کراچی : پاکستان کے بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر، نقاد، دانشوراور اردو زبان و ادب کے فروغ کی ایک قد آور شخصیت جمیل الدین عالی طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئے۔
جمیل الدین عالی کا ملی نغمہ ’جیوے جیوے پاکستان‘ ہر عہد میں مقبول رہا اس کے علاوہ ’ اے وطن کے سجیلے جوانوں‘ اور ’ہم تا با ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں” ان کی معرکتہ آلارا نظمیں ہیں۔ جمیل الدین عالی پاکستان رائٹرز گلڈ کے اعلیٰ عہدوں پر رہنے کے علاوہ انجمن ترقی اردو سے بھی وابستہ رہے اور اپنی انتہائی قابلیت سے ملک میں اردو زبان کی ترقی اور ترویج کے لیے کام کرتے رہے۔ پاکستان کے معروف اخبارات میں کئی دہائیوں تک وہ باقاعدگی سے کالم لکھتے رہے جن کا مجموعہ ’ دعا کرچلے‘ اور ’صدا کرچلے‘ کے عنوان سے شائع ہوچکا ہے۔
جمیل الدین عالی نام جمیل الدین احمد جب کہ ’عالی ‘ ان کا تخلص تھا۔ وہ جنوری 1926 کو دہلی میں پیدا ہوئے اور پاکستان بننے کے فوراً بعد کراچی آگئے اور یہاں سکونت اختیار کرلی۔ جمیل الدین عالی کا نسب علمی اور ادبی خانوادے سے تھا اور ان کے والد امیرالدین خان مرزا غالب کے خانوادے سے تعلق رکھتے تھے جب کہ والدہ خواجہ میر درد کے خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔
جمیل الدین عالی کی عمر قریباً 90 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے علیل تھے۔ جمیل الدین عالی نے نظمیں ، دوہے، ملی نغمے اور گیت تحریر کرنے کے علاوہ ہزاروں اشعار پر مبنی ایک نظم ’ انسان ‘ پر کام کررہے تھے جسے اردو ادب کا ایک شاہکار قرار دیا جاسکتا ہے۔