شارجہ (نحسیب اعجاز عاشر) پاکستان سوشل سنٹر شارجہ کے زیرِ اہتمام ٢٣ مارچ کے حوالے سے ایک شاندار مشاعرے کا بھی انعقاد کیا گیا، معروف شاعر ظہورالاسلام جاوید کے کی زیرِ صدارت اس محفل کی ابتدائی نظامت حافظ افتخار نے باخوبی انجام دیتے ہوئے تمام شعراء کرام کو سٹیج پے مدوح کیا جبکہ مشاعرے کی باقاعدہ نظامت کی ذمہ داریوں کو ڈاکٹر اکرم شہزاد نے اپنے ایک دلفریب شعر ”رہگزاروں میں مہک اُٹھے ہزاروں گلشن۔۔۔آپ آئے تو بہاروں کے ٹھکانے بدلے” کو سماعتوں کی نذر کرتے ہوئے بڑی خوبصورتی سے سنبھالے رکھا۔صاحبزادہ جمیل احمد قادری نے تلاوت قرآن پاک کی سعادت حاصل کی اور عمران نواز نے نعت رسول ”خسروی اچھی لگی سروری اچھی لگی۔۔۔ہم فقیروں کو مدینے کی گلی اچھی لگی” پیش کر کے محفل کا با برکت آغاز کیا۔
لندن سے آئے ہوئے نامور شاعر نادر فاروقی نے اس محفل سخن میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔محفل میں صدر سوشل سنٹر چوہدری خالد حسین، جنرل سیکریٹری حاجی نواز، چوہدری افتخار، راجہ محمد سرفراز، پردیسی، رضوان عبداللہ، فضل امین یوسف زئی، پیر آغا کیلاش،مرزا محمد اقبال،ارشد رانا، عظمت انصاری سمیت باذوق خواتین حضرات کی بڑی تعداد میں شرکت نے۔ مشاعرے کا آغاز ہوا تو ارسلان طارق بٹ نے چند اشعار اور ایک غزل پیش کر کے محفل کا عمدہ آغاز کیا،نیئر نیناں نے حسب سابق اپنی دھیمی آواز میں خوبصورت کلام پیش کر کے خوب داد حاصل کی۔عتیق الرحمان نے یوم پاکستان کے حوالے سے نظم پیش کی جسے سامعین نے بہت پسند کیا،حسنِ تخیل آپ بھی ملاحظہ کیجئے
ارسلان طارق بٹ
جسے دیکھو وہی زنجیر بپا لگتا ہے
جرم اس شہر کے لوگوں کا وفا لگتا ہے
نیر نیناں
کہہ دیا ناں! تجھ پہ مر سکتی ہوں میں
بات کر کے بھی مکر سکتی ہوں میں
عتیق الرحمان
شاخوں پہ جھُولتے ہوئے بچوں کو کیا پتہ
تیار کر رہاہوں اُنہیں دار کے لئے
قلیل عرصے میں حلقہ شعر و ادب میں خاص مقام حاصل کرنے والے دو نوجوان شعراء فرہاد جبریل اور آصف رشید اسجد کے کلام پر بھی سامعین نے بھرپور پسندیدگی کا اظہار کیا،فرہاد جبریل کی فرمائشی غزل ”تم بھی حد کرتے ہو” کو خوب سراہا گیا، جبکہ آصف رشید اسجد کو نشست چھوڑنے پر بھرپور فرمائش پر دو بار مائیک پر مدوح کیا گیا،رنگ کمال و کلام دیکھئے
فرہاد جبریل
بشر فطرت مجھے فرہاد سمجھیں
فرشتوں میں رہوں جبریل یارو
آصف رشید اسجد
آپ کا حُکم ہے پھر عرض کیے دیتا ہوں
ورنہ یہ شعر تو پہلے بھی سُنائے ہوئے ہیں
صحافی و شاعر حافظ زاہد علی کے پنجابی کلام،حفیظ عامرکی سدابہار غزلوں اورطارق حسین بٹ کے منفرد کلام نے بھی محفل کے رنگ کو خوب جمائے رکھا حاضرینِ محفل تالیوں سے پسندیدگی کا اظہار کرتے رہے۔سحر انگیز اشعار کچھ یوں تھے۔
حافظ زاہد علی
جِنے چن ستارے بندے
اونے بے ویہارے بندے
حفیظ عامر
گھول کے گارا مٹی مٹی ہو گیامیں
عشق میں سارا مٹی مٹی ہو گیا میں
طارق حسین بٹ
جلوہ فرما جہاں جہاں تھا وہ
کاش میں بھی وہاں وہاں ہوتا
نعت گو ہ نعت خواں مقصود احمد تبسم کے نعتیہ کلام کو سامعین نے بڑی عقیدت سے سماعت فرمایا اورہر شعر پر ہال” سبحان اللہ سبحان اللہ” سے گونجتا رہا۔فیاض ظفر نے یوم پاکستان کے حوالے سے پیش کیا گیا کلام بھی سماعتوں کو خوب بھایا۔نظم کے حوالے کے ایک بڑامعتبر نام ڈاکٹر ثروت زہرہ کی نظموں پر بھی حاضرین نے دل کھول کر داد دی،عظمتِ ماں کے حوالے سے انکی ایک نظم نے تو حاضرین کے دل ہی جیت لئے۔اِن شعراء نے مشاعرے کے آہنگ کو مزید بلند کیا۔اِنکے خوبصورت اشعار ملاحظہ کیجئے
مقصور احمد تبسم
سرکار قدم رنجا فرمائیں گے پھر اک دن
اِس آس پہ زندہ ہوں میں ہجر کے حُجرے میں
فیاض ظفر
صدا آتی ہے پتوں سے ہوائیں چلتی رہنے دو
چمن تیرے ثمر تیرے مگر کچھ حق تو میرا ہے
ڈاکٹر ثروت زہرہ
خدائے سادہ تجھے خیر کیایہ عشق کیا ہے وخود کیا ہے
گھلی ہوئی خوئے جاںسے پہلے بس ایک میں تھی، بس ایک تم تھے
محفل کے اختتامی مراحل کاآغاز ہو چکا تھا،اورباذوق سامعین کی محفل میں دلچسپی میں اضافے کے اثرات نمایاں تھے۔اور اُن کی داد و تحسین شعراء کرام کیلئے تقویت و حوصلے کا باعث بن رہی تھی۔مہمان خصوصی نادر فاروقی(لندن) کے پرُترنم کلام اور ڈاکٹر عاصم واسطی اور یعقوب تصور کی غزلوں نے محفل کو بام عروج کے جانب گامزن کر دیا۔ان شعراء نے اشعار کا ایک دلنشین تار بندھ دیا۔سامعین انکے کلام کے بہت مداح ہوئے۔ذرا سنیئے۔۔۔
نادر فاروقی
ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی
کام اتنے ہیں کہ پُورے نہیں ہونے والے
خضر کی عمر بھی لگ جائے تو تم ہے ہم کو
یعقوب تصور
مسئلے اس لئے بھی کھڑے ہو گئے
جسم چھوٹے ہیں سائے بڑے ہو گئے
ناظم محفل ڈاکٹر اکرم شہزاد نے ظہورالسلام جاوید کو مائیک پر مدوح کیا تو حاضرین نے تالیوں سے اُنکا استقبال کیا ،ڈاکٹر اکرم نے کہا کہ ظہورالسلام جاوید کی فروغ اُردو ادب کیلئے بہت خدمات ہیںجسکا دنیا ادب کے ہر فورم پر اعتراف کیا جاتا ہے اور سراہا بھی جاتا ہے،تسلسل سے عالمی مشاعرے کے انعقاد پر یہ خراجِ تحسین کے مستحق ہیں۔ صدر محفل نے اظہار خیال کرتے ہوئے ایک کامیاب محفل کے انعقاد پر سوشل سنٹر شارجہ کی انتظامیہ خصوصاً چوہدری خالد حسین، حاجی نواز،حافظ افتخار اور ڈاکٹر اکرم شہزاد کو مبارکباد پیش کی ۔اور اِس امید کا بھی اظہار کیا کہ سوشل سنٹر شارجہ ایسی ادبی تقریبات کا سلسلہ جاری رکھے گی۔منفرد لب و لہجے کے شاعر ظہورالسلام جاوید کے کلام پر بھی سامعین ”واہ۔واہ” کی صداوں سے پسندیدگی کی سند پیش کرتے رہے۔کلام و فکر کا کرشمہ دیکھئیے۔
ظہورالاسلام جاوید
یوں دوستوں نے ختم کیا ہے یقین کو
میں چہرہ دیکھتا ہوں کبھی آستین کو
اختتامیہ کلمات پیش کرتے ہوئے حافظ افتخار نے تمام مہمانانِ گرامی اور شرکاء کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔محفل کے آخری مرحلے میں پاکستان ایسوسی ایشن کی جانب سے شعراء کرام میں اعزازی شیلڈز اور تعریفی اسناد پیش کی گئی اور نادر فاروقی کی ادبی خدمات کے اعتراف میں اعزازی تمغہ بھی پیش کیا گیا۔شعراء کرام کے بھرپور کلام اور باذوق سامعین کے شرکت اور انکی بے حد دلچسپی نے اِس کمی کا احساس تک نہ ہونے دیاکہ محفل کا آغاز قدرے دیر سے ہوا ہے۔دوران محفل گرما گرما اسپیشل کشمیری چائے،صموصوں اور جلیبیوں سے بھی شرکاء لطف اندوز ہوتے رہے ۔رات ایک بجے محفل اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی اور حاضرین خوبصورت یادوں کے گلدستے سینوں سے لگائے گھروں کو روانہ ہوئے۔محفل کے اختتام پر قریبی ریسٹورنٹ میں مہمانانِ کیلئے پُرتکلف عشائیہ کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔
کلام پیش کرنے والے شعراء کرام میں ظہورالسلام جاوید، یعقوب تصور، ڈاکٹر عاصم واسطی، ڈاکٹر ثروت زہرہ، فیاض ظفر، مقصود احمد تبسم، طارق حسین بٹ، حفیظ احمد ، حافظ زاہد علی، آصف رشید اسجد، فرہاد جبریل ، عتیق الرحمان، نیر نیناں، ارسلان طارق بٹ شامل تھے۔