جرمنی (انجم بلوچستانی) برلن بیورو اور مرکزی آفس برلنMCBیورپ کے مطابق پاکستان اور بیرونی ممالک میں یوم پاکستان کے موقعہ پر ہونے والی تقریبات کی تیاری کا سلسلہ جاری ہے۔پاکستان میں کافی عرصہ بعد ہونے والی پریڈ کا بڑا چرچا ہے،جبکہ پاکستان سے باہر پاکستانی سفارتخانوں میں پرچم کشائی کی رسومات ادا کی جائیں گی۔اس موقعہ پر سیاسی، سماجی،مذہبی اور حکومتی رہنمائوں کے بیانات اورپیغامات بھی سامنے آرہے ہیں۔
”وطن عزیز پاکستان کے عوام اور بیرون ممالک مقیم پاکستانی ٢٣ مارچ ٢٠١٥ء کو یوم پاکستان منانے کا اہتمام کر رہے ہیں۔اس مبارک موقعہ پر میںAGRS،APNAانٹرنیشنل،BAUM،APCAانٹرنیشنل،PATیورپ ،TMQیورپ اورMCBیورپ کے جملہ کارکنان، عہدیداران،وابستگان و رفقاء کی جانب سے پاکستانی قوم کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔پاکستان کے اس اہم قومی دن پر
خوشی اور مسرت بھرے جذبات کا اظہار معمول کی بات ہے۔پوری پاکستانی قوم جذبہ اور جوش و خروش کے ساتھ یوم قرارداد پاکستان منا کر اپنے آزاد وطن سے محبت اور عقیدت کا ثبوت پیش کرتی ہے۔
اس موقعہ پرہمیں خوشیاں منانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی ترقی، استحکام،یکجہتی و قومی اتحاد کے بارے میں غور وفکر لازم ہے۔اس وقت ہم ملکی تاریخ کے انتہائی مشکل، پیچیدہ وصبر آزما دور سے گزر رہے ہیں۔پاکستان کی معاشی ترقی و استحکام کیلئے پاکستان سے ہر قسم کی دہشت گردی کا قلع قمع کرناہم سب کا اولین فرض ہے۔پاکستانی فوج نے حکومت و تمام سیاسی پارٹیوں کی مرضی اور منشاء سے دہشت گردوں کی بیخ کنی کا بیڑا اٹھایا ہے۔اب اس میں کسی چوں و چرا کی گنجائش باقی نہیں رہی۔اس مسئلہ پر پوری قوم فوج کی پشت پر کھڑی ہے اور ہمیں اس مسئلہ کے منطقی انجام پر پہنچنے تک فوج کی مدد کرنی ہے،
کیونکہ دنیا کی کوئی فوج عوام کی مدد اور پشت پناہی کے بغیردہشت گردی کی عفریت کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔پاکستانی قوم، حکومت وقت، سیاسی پارٹیوں،مذہبی جماعتوں و مدارس کو صبر و استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے قربانیوں اور ایثار کی تاریخ رقم کرنا ہوگی اور بعض دفعہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں یا ناانصافی کو بھی برداشت کرنا ہوگا، اسی میں ملک و ملت کی فلاح ہے۔احتجاج اور دھرنوں کی سیاست کا راستہ کوئی بند نہیں کر سکتا اظہار رائے کی آزادی پر قد غن نہیں لگائی جاسکتی،تاہم یہ وقت ان باتوں کا نہیں اور وقت پڑنے پر یہ راستہ کبھی بھی اختیار کیا جا سکتا ہے۔
ہمارا سب سے بڑا مسئلہ پاکستانی قوم کی شناخت اور دنیا میں اس کی پہچان ہے کتنے افسوس کی بات ہے کہ جب قائد اعظم نے یہ ملک حاصل کیا اس وقت ہندوستان اور موجودہ پاکستان کے مسلمانوں کی اکثریت نے پاکستان کو اپنے وطن کے طور پر قبول کیا تھا،گویا پاکستانی قومیت کا تصور موجود تھا ،جس کے لئے ایک علیحدہ ملک کی ضرورت محسوس کی گئی۔ مگر اب یہ حال ہے کہ ملک موجود ہے اور قوم غائب ہو چکی ہے۔ہم چھوٹی چھوٹی ٹکڑیوں میں بٹے ہوئے اپنے اپنے دائروں میں گھوم رہے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ہم پاکستان بننے سے قبل جن قومی،لسانی،علاقائی اور فرقہ وارانہ گروہ بندیوں کا شکار تھے،ان سے آج تک آزادی حاصل نہ کر سکے۔قائد اعظم محمد علی جناح کی پر اسرر وفات ،شہید ملت لیاقت علی خان کے قتل کی سازش،سردار عبدالرب نشتر،شہید حسین سہروردی، مولانا فضل الحق کے انتقال اور خواجہ ناظم الدین کی برطرفی کے بعد اسکندر مرزا کے ذریعہ مارشل لاء کے آغاز کے ساتھ ہی نام و نہاد اشرافیہ کی صورت میں وہ جاگیردار، سردار، دڈیرے، سرمایہ دار اوربیورو کریٹ فوج کے ساتھ مل کر اس ملک پر قابض ہوگئے،جنہوں نے انڈیا کی طرح پاکستان کو صدق دل سے قبول ہی نہیں کیا تھا۔
انگریزوں کے اس مراعات یافتہ طبقہ نیانگریزوں کی ذہنی غلامی کرتے ہوئے انہی کی طرح ”لڑائو اور حکومت کرو” کی پالیسی اپنائی اور ہر قسم کے تعصبات کو دل کھول کر فروغ دیا۔جس کے نتیجہ میں پاکستانی قوم اتحاد واتفاق کی راہ پر گامزن ہونے کے بجائے نفرت وافتراق کی راہ پر چل پڑی۔جو کسی بھی قوم کے لئے خودکشی سے کم نہیں۔اب بھی وقت ہے کہ ہم ذہن و دل کشادہ کرکے ایک دوسرے کو برداشت کرنا سیکھیں۔
علمائے سو،جعلی پیروں،متعصب سیاستدانوں، خود ساختہ تجزیہ نگاروں، نام نہاد کالم نگاروںوصحافیوں اورحادثاتی اینکروں کے چنگل سے آزاد ہوکر اپنے شعور و تجربہ کی بنیاد پرحالات کا جائزہ لیں اور پاکستان کو اپنا ملک کہنے والے ہر شخص کے قول و فعل کا جائزہ لیتے ہوئے اس کے بارے میں کوئی رائے قائم کریں۔ہمیں ایک دوسرے کے بارے میں حسدو بغض رکھنے، منافقانہ رویہ اختیار کرنے اور نفرتوں کا اظہار کرنے کے بجائے تحمل،برد باری،عزت و تکریم اور محبت و اخلاق کا رویہ اپنانا ہوگا۔
پاکستانی قوم صوبائی،علاقائی،گروہی،مذہبی،مسلکی اورلسانی عصبیت ترک کئے بغیر کبھی بھی ایک قوم نہیں بن سکتی۔ اللہ تعلیٰ ہم سب کو اتحاد و اتفاق کی توفیق عطا فرمائے اور پاکستانی قوم میں بھائی چارہ کو فروغ عطا کرے۔آمین” یہ باتیںایشین جرمن رفاہی سوسائٹی AGRSکے چیرمین؛ چیف ایگزیکٹئوایشین پیپلزنیوز ایجنسی،APNAانٹرنیشنل؛ عالمی سربراہ بین الاقوامی اردو مرکزBAUM؛بانی،عالمی صدر ایشین پریس کلبز ایسوسی ایشن APCAانٹرنیشل؛چیف کوآرڈینیٹرPATیورپ، میڈیا کو آرڈینیٹرتحریک منہاج القرآنTMQ برائے یورپ؛ سرپرست میڈیا کوآرڈینیشن بیوروMCBیورپ؛ نامور ایشین یورپین صحافی و شاعر،کالم و تجزیہ نگارمحمد شکیل چغتائی نے اپنا انٹرنیشنل کی وساطت سے پاکستانی قوم کے نام ذرائع ابلاغ کے ذریعہ اپنا پیغام جاری کرتے ہوئے کہیں۔