اسلام آباد (جیوڈیسک) چینی سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ تھر کے کوئلے سے سستی بجلی بنا کر پاکستانی عوام کو تحفہ دینگے۔ تاہم پاکستان کو بجلی کے بحران کے مکمل خاتمے کے لیے وقت درکار ہو گا۔
پاکستانیوں کے لیے سستی بجلی کا خواب اب دوست ملک چین کے تعاون سے ممکن ہو سکے گا۔ صحرائے تھر کے نو ہزار مربع کلومیٹر کے رقبہ میں 175ارب ٹن کوئلہ موجود ہے۔
اب پہلی بار یہ کوئلہ بجلی بنانے کے لیے استعمال ہو گا اوریہ کام کریگی چین کی ایک بڑی کمپنی شنگھائی الیکٹرک ۔ چینی صدر کے وفد میں شامل شنگھائی الیکٹرک کے چیئرمین جناب یانگ شو مین اور سائنو سندھ ریسورسز کے سی ای او جناب کاو وی کے نے دنیا نیوز کو ایک ایکسکلوسیو انٹرویو میں بتایا کہ شنگھائی کمپنی تھر میں ساڑھے تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔
زمین سے کوئلہ نکالا جائیگا اوراس سے وہیں بجلی پیدا ہو گی۔ چینی ماہرین کا کہنا تھا کہ کوئلے سے سستی بجلی دستیاب ہو گی اور رعایتی قرضوں کی ادائیگی کے بعد مجموعی طور پر بجلی کی فی یونٹ قیمت میں پچاس فیصد کمی آ جائیگی۔
ایک سوال کے جواب میں چینی سرمایہ کاروں کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فوری طور پر لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ممکن نہیں ہے اس کے لیے حکومت کو مزید تھرمل اور ہائیڈل منصوبے شروع کرنا ہونگے ۔ چینی سرمایہ کاروں نے پاکستان کو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے محفوظ ملک قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امن و امان کی صورتحال جیسی بھی ہو چین کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں چینی ماہرین نے بتایا کہ پاکستان نے چین کے ساتھ ترقی کے سفر کا آغاز کر دیا ہے۔
پاکستان ترقی کی سیڑھیاں چڑھ رہا ہے اور چین کا تعاون اور ساتھ پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہونے میں مدد کرے گا۔