلیے دلچسپی کی ایک بات یہ بھی ہے کہ پاکستان کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو 3سال قبل آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے ناخوشگوار انداز میں فارغ کرکے ڈیرن لی مین کو ذمہ داری سونپ دی تھی۔کینگروز کی خامیوں اور خوبیوں سے واقف سابق جنوبی افریقی فرسٹ کلاس کرکٹر گرین کیپس کا آسٹریلیا میں سفر کامیاب بناکر میزبان بورڈ کا فیصلہ غلط ثابت کرسکتے ہیں،اس کیلیے پاکستانی ٹیم کو ہر شعبے میں غیر معمولی کارکردگی دکھانا ہوگی، اس کیلیے اچھی خبر یہ ہے کہ کمر کی انجری کے سبب پریکٹس میچ نہ کھیل پانے والے یاسر شاہ نے نیٹ میں پورے ردھم کے ساتھ بولنگ شروع کردی ہے، ان کی برسبین ٹیسٹ میں شرکت کا قوی امکان ہوگا،مہمان کرکٹرز نے پیر اور منگل کو گابا اسٹیڈیم میں بھرپور مشقوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ میں صلاحیتیں نکھارنے کیلیے سخت محنت کی۔ دریں اثنا آسٹریلوی ویب سائٹ کیلیے اپنے کالم میں کپتان مصباح الحق نے تحریرکیاکہ آسٹریلوی کنڈیشنز دنیا میں سخت ترین ہیں، ماضی میں پاکستانی ٹیمیں یہاں جدوجہد کرتی نظر آئیں لیکن ہم اس چیلنج کا سامنا کرنے کیلیے تیار ہیں۔نیوزی لینڈ میں شکستوں کو بھلا کر مثبت ذہن اور نئے عزم کے ساتھ میدان میں اتریں گے، کسی ایشیائی ٹیم نے یہاں سیریز نہیں جیتی، ہم اس بار تاریخ کا دھارا بدلنے کی کوشش کرینگے، پاکستانی اسکواڈ میں اتنی صلاحیت ہے کہ وہ یہ کارنامہ سرانجام دے سکے،انھوں نے کہا کہ آسٹریلوی ٹیم میں نا تجربہ کار کھلاڑیوں کی موجودگی کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے،میزبان بیٹنگ لائن کی کمزوریاں جاننے کیلیے کافی محنت کی،پریکٹس میچ میں کھلاڑیوں کو کریز پر وقت گزارنے اور بولرز کو ہنر آزمانے کا بھرپور موقع ملا، کنڈیشنز سے خاصی حد تک ہم آہنگ ہوچکے ہیں۔مصباح الحق نے کہا کہ گرین کیپس نے 2ماہ قبل دبئی میں ویسٹ انڈیز کیخلاف ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کھیلا لیکن وہاں سوئنگ اور باؤنس بہت کم تھا لیکن برسبین میں دونوں چیزیں زیادہ ہونگی، خوش آئند بات یہ ہے کہ ہمارے بولرز ان کنڈیشنز کو بہتر انداز میں استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، کینز میں منعقدہ پریکٹس میچ میں ان کے تجربات کامیاب رہے، انھوں نے کہا کہ گذشتہ 3ٹیسٹ میں شکستوں کی وجہ یہ تھی کہ بیشتر اہم بیٹسمین ایک ساتھ فارم کھوبیٹھے، اظہر علی بطور اوپنر عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں،بابر اعظم بھی اچھی دریافت ہیں۔میری، یونس خان، اسد شفیق اور سرفراز احمد کی طرف سے رنز نہ بنائے جانے کی وجہ سے مشکلات ہوئیں،ہم سب اس مشکل صورتحال سے نکلنے اور بڑے اسکور کرنے کیلیے بے تاب ہیں،یونس خان انگلینڈ میں جدوجہد کے بعد بڑی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہوئے تھے،اس بار بھی فارم میں واپس آئیں گے۔ مصباح الحق نے کہا کہ میزبان ٹیم کو مچل اسٹارک اور جوش ہیزل ووڈ جیسے بہترین پیسرز کی خدمات حاصل ہیں، وہ ہوم کنڈیشنز میں خطرناک ثابت ہونگے، جیکسن برڈ اور چاڈ سیئرز بھی متاثر کن کرکٹرز ہیں،دوسری جانب ہماری پیس بیٹری بھی تہلکہ مچانے کی صلاحیت رکھتی ہے، پیسرز ایک اسپیل میں میچ کا نقشہ بدل سکتے ہیں، ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میں لیگ اسپنر یاسر شاہ کا کردار بھی اہم ہوگا،اصل مقابلہ دونوں ٹیموں کے بولرز میں ہونا ہے،کینگروزکی کمزوریوں اور نفسیات سے واقف کوچ مکی آرتھر کی رہنمائی کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافے کا باعث ہوگی۔