تحریر : فہیم اختر ملک
آخر کار سات سال بعد وہ یاد گار لمحہ آ ہی گیا جب دہشت اورہمسائیہ گردی کا شکار مملکت خداد اد پاکستان کے باسیوں نے اپنے جوانوں کو پیشہ وارانہ مہارت اور جدید اسلحہ سے لیس گاڑیوں کو پریڈ کی صورت میں اسلام آباد کے نئے پریڈ ایونیو پر چلتے ہوئے ٹی وی کی سکرینوں پر دیکھا تو یقیناً تمام محب وطنوں اور موجودہ حالات سے تنگ تمام پاکستانیوں کا سر نا صرف فخر سے بلند ہوا ہوگا۔
بلکہ ان کے دل میں یہ خواہش بھی ابھری ہو گی کہ کاش پاکستان میں سات سال بعد ہونے والی پریڈ کے ساتھ ساتھ پندرہ سال پہلے والا امن بھی قائم ہوجائے، پھر اسی طرح سے لوگ بازاروں میں جاسکیں، مساجد، گرجا گھروں، مندروں میں عبادت کرسکیں، کھل کی ہنس سکیں، پرندوں کی طرح آزادی سے گھوم پھر سکیں، سونے میدان آباد ہوجائیں۔
سکول کالجوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں علم کی شمع بندوق کی نوک پر نہ جلے، عبادت گاہیں مقتل گاہیں نہ ٹھریں، جہاں غیر ملکی سیاح آزادی سے گھوم سکیں،کوئی کسی کو اٹھ کے نا مارے، کا ش ایسا ہوجائے، یہ دبی دبی دیرینہ خواہش صرف میری نہیں ہوگی یقیناً سب کی ہوگی کو ن نہیں چاہے گا کہ اس کے ملک میں امن ہو، خوشحالی ہو، ترقی ہو، چھوڑیں بات کو کہاں سے کہاں لے گیا ،بات ہو رہی تھی سات سال بعد ہونے والی فوجی پریڈ کی جو خوش اسلوبی سے گذر گئی۔
پریڈ کیلئے انتہائی سخت حفاظتی انتظامات اٹھائے گئے تھے ،جڑواں شہروں کے کچھ علاقوں میں موبائل فون سروس اورکچھ شاہراہیں بند تھیں جس سے لوگوں کو کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہوگا لیکن جب ایسے حالات ہوں جہاں کوئی جگہ بم دھماکوں اور خو د کو اڑانے والوں سے محفو ظ نہ ہو تو ایسے اقدامات ضروری ہوتے ہیں کیونکہ بد قسمتی سے ہمارے ارد گرد کے ماحول میں اب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ اپنی بقاکیلئے طاقت کا مظاہرہ کیا جائے اور ایسی پریڈیں با مقصد ہوتی ہیں تاکہ جن ناقبت اندیشوں تک اپنا پیغام پہنچانا ہو وہاں تک پہنچا دیا جائے۔
یوم پاکستان پر سات سال بعد فوجی پریڈ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی اور اس کے بہت سے ایسے مقاصد تھے جو یقیناً حاصل کر لئے گئے ہونگے لیکن میں کچھ توجہ کسی اور جانب بھی مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ آج کل عالمی سطح پر کوئی بھی ملک اکیلا نہیں رہتا اب بلاکس میں رہنا نا صرف ضروری ہے بلکہ اس کے بغیراور کوئی چارہ نہیں ہے، پاکستان کی خو ش قسمتی کے اسے ہمیشہ ہی کوئی نا کوئی بلاک مل ہی جاتا ہے اب بھی حالات کچھ اس طرح سے دکھائی دے رہے ہیں کہ ہم یو ایس بلا ک سے نکل کر چین ، روس بلاک کی جانب جا رہے ہیں کیونکہ چند ہفتے قبل ہی بھارتی یوم جمہوریہ پر امریکی صدر باراک اوبامہ مہمان خصوصی تھے اور وہاں پر امریکہ انڈیا دفاعی معاہدے ہوئے جس پر یقیناً پاکستان کو تکلیف ہوئی ہوگی۔
اب اگر امریکہ کا سار ا جھکا ؤ انڈیا کی طرف ہے دوسری جانب پاکستان دہشت گردی کی عالمی جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دے رہا ہے تو وہی انڈیا پاکستان کے کچھ علاقوں میں دہشت گردی کوپروان چڑھا رہا ہے، ان حالات میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا انڈیا جا نا تشویشناک ہے۔
اس تمام تر صورتحال میں جو بات محسوس کی جا رہی تھی وہ یہ کہ سات سال بعد ہونے والی پریڈ میں کسی غیر ملکی سربراہ مملکت کو لازمی طور پر ہونا چاہیے تھا لیکن کسی بھی سربراہ مملکت کو نا دیکھ کر تنہائی سی محسوس ہوئی ، کیا اسے ہم اپنی خارجہ پالیسی کی ناکامی سمجھیں یا عالمی سطح پر تنہائی ؟انتہائی اہمیت کی حامل یوم پاکستان پرفوجی پریڈ میں کسی غیر ملکی سربراہ مملکت کی عدم شرکت کیا پیغام دے رہی ہے اس سوا ل کا جواب دفتر خارجہ ضرور تلاش کرے۔۔۔
تحریر : فہیم اختر ملک