تحریر: حافظ شاہد پرویز
پانامہ لیکس کے معاملات پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے بعد معمول پر آنا اور تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے باہمی مشورہ کے بعد پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل اور ٹی او آر کو عملی شکل پہنچانے کے سلسلہ کے ساتھ ہی پاکستان میں سیاسی بھوچال تھمنے کی جانب شروع ہورہا ہے تو دوسری جانب وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں نوازشریف کی جانب سے روزانہ کی بنیادوں پر بڑے بڑے عوامی اجتماعات اور ترقیاتی پیکجز کے اعلان کے ساتھ عوامی رد عمل ان کے حق میں مزید مضبوط اور مستحکم ہوتا دیکھائی دے رہاہے پاکستان کے سیاسی انتظامی اور کاروباری نظام کا اگر باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو سوائے چند افراد کے کوئی بھی خود کو پارسا ثابت کرنے میں کامیاب نہیں رہتا جب آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہو تو قرآن و سنت کی روشنی کے مطابق مسائل کو بہتری کی جانب لانے کیلئے چند افراد کو سزائیں دے کر دیگر لوگوں کے سامنے عبرت کا نشانہ بنانے کے بعد بگاڑ کے اس سسٹم کو بہتری کی جانب راغب کیا جاسکتا ہے اسلام میں چوری کی سزاہاتھ کاٹنا اس لئے نہیں رکھی گئی کہ تمام مسلمانوں کو معذور کیا جائے اس کا مقصد صرف یہ ہے
ایک فرد کو سزا ملنے کے بعد دوسرے اس سے گریز کریں اور چوری کے اس عمل سے بچیں لہذا پاکستان نے احتسابی عمل کا چلتا ہوا یہ سلسلہ کہ جس میں روزانہ کی بنیادوں پر کبھی کسی بڑے سیاستدان کبھی بیوروکریٹ کبھی شوبز اور کھبی کاروبار سے تعلق رکھنے والے افراد کو جیلوں میں بھیجنے کا سلسلہ بھی بھرپور اور بہترین احتساب کی جانب جانے کا موثر اور بہترین حل ہے۔بڑے افراد کو جیلوں کے پیچھے بھیجنے اور دہشت گردوں کے سہولت کارووں کو انجام تک پہنچانے کے بعد معاشرے کے بگاڑ کو لگام لگے گی اور چھوٹے طبقے کے لوگ بھی پانی کی ٹینکیوں میں دولت رکھنے والے افسران کے انجام کو دیکھ کر عبرت حاصل کرینگے۔ یہی سلسلہ اگر ریاست کے اندر اگلے چار سال تک رائج رہے تو آج کے روزانہ بارہ ارب روپے کی کرپشن کم از کم دو ارب روپے تک ضرور پہنچ جائیگی کرپشن کی بھینٹ چڑھنے والا عام آدمی ٹریفک پولیس کے اشارے کے فوراََ بعد اپنی جیب میں ہاتھ ڈالنا چھوڑ دیگا اور قانون کے تقاضوں پر عمل درآمد ہونا شروع ہو جائیگا۔
اس بات کو جھٹلانا ممکن نہیں کہ آج کی پاکستانی قوم پڑھی لگی اور سمجھدار قوم ہے جو کہ اپنے حق کو حاصل کرنا جان چکی ہے لیکن جب موٹر وے پولیس کی طرح پنجاب پولیس کے محکمہ ٹریفک پولیس پنجاب پولیس ایلیٹ فورس اور پیٹرولنگ پولیس کے نوجوان رشوت کے لالچ کے بغیر جرمانہ کرینگے اور میرٹ کی بنیادوں پر قانون توڑنے والوں کو سزائیں ملیں گی تو یقیناََ پوری قوم کا قبلہ ضرور درست ہو گا آج کے اس احتسابی عمل کہ جس میں بڑے بڑے مگر مچھوں کو سلاخوں کے پیچھے دھکیلا گیا میں بے شک وزیراعظم میاں نوازشریف کی دیدا دلیری اور سخت فیصلوں کی تائیدنہ کرنا بھی زیادتی ہوگی۔ آرمی چیف پاکستان کی مثبت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساتھ کراچی میں امن و امان ،گلگت بلتستان کے لوگوں کو بہتر زندگی مہیا کرنے اور ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کیلئے حکومت کاکردار بھی قابل تحسین ہے
یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم کے ترقیاتی کاموں کی رفتار پاکستان میں ترقی کی جانب لے جانے والے منصوبوں لوڈشیڈنگ میں واضح کمی پختہ سڑکوں کا جال میٹرو ٹرینوں کے ذریعے غریب آدمی کو معیاری سفری سہولیات کی فراہمی اور دیگر اہم اقدامات کو اجاگر کرنا بھی صحافتی قلم کی ذمہ داریوں میں سے ایک ہے جہاں پر ہم حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور تو وہیں پر سابقہ حکومتوں کے بدلے میں موجودہ حکومت کی جانب سے پچھلے کچھ سالوں میں جاری کئے گئے بہترین منصوبہ جات کے بارے میں عوام کو آگاہی فراہم کرنا بھی صحافتی ذمہ داریوں کا بڑا حصہ ہے۔
تحریر: حافظ شاہد پرویز