کراچی……..دنیا بھر میں آئی پی ایل، آئی سی سیل ، بنگلہ دیش پر یمیئر لیگ سمیت زیادہ تر مشہور لیگز کو سٹے بازی اور اسپاٹ فکسنگ کے سنگین اور بدنام اسکینڈلز کا سامنا رہا ہے۔ کرکٹ بورڈ ٹی ٹوئنٹی پی ایس ایل کو صاف لیگ بنانے کیلیے کوشاں ہے۔ 4 فروری سے دبئی میں ہونے والی پاکستان سپر لیگ کو کرکٹ کرپشن سے بچانے کے لئے پاکستان کرکٹ بورڈ نے وزارت داخلہ کو خط لکھا ہے اور وزارت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ملک کی معتبر اور بڑی انٹیلی جنس ایجنسی کے قابل افسران کا تقرر کریں۔ جو پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ کے افسران کے ساتھ مل کر لیگ کو سٹے بازوں اور اسکینڈلز سے بچانے کا میکانزم تیار کریں ۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین شہریار خان نے جمعرات کو جنگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ نجم سیٹھی براہ راست سپر لیگ کی نگرانی کر رہے ہیں۔ بورڈ کے سربراہ کی حیثیت سے میری بھی ذمے داری بنتی ہے کہ کرپشن سمیت کئی معاملات کا جائزہ لوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں علم ہیں ہے کہ دنیا بھر میں ہونے والی زیادہ تر ٹی20 لیگز سٹے بازی اور اسپاٹ فکسنگ کی زد میں آچکی ہیں اسی لئے ہم نے وزارت داخلہ سے کہا ہے کہ ایسے قابل افسران کی خدمات ہمیں دی جائیں جو شارجہ اور دبئی میں کھلاڑیوں، ٹیم آفیشلز اور سٹے بازوں پر نظر رکھیں گے۔ پاکستان سپر لیگ میں مجموعی طور پر 310 کرکٹروں کے نام ڈرافٹ میں موجود ہیں البتہ کئی بڑے نام ٹورنامنٹ سے پہلے دستبردار ہوگئے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ اگر سپر لیگ کامیاب ہوگئی تو اس کا فائدہ پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ کو ہوگا۔ شہریار خان نے کہا کہ کرپشن پر ہماری پالیسی واضح ہے۔ ہم تمام کھلاڑیوں اور ٹیموں کے مالکان کو بتا چکے ہیں کہ ہم ایسا نظام لارہے ہیں جس کے ذریعے کھلاڑیوں اور آفیشلز کی کالوں کی اسکریننگ کی جائے گی اگر کوئی کھلاڑی فون یا کسی اور نیٹ ورک کے ذریعے مشکوک شخص سے رابطہ رکھے گا تو اس کی اطلاع ہمارے سسٹم کے ذریعے لوگوں کو مل جائے گی۔