لاہور: یونس خان سے معاملات طے نہ پانے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ سابق کپتان مصباح الحق کی خدمات حاصل کرنے کا خواہشمند ہے اور قومی انڈر 19 ٹیم کی کوچنگ کے لئے بورڈ کے ایک عہدیدار نے مصباح الحق سے رابطہ کیا۔
پی سی بی ابتدائی طور پر مصباح الحق کو انڈر 19 ٹیم کی ذمہ داری دینا چاہتا ہے، سابق کپتان نے پی سی بی عہدیدار کو مثبت جواب نہیں دیا کیونکہ مصباح الحق کرکٹ کمیٹی میں اہمیت نہ دیئے جانے کی وجہ سے نالاں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یونس خان سے معاملات طے نہ پانے کے بعد مصباح الحق سے رابطہ کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق پی سی بی مصباح الحق کو انڈر 19 ٹیم کے ساتھ نیشنل اکیڈمی میں بھی ذمہ داری دینا چاہتا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سربراہ احسان مانی اور منیجنگ ڈائریکڑ وسیم خان خواہش رکھتے ہیں کہ ٹیسٹ کرکٹ میں 10ہزار رنز بنانے والے پاکستان کے واحد بیٹسمین یونس خان کو انڈر 19 کرکٹ ٹیم کی ذمہ داریاں سونپ دی جائیں۔ اس حوالے سے سابق کپتان اور بورڈ کے بڑوں کے درمیان ایک سے زیادہ بار بیٹھک ہو چکی ہے البتہ اس حوالے سے دونوں ہی جانب سے گہری خاموشی ہے۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی اور منیجنگ ڈائریکڑ وسیم خان ان دنوں انگلینڈ میں موجود ہیں، دوسری جانب میڈیا میں یونس خان کے حوالے سے خبریں گردش کررہی ہیں کہ انہوں نے پی سی بی کی پیشکش کو ٹھکرا دیا ہے اور یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب سوشل میڈیا پر یونس خان کے اکاؤنٹ سے ایک ایسی خبر کو ٹوئٹ کیا گیا جس میں ان کے انڈر 19 کوچنگ اسائمنٹ پر گفتگو کی گئی جبکہ سابق کپتان سے جب اس بارے میں رابطہ کیا گیا تو ان کا جواب تھا کہ سوشل میڈیا پر وہ کوئی اکاؤنٹ ہینڈل ہی نہیں کرتے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس اکاؤنٹ کو لندن سے جو شخص ہینڈل کرتا ہے اس نے میڈیا میں یونس خان اور پی سی بی کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد اس خبر کو اپنے اکاؤنٹ سے غائب کر دیا۔ اب سوال یہ بنتا ہے کہ پی سی بی میں کون یونس خان کو جونیئر کرکٹ ٹیم کی ذمہ داریوں سے دور رکھنے کا خواہش مند ہے؟ پی سی بی کے ذمہ دار ذرائع اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی اور منیجنگ ڈائریکڑ وسیم خان نے قذافی اسٹیڈیم میں انگلینڈ روانگی سے قبل سابق کپتان سے ملاقات کی اور اس بارے میں معاملات بہت حد تک آخری مراحل میں ہیں۔
پی سی بی ایک جانب 41 سالہ یونس خان کو انڈر 19 ٹیم کی مکمل ذمہ داریاں سونپنے کا خواہش مند ہے تو دوسری جانب نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بیٹھے لوگ اس پیش رفت پر گومگو کی کیفیت سے دوچار ہیں۔ کچھ عرصے قبل منیجنگ ڈائریکڑ وسیم خان کے کراچی دورے کے موقع پر خبریں گردش کر رہی تھیں کہ سابق کپتان سے ان کی ملاقات حوصلہ افزاء ثابت نہیں ہو سکی، دوسری جانب حقیقت یہ تھی کہ یونس خان کراچی کے مقامی اسپتال میں اس دوران اپنی والدہ کے علاج میں مصروف تھے اور ان کی وسیم خان سے کوئی ملاقات ہی نہیں ہوئی۔ اب بڑا سوال یہ ہے کہ اگر یونس خان چیئرمین پی سی بی احسان مانی اور منیجنگ ڈائریکڑ وسیم خان کے درمیان سب کچھ درست چل رہا ہے تو غلط کہاں ہے؟ پی سی بی کا میڈیا ڈپارٹمنٹ اس بارے میں کوئی وضاحت پیش کیوں نہیں کررہا، ڈائریکٹر میڈیا پی سی بی سمیع الحسن برنی ان دنوں دبئی میں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بورڈ کا میڈیا ڈپارٹمنٹ اپنا ہر کام بھرپور ذمہ داری کے ساتھ کر رہا ہے، ویمنز ٹیم جنوبی افریقا میں موجود ہے،انگلینڈ میں ٹیم کے ساتھ رضا راشد موجود ہیں اور وہ اپنی ٹیم کی کارکردگی سے پوری طرح مطمئن ہیں، یونس خان کے بارے میں کوئی خبر ہوگی تو اس سے میڈیا کو ضرور آگاہ کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ چند دن قبل قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے بھی سوشل میڈیا پر اپنے ایک پیغام میں لکھا تھا کہ یونس خان کا پی سی بی سے ڈیڈ لاک قائم، جونیئر کرکٹ ٹیم کا کوچ اب کون ہوگا؟ اس تمام تناظر میں ایک بات واضح ہے کہ پی سی بی اور ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کیلئے ریکارڈ 10099 رنز 34 سنچریوں کے ساتھ بنانے والے یونس خان کے درمیان ابھی کوئی حتمی پیشرفت نہیں ہو سکی ہے۔