تحریر: مسز جمشید خاکوانی
سالم بن ابی الجعدکی روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ حضرت صالح علیہ سلام کی قوم میں ایک شخص تھا جو لوگوں کو بہت تکلیف پہنچایا کرتا تھا لوگوں نے اس سے تنگ ہو کر حضرت صالح علیہ سلام سے شکایت کی اور درخواست کی کہ اس کے لیے بددعا کریں تاکہ ہماری جان اس بدبخت سے چھوٹ جائے حضرت صالح علیہ سلام نے جواب دیا جائو تم اس کے شر سے محفوظ ہو جائو گے”۔
وہ شخص روزانہ لکڑیاں چننے جایا کرتا تھا چنانچہ وہ ایک دن حسب معمول لکڑیاں چننے جنگل کی طرف روانہ ہوا وہ اپنے ساتھ دو چپاتیاں لے کر گیا تھا اس میں سے ایک چپاتی خود کھا لی اور دوسری صدقہ کر دی وہ شام کو لکڑیاں چن کر صحیح و سالم گھر لوٹ آیا اسے کچھ بھی نہیں ہوا لوگوں کو یقین تھا کہ حضرت صالح علیہ سلام کی بات غلط نہیں ہو سکتی اب ان کی بد دعا سے یہ شریر آدمی ضرور ہلاک ہو جائے گا مگر ایسا کچھ بھی نہ ہوا تو وہ حضرت صالح کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ”وہ شخص تو لکڑیاں چن کر صحیح و سالم لوٹ آیا اور اسے کچھ بھی نہیں ہوا ”حضرت صالح کو تعجب ہوا انہوں نے اس شخص کو بلوایا اور دریافت کیا کہ تم نے آج کون سا عمل کیا ہے ؟۔
اس نے بتایا میں آج لکڑیاں چننے نکلا تھا میرے پاس دو روٹیاں تھیں میں نے ایک کو صدقہ کر دیا تھا اور دوسری کو کھا لیا تھا حضرت صالح نے فرمایا اس لکڑی کے گٹھڑ کو کھولو لوگوں نے اس کو کھولا تو اس میں سے ایک سیاہ سانپ کسی کٹے ہوئے درخت کے تنے کی طرح پڑا تھا اور اپنا دانت ایک موٹے لکڑی کے تنے پر گاڑا ہوا تھا حضرت صالح علیہ سلام نے فرمایا تیرے اس عمل یعنی صدقہ نے تجھے اس سے بچا لیا ۔” صدقہ موت کے سوا ہر بلا کو ٹال دیتا ہے چاہے وہ بلا وردی میں ہو یا بغیر وردی کے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ دولت سے ہر بلا ٹالی جا سکتی ہے ویسے بھی جتنی دولت چند لوگوں پر خرچ کی جاتی ہے وہ واپس اس سے کہیں زیادہ ہوکر واپس آ جاتی ہے اگر اقتدار ہاتھ میں ہو تو۔۔۔۔
آج ایک معجزہ پوری دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ اوپن ہارٹ سرجری کے صرف چار روز بعد میاں صاحب ہشاش بشاش خود سیڑھیاں اتر کر ہاتھ ہلاتے مسکراتے آ کر گاڑی میں بیٹھ گئے حسن نواز نے احتیاطً بھی مڑ کر نہیں دیکھا کہ تازہ آپریشن ہوا ہے وہ بھی دل کے چار آپریشن چلو والد صاحب کو سہارا ہی دے دیں کیونکہ دل کے آپریشن کے بعد خود سیڑھیاں اترنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور میاں صاحب اتنے معصوم ہیں انہیں خوشی میں ہر احتیاط بھول جاتی ہے ویسے یہ ایک معجزاتی آپریشن تھا کہ برطانیہ کے ہائی کمشنر بھی چکرائے پھر رہے تھے وہ مریم نواز صاحبہ سے یہ پوچھنے پہنچ گئے اچھاآپ کے والد صاحب کا آپریشن کس ہسپتال میں ہے ؟اللہ جانے مریم نواز صاحبہ نے انہیں کیسے مطمعن کیا ۔لیکن نہ جانے عوام کیوں مطمعن نہیں ہے انہیں یقین کیوں نہیں آتا کہ میاں صاحب کا واقعی دل کا آپریشن ہوا ہے۔
ایک ستم ظریف نے کمنٹ کیا ہوا تھا اپنڈکس کے عام اپریشن کے بعد بھی مریض اس طرح نہیں چلتا جس طرح اوپن ہارٹ سرجری (دل کے چار بائی پاس ) کے بعد پانچویں دن میاں صاحب خود سیڑھیاں اتر کر اسپتال سے گھر کے لیے روانہ ہوئے ہیں کم از کم آس پاس کے لوگوں سے تھوڑی سی اداکاری ہی کروا لینی تھی کہ وہ انہیں سہارا دے کر گاڑی میں بٹھا دیتے مگر ان کی غیر سنجیدگی دیکھ کر جانے کیوں یقین نہیں آتا کہ میاں صاحب کا واقعی اپریشن ہوا ہے ڈاکٹر شاہد مسعود کے مطابق لوگوں سے سچ بولنا چاہیے۔
ایسی بات کریں جو لوگ ڈائجسٹ بھی کر س سکیں مریم نواز نے چار دن کی شاہی کے لیے بیس کروڑ عوام کو چونا لگا دیا ہے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ ملالہ کے سر کی گولی ،حامد میر کو لگنے والی آٹھ گولیاں، اسامہ بن لادن کی لاش،زرداری کے صدر بننے اور میاں صاحب کے بائی پاس یعنی اوپن ہارٹ سرجری یہ عصر حاضر کے وہ معجزات ہیں جن کی کبھی کسی کو سمجھ نہیں آئے گی کیونکہ ان کے پیچھے ایک ہی سپر پاور کا ہاتھ ہے جس کو پاکستانی صرف صدقہ دے کر ہی ٹال سکتے ہیں۔
تحریر: مسز جمشید خاکوانی