تحریر: اصغر علی جاوید کامریڈ
پاکستان کے عوام کو کرکٹ سے دیوانگی کی حد تک پیار اور جذباتی وابستگی ہے کرکٹ ٹیم کا جب بھی میچ ہوتا ہے کروڑوں پاکستانی اس کی جیت کے لئے دعا گو ہوتے ہیں لیکن قومی کرکٹ ٹیم نے ہمیشہ اپنی مایوس کن کارکردگی سے انکے جذبات کو مجروح کیا ہے ایک ایونٹ میں شکست کے بعد دوسرے ایونٹ میں پہلی غلطیوں پر قابو پاکر پی سی بی اور ٹیم مینجمنٹ اس میں فتح کی نوید سناکر مطمئین کرتے ہیںایشیا کپ اور ورلڈ T20 کرکٹ کپ میں شکست کے بعد اب کوئی ٹورنامنٹ بچا نہیں ہے جس کی جیت کاسنا کر قوم کو لولی پاپ دیں T20 ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی پر پورا ملک سراپا احتجاج ہے اس احتجاج میں بیرون ملک پاکستانی بھی شامل ہیں سیاسی جماعتیں بھی کرکٹ بورڈ کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیںبلکہ پیپلزپارٹی نے تو قومی اسمبلی میں ٹیم اور کرکٹ بورڈ کی ناقص کارکردگی پر تحریک جمع کروادی ہے اس ساری صورتحال میں پی سی بی میں بھی شورو غل برپا ہے پی سی بی کے عہدیداران ڈوبتے جہاز کے مسافروں کی طرح چیخ و پکار کررہے ہیں T20ورلڈ کپ میں قومی کرکٹ ٹیم کی ناقص
کارکردگی پر ٹیم کو چ مینجر چیف سلیکٹر اور پی سی بی کے عہدیداروں کواخلاقی طور پر اپنے عہدوں کو خیرباد کہہ دینا چاہئے تھالیکن انہوں نے قومی کرکٹ ٹیم کی شکست اور ناقص کارکردگی کے الزامات ایک دوسرے پر لگاکر خود کو بری الزمہ قرار دے رہے ہیں قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ وقار یونس نے ٹیم کی شکست کی رپورٹ مرتب کر کے چیئرمین پی سی بی کو بھجوادی لیکن وہ رپورٹ پی سی بی کے پیٹرن انچیف وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کے پاس پہنچنے سے پہلے لیک ہوگئی اور وہ میڈیا میں آگئی جس پر چیف کوچ وقار یونس بڑا سیخ پا ہوئے اور بھر پور احتجاج بھی کیااور اس پر پریس کانفرنس بھی کرڈالی جس پر کر کٹ بورڈ کو اپنی جان کے لالے پڑگئے چیف کوچ کرکٹ بور ڈ کے پیٹرن انچیف (وزیر اعظم) کو اس ساری صورتحال سے آگاہ کرنے کے لئے اسلام آباد گئے لیکن مصروفیات کی وجہ سے ان سے ملاقات نہ ہوسکی البتہ وفاقی وزیر سپورٹس میاں ریاض پیرزادہ سے ملاقات کرنے میں کامیاب ہوگئے اور ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ساری صورتحال سے میڈیا کو آگاہ کیا اس موقع پر وفاقی وزیر میاں ریاض حسین پیرزادہ نے قومی کرکٹ ٹیم کے چیف کوچ وقار یونس کے موقف سے اتفاق کیا اور ساری صورتحال وزیر اعظم کے نوٹس میں لانے کی یقین دہانی کروائی ابھی چیف کوچ وقار یونس کی رپورٹ منظر عام پر آنے کا شور تھما نہیں تھاکہ ٹیم مینجر انتخاب عالم کی مرتب کردہ رپورٹ بھی منظر عام پر آگئی جس میں قومی کرکٹ ٹیم کی شکست کا سارا نزلہ کپتان شاہد آفریدی پر گرادیا گیا
شاہد آفریدی پہلے تو لیت و لعل سے کام لیتے رہے اور مستعفیٰ ہونے سے انکارکرتے رہے لیکن بعد میں صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے کپتانی سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کردیا لیکن بطور کھلاڑی ٹیم میں کھیلنے کے خواہش مند ہیںچیف کوچ وقار یونس نے بھی صورتحال کو دیکھتے ہوئے کہا کہ کرکٹ بورڈ ان کو قربانی کا بکرا بنائے انہوں نے بھی ہیڈ کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جبکہ چیف سلیکٹر ہارون رشید اپنا عہدہ بچانے کے لئے ہاتھ پائوں مارہے ہیں لیکن ابھی تک وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیڈکوچ وقار یونس کے بارے میں اگر دیکھا جائے تو انکا قومی اور بین الاقوامی کرکٹ میں ایک مقام ہے لیکن ہارون رشید کی کرکٹ میں کیا خدمات ہیں انکا آج تک پتہ نہیں چل سکا کہ انہوں نے قومی اور انٹر نیشنل کرکٹ میں کونسے کارنامے سر انجام دئیے ہیں
جن کی بدولت ان کو کرکٹ بورڈ میں مختلف عہدے پر فائز کر کے نواز اجاتا ہے جبکہ اب کرکٹ بورڈ کر چیئرمین شہر یار خاں،ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی اور چیف اپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نے ایک میٹنگ میں سرجوڑ کر اگلا لائحہ عمل طے کرلیا ہے لیکن اپنی کرسیوں سے علیحدہ ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور اس سلسلہ میں انہوں نے کچھ فیصلے بھی کئے ہیں جوکہ اطلاعات کے مطابق وقاریونس کی جگہ عاقب جاویدکو ہیڈکوچ اور شاہد آفریدی کی جگہ سرفراز احمد کو کپتان بنانے کا فیصلہ کرلیاہے جبکہ چیف سلیکٹر ہارون رشید کی جگہ محسن خاں کو لانے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے لیکن محسن خاں نے عہدہ سنبھالنے میں ابھی تک رضا مندی ظاہر نہیں کی پی سی بی کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی جس کے سر براہ شکیل شیخ ہیں نے چیف سلیکٹر ہارون رشید ،سابق کپتان محمدیوسف ،ٹیسٹ کرکٹر عامر نذیر جلال الدین اور چیف کوچ وقار یونس اور مینجر انتخاب عالم سے ملاقاتیں کیں
انکے بیانات قلمبند کئے کمیٹی کے دوارکان یونس خاں اور مصباح الحق نے اجلاس میں شرکت نہیں کی اور انہیں مشاورت فون پردی فیکٹ نائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ پر پی سی بی نے اہم فیصلے کرنے کی توقع ہے پی سی بی کے پیٹرن انچیف وزیر اعظم میاں نوازشریف جوکہ کرکٹ میں خود گہری دلچسپی رکھتے ہیں اورلاہور جمخانہ کی طرف سے بھی کھیلتے رہے ہیںانہوں نے ایشاء کپ اورT20ورلڈ کپ میں بدترین شکست اور مایوس کن کارکردگی پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور دونوں ایونٹس میں ہار پر سخت نوٹس لے لیا ہے انہوں نے ٹیم کی ناکامیوں کھلاڑیوں کے اختلافات اور سی پی بی کی کارکردگی پر بھی سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور وزیر اعظم نے فواد احمد فواد کوذمہ داری سونپتے ہوئے ٹیم کی ناقص کارکردگی پرفیکٹ فائنڈنگ رپورٹ مرتب کرنے اور ٹیم کی ناقص کارکردگی کے لئے قائم کردہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت کی تاکہ روز بروز زوال پذیر قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کو بہتر کیاجاسکے ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعظم آفس نے چیئرمین کرکٹ بورڈ اوردیگر متعلقہ حکام کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ خود کریں ورنہ ان کے خلاف کاروائی عمل لائی جائیگی سابقہ دورمیں پی سی بی کا پیٹرن انچیف صدرمملکت ہوتے تھے لیکن مسلم لیگ کی حکومت آنے کے بعد اس میں تبدیلی کر کے کرکٹ بور ڈ کا پیٹرن انچیف وزیر اعظم کو بنا دیا گیا ہے اس توقع کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم میاں نوازشریف خود کرکٹ کھلاڑی رہے ہیں اور کرکٹ دلچسپی بھی رکھتے ہیں سیاسی حکومتوں کی کچھ مجبوریاں ہوتی ہیں
وہ اپنے لوگوں کو نواز نے کے لئے مختلف محکموں کے سربراہ مقرر کردیتے ہیں اسی طرح ایک روائت چلی آرہی ہے سیاسی جماعتیںاقتدار میں آکر وہ اپنے آدمیوں کو نوازنے کے لئے کرکٹ بور ڈ کا چیئرمین بنادیتی ہیں پاکستان کے عوام اورکرکٹ شائقین میاں نواز شریف وزیر اعظم نے یہ توقع کررہے تھے کہ وہ خود بھی کرکٹ کے کھلاڑی ہیں قومی کرکٹ کی بہتری کے لئے کسی سابقہ کھلاڑی کو چیئرمین بنائیںگے تاکہ وہ پی سی بی کے معاملات درست کرکے ایک مضبوط کرکٹ ٹیم بنانے میں کامیاب ہوں لیکن 80سالہ شخص شہریار خاں کو کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بنادیا جبکہ قبل ازیں نجم سیٹھی کو کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بنادیا تھا ان دونوں شخصیات کو کرکٹ بور ڈ کاچیئرمین بنانے سے بورڈ اور ٹیم میں تنازعات شروع ہوگئے کرکٹ بور ڈ اکے پیٹرن انچیف وزیر اعظم میاں نواز شریف اگر اپنے کسی آدمی کو کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بنانا چاہتے ہیں تواس وقت ان کے پاس بہترین چوائس عامر سہیل ہیں انکو بنادیں وہ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان بھی ہیں مسلم لیگ سے بھی وابستہ ہیں اور ان میں ٹیم کو متحدرکھنے کی صلاحتیں بھی ہیں ملک کے بیس کروڑ عوام وزیر اعظم پاکستان پیٹرن انچیف کرکٹ بورڈ سے توقع کررہے ہیں کہ وہ قومی کرکٹ کی بہترین مفاد کے لئے کوئی بہتر فیصلہ کریں گے
تحریر: اصغر علی جاوید کامریڈ