اوسلو (پ۔ر) پاکستان کو اس وقت بہت سے چیلنجز درپیش ہیں ۔ ان میں بیرونی اور اندرونی مشکلات شامل ہیں۔ ان بحرانوں سے نکالنے کے لیے زیرک اورمخلص قیادت کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کااظہارناروے میں مقیم پاکستانی سماجی اور کاروباری شخصیت شیخ عظیم اللہ نے پاکستانی ریسرچ سکالر سید سبطین شاہ سے ملاقات کے دوران کیا۔اس موقع پر پاکستان یونین ناروے کے سیکرٹری اطلاعات ملک پرویزمہربھی موجودتھے۔
شیخ عظیم اللہ نے کہاکہ پاکستان وسائل سے مالامال ہے اور باصلاحیت عوام ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں لیکن انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے ملک دلدل میں پھنستا جارہا ہے اورملک کے قیمتی وسائل اور عوام کی صلاحیتیں ضائع ہورہی ہیں۔آج ہمارا نوجوان اس لئے ملک سے بھاگ رہا کیونکہ اس کو اس کا مقام نہیں دیاجارہا۔ اس پڑھے لکھے نوجوان پر پیسہ ہمارے ملک کا خرچ ہوا جس میں سرکاری خزانہ اور والدین کی جمع پونجی شامل ہوتی ہے لیکن اس کی صلاحیتوں سے دوسرے ممالک فائدہ اٹھارہے ہیں۔ملک پرویزنے بھی شیخ عظیم اللہ کے خیالات کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ ملک کے اندر کرپشن اور اقرباپروری اتنی زیادہ ہوگئی ہے کہ عام آدمی کو حقوق لینے کے لیے بہت جدوجہد کرناپڑتی ہے۔
ہوسکتاہے کہ اتنی جدوجہد کے بعد پھربھی وہ اپنے جائزحق سے محروم رہے۔ اسی لئے لوگوں کے چہروں پر مایوسی چھائی رہتی ہے۔ پاکستان کے حالات کو دیکھ کر بہت دکھ ہوتاہے ۔سید سبطین شاہ نے کہاکہ کوئی بھی پاکستان کے مسائل کا مستقل حل نہیں تلاش کرتا، ہرکوئی عارضی حل نکالتاہے۔سیاستدان اپنا وقت پاس کرلیتے ہیں اور اسی لئے ابتک ملک کے لیے اجتماعی سوچ کو فروغ ہی نہیں مل سکا۔شیخ عظیم اللہ نے مزیدکہاکہ ہم نے یورپ آکر بہت کچھ سیکھا۔ یورپ کی حکومتیں لوگوں کی صلاحیت سے بھرپور استفادہ اٹھاتی ہیں۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ کم از کم یورپ کے رہنے والے لوگوں سے ہی استفادہ کرلے ۔ یورپ میں مقیم پاکستان ہرشعبے کاوسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ یورپ سے جو پاکستانی ریٹائرڈ ہوچکے ہیں، کم از کم ان کے تجربات سے استفادہ اٹھایاجائے۔ اگر حکومت مخلصانہ کوششیں کرے تو یہ لوگ بغیرکسی معاوضے کے مشاورت دینے کے لیے تیارہیں۔