اسلام آباد (جیوڈیسک) وزارت پانی و بجلی کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق منصوبوں میں نو سو میگاواٹ کا قائد اعظم سولر پاور پلانٹ، آٹھ سو ستر میگاواٹ کا سکی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، تیرہ سو بیس میگاواٹ کا تھرکول پاور پلانٹ، چھ سو ساٹھ میگاواٹ کا اینگرو تھرکول پاور پراجیکٹ، تیرہ سو بیس میگاواٹ کا پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ سمیت دیگر منصوبے شامل ہیں۔ منصوبوں میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے متعدد پراجیکٹس بھی شامل ہیں۔
سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگہ نے پاکستان کی جانب سے معاہدوں پر دستخط کئے۔ چینی کمپنیاں ان منصوبوں پر اٹھارہ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ تمام منصوبے تین سال میں مکمل کئے جائیں گے۔ وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف کے مطابق تمام منصوبے 3 سال میں مکمل کیے جائیں گے۔
پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبے کا آغاز بھی چینی صدر کے دورے کا حصہ ہے جو پاکستان کو خنجراب، گوادر اور کاشغر سے منسلک ہائی وے کے ذریعے چین اور وسط ایشیائی ممالک سے منسلک کرے گا۔ چین کی طرف سے سڑکوں کی تعمیر و ترقی کے لئے5 ارب 90 کروڑ ڈالر، ریل کے شعبے میں 3 ارب 69 کروڑ ڈالر۔
لاہور میں ذرائع آمد و رفت کی ترقی کے لئے 1 ارب 60 کروڑ ڈالر، گوادر کی بندرگاہ کے لئے 66 کروڑ ڈالر اور فائبر آپٹک منصوبے کے لئے 44 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہے۔ پاک چین منصوبے چار مراحل میں مکمل کیے جائیں گے۔
پہلے مرحلے میں بجلی کے منصوبے ، دوسرے میں گوادر کی بندرگاہ کی بہتری اور تیسرے مرحلے میں ریلوے لائنز ، شاہراہیں اور ایکسپریس ویز تعمیر کی جائیں گی جبکہ چوتھے مرحلے میں خصوصی اقتصادی زون قائم کیے جائیں گے۔