ویانا (محمد اکرم باجوہ) پاکستان سفارت خانہ ویانا میں 23 مارچ یوم پاکستان کے سلسلہ میں 29 مارچ بروز اتوار صبع دس بجے ایک تقریب کا انعقاد سفیر پاکستان عائیشہ ریاض کی زیر قیادت کیا گیا جس میں سفارت خانہ کے سٹاف سمیت پاکستانی کمیونٹی کی سیاسی ، مذہبی ،رفاہی ،سپورٹس ،صحافی اور تاجر برادری نے شرکت کی۔
تقریب کا آغاز محمد آصف کی تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا ۔اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سفارت خانہ کے ہیڈچانسلر سردار عدنان رشید نے ادا کیے۔ سفیر پاکستان عائیشہ ریاض نے قومی ترانہ کی سُریلی دھنوں کے ساتھ سبز ہلالی پرچم کو ہوا میں بلند کرکے پرچم کشائی کی رسم ادا کی۔پرچم کشائی کی رسم کی ادائیگی کے احتتام پر پاکستانی کمیونٹی نے زبردست تالیاں بجا کر قومی پرچم کوخراج تحسین پیش کیا۔
سفارت خانہ کے ہیڈچانسلر سردار عدنان رشید نے صدر پاکستان ممنون حسین اور سیکنڈسیکرٹری شکیب رفیق نے وزیراعظم پاکستا ن میاں نواز شریف کے قوم کے نام پیغامات حاضرین کو پڑھ کر سنائے ۔عارف خان نے تقریب کے احتتام پر اجتمائی دعائیہ کلمات میں پاکستان کی ترقی خوشخالی اور امن وامان کیلیے اور خصوصاََپاک فوج اور پاکستانی پولیس اور دوسری فورسز کے شہیدوں کیلیے دعا کی۔
آخر میں ہیڈچانسلر سردار عدنان رشید نے پاکستانی کمیونٹی کا تقریب میں شرکت کرنے پر شکریہ ادا کیا اورشرکاء تقریب کو ریفریشمنٹ کی دعوت دی ۔تقریب کے احتتام پر پاکستانی کمیونٹی کی سرکردہ شخصیات اور میڈیانے سفیر پاکستان عائیشہ ریاض کو 23 مارچ کی بجائے یوم پاکستان کے قومی دن کو 29 مارچ کے دن منانے پر زبردست ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ قومی دن کو اُسی دن منانا چاہیے جس دن قومی تہوار آتا ہے ہم سب کادل پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ ہم نے تو پاکستانی کمیونٹی کی سہولت کیلیے چھٹی والے دن تقریب رکھی تھی کہ آپ لو گ زیادہ سے زیادہ شرکت کرسکیں مگر آپ لوگوں کا مطالبہ ہے تو قومی تہوار کو اب آئندہ اُسی دن منایا جایا کرئے گا ۔پاکستانی کمیونٹی نے اپنا مطالبہ مانے جانے پر سفیر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کے قومی تہوار پر ہر گز سمجوتہ نہیں کریں گے اور ہم قومی دن کو قومی تہوار والے دن ہی منانا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ یہ پہلی سفیر پاکستان ویانا ہیں جو کمیونٹی اور میڈیا سے قومی تقریب کے موقع پر کھبی بات نہیں کرتی اور نہ ہی قومی تہوار پر پاکستان کے حوالہ سے پاکستان کا موقف کمیونٹی کوپیش نہیں کرتی اور نہ ہی کمیونٹی کو اعتماد میں لیتی ہیں جس سے پاکستانی کمیونٹی میں سفیر پاکستان کے حوالہ سے کچھ اچھا تاثرنہیں جارہا۔