اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ دنیا میں جو کام نا ممکنات سے جب کوئی کام ہو جائے تو اس کو معجزہ کہتے ہیں ، حقیقت میں اللہ پاک کی ذات کی یہ صفات ہیں کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے اور جس وقت وہ چاہے ’’ کن ‘] کہہ کر پیدا کر دیتا ہے، اللہ پاک نے انسانوں کی ہدایات کے لئے اپنے نبی اور رسول دنیا میں معجزات دیکر بھیجتا رہا تا کہ انسان شیطان کی چالوں میں پھنسنے کی بجائے صراطِ مستقیم کے راستے پر چل کر دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کر سکے ۔
1947 میں بھی دنیا میں ایک معجزہ رونما ہوا ۔ ایک ایسی قوم جو فرقہ واردیت، لعسانی تعصب، رنگ و نسل کی تفریق ،اور مختلف زبانوں کی چکی میں پِس کر ریزہ ریزہ تھی۔۔۔ مگر اللہ پاک کی رضا ، رسالت مآب ﷺ کی کرم نوازی سے اللہ ربالعزت نے قائد اعظم محمد علی جناح، علامہ ڈاکٹر محمد اقبال ، سیر سید احمد ، نوابزادہ لیاقت علی جیسے لوگ پاکستانی قوم میں پیدا کر کے برِ صغیر کے مسلمانوں پر احسان اعظیم کیا ہے۔ جتنا بھی شکریہ ادا کیا جائے کم ہے۔
1998 میں 1947 کی طرح ایک بار اللہ نے اس قوم پر اپنا خصوصی کرم و فضل کیا اور بھوکی پیاسی اور جدید ٹیکنالاجی سے خال خال واقفیت رکھنے والے قوم کو دنیا کی صفِ اول کی قوم میں کھڑا کر دیا وہ بھی اس وقت جب پاکستان کے ادلی دشمن بھارت نے ۔۔۔۔
پاکستان کے عظیم فرزند ڈاکٹر قدیر خان فرماتے ہیں کہ سانحہ مشرقی پاکستان کے غم نے مجھے شدید مایوس کیا جب بھارت نے 1974ء میں ایٹمی دھماکہ کیا تو میرے اندر انتقام کے ساتھ حفاظت وطن کی نئی تمنا نے جنم لیا۔ لہٰذا میں نے اس وقت کے وزیر اعظم بھٹو صاحب کو خط لکھا کہ میں پاکستان کو ایٹمی طاقت کے روپ میں ابھارنے کی خواہش اور صلاحیت رکھتا ہوں جسے بھٹو صاحب نے پذیرائی بخشی اور تمام دنیا کی مخالفت کے باوجود ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ان کی ٹیم نے حب الوطنی سے سرشار اور ایمان افروز محبت سے دس سال کے قلیل عرصہ میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کو جوہری طاقت کی حامل سلطنت میں تبدیل کر دیا۔پاکستان قوم کی آنکھوں میں خوشی اور افتخار کے آنسو تھے قوم کو ایک نیا جذبہ اور ولولہ ملا یہ دن ہمارے لیے ملک کی ترقی و استحکام کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرنے سے تجدید عہد کا بھی دن ہے۔
ایٹمی قوت حاصل کرنے کی پاداش میں سب سے پہلے ذوالفقار علی بھٹو نشانہ بنے ان کا قول تھا کہ ہم گھاس کھا کر گزارہ کر لیں گے مگر ایٹمی صلاحیت حاصل کرکے رہیں گے اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے بھٹو صاحب کو کہا کہ مسٹر بھٹو آپ کو ایٹمی پروگرام فوری بند کرنا ہو گا۔ اگر تم نے ایٹمی پروگرام ترک نہ کیا تو ہم تمہیں عبرت کا نشان بنا دیں گے۔ اس کے جواب میں ذوالفقار علی بھٹو نے کہا مسٹر کسنجر یہ پاکستانی قوم کا حق ہے پاکستانی قوم اپنے اس حق سے دستبردار نہیں ہو سکتی۔ قوم کو بھی یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اس ایٹمی پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی پادا ش میں ذوالفقار علی بھٹو کو کن کن مراحل سے گزرنا پڑا حتیٰ کہ اپنی جان بھی پاکستان پر قربان کر دی۔
جب پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے تو بھارتیوں کے تیور ہی بدل گئے تھے۔ آخر کار
مئی 1998ء جمعرات کے دن سہ پہر 3 بجکر 40 منٹ پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نگرانی اور دوسرے قومی سائنسدانوں کی معیت میں یکے بعد دیگرے 6 ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان نے ہمسایہ ملک کی برتری کا غرور خاک میں ملا دیا . اس کے ساتھ ہی پاکستان ایٹمی قوت رکھنے والا دنیا کا ساتواں اور عالم اسلام کا پہلا ملک بن گیا . اس عظیم کارنامے کا سہرا سب سے بڑھ کر پاکستانی عوام، ذولفقار علی بھٹو، ڈاکٹر عبدالقدیر خان، ڈاکٹر ثمر مبارک مند اور ان کے سینکڑوں دیگر ساتھیوں کو جاتا ہے . جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کر دیئے تو پاکستان پر امریکہ نے پابندی لگا دی کیونکہ پاکستان نے مسلم ملک ہو کر اتنی ہمت کیسے کی کہ وہ ایٹمی طاقت حاصل کر لی . پاکستان کے دشمنوں کے ہاں اس دن صف ماتم بچھی ہوئی تھی، دوسری طرف مسلم ممالک خوشیوں سے نہال تھے . سعودی عرب کو اس کی خبر ہوئی تو انہوں نے کسی کی پروا کئے بغیر پاکستان کو فوری طور پر 50 ہزار بیرل تیل مفت اور مسلسل دینے کا اعلان کر دیا . یہ ہی حال دیگر مسلم ممالک کا تھا .
جناب ذولفقار علی بھٹو نے 1966ء میں تجدید اسلحہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بھارت نے ایٹم بم بنا لیا تو چاہے ہمیں گھاس کھانا پڑے، ہم بھی ایٹم بم بنائیں گے، ایٹم بم بنانے کے لیے ایٹمی توانائی کمیشن کے سربراہ کا چارج، انہوں نے 31 دسمبر 1971ء کو خود سنبھالا . فرانس سے ری پراسیسنگ پلانٹ کی خرید کے معاہدے کی تمام شرائط کو تسلیم کرنے کے بعد سب سے بڑا مسئلہ 300 ملین ڈالر کے اس منصوبے کے لئے سرمائے کا حصول تھا . لیبیا 249 سعودی عرب 249 متحدہ عرب امارات 249 کویت اور عراق وغیرہ نے بھرپور مالی تعاون کیا . جس کی بدولت پاکستان ایٹمی طاقت حاصل کرنے کے قابل ہوا .
پاکستان ایٹمی ملک تو بن گیا لیکن اس ملک کو ایٹمی ملک بنانے کے لیے جنہوں نے کوشش کی تھی قوم نے ان کی قدر نہ کی سب سے پہلے آپ بھٹو صاحب کو دیکھیں کہ اسے سابق صدر ضیاء الحق کے دور میں پھانسی دے دی گئی . بھٹو جو کہ عوامی قائد تھا ۔ صدر جنرل ضیا ء الحق کے ساتھ بھی غیروں نے وہ کام کیا جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ حالانکہ ضیاء الحق مرحوم و مغفور کے دور میں جموریت نہ تھی لیکن پاکستان کے باسیوں کو بہت سکون تھا۔ ا. اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب جو کہ محسن پاکستان ہیں کو کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری چھوڑنا پڑی اور پھر سابقہ صدر پرویز مشرف کے دور میں ملک و قوم کی عزت بچانے کیلئے ناکردہ کام اپنے ذمہ لے لیا اور گھر میں نظر بند ہو گئے ایک طویل عرصہ تک نظر بند والی ہی کیفیت ہی رہی ہے . ہم اس یوم تکبیر پر پر زور اپیل کرتے ہیں کہ حکومت بجلی بحران سے نکلنے کے لیے تمام ذمہ داری ڈاکٹر عبدلقدیر خان کو دیں .
یوم تکبیر پاکستان کے دفاع کے حوالہ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔اس وقت بین الاقوامی قوتیں ایٹمی پاکستان کو نقصانات سے دوچار کرنے کی خوفناک سازشیں کر رہی ہیں۔ منظم منصوبہ بندی کے تحت دہشت گردی اور فرقہ واریت کو پروان چڑھایاجارہا ہے۔ ہم سب کو متحد ہو کر ان سازشوں کو ناکام بنانا اور قوم میں اتحادویکجہتی کا جذبہ پیداکرنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم محمد نواز شریف نے جوہری سلامتی کے غیر رسمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھا کہ جوہری سلامتی ایک مسلسل اور قومی ذمہ داری ہے اور جوہری سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے قومی اور عالمی سطح پر تعاون کی ضرورت ہے۔ جوہری عمل کو مؤثر بنانے کیلئے اسے وسعت دینے کی ضرورت ہے اور جوہری توانائی ادارے کے رکن ملک کانفرنس کے فیصلوں کی پاسداری یقینی بنائیں۔ اس وقت یہ تاثر زائل کرنے کی ضرورت ہے کہ ایٹمی سپلائی گروپ نئے قوانین اور قواعد لاگو کر رہا ہے اور 2016ء کے بعد جوہری تحفظ سے متعلق مزید قریبی تعاون پر توجہ دینا ہوگی اور آئی اے ای اے اقوام متحدہ ایٹمی تحفظ کنونشن متعلقہ عالمی فورمز میں ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔
مجھے یہ کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہو رہی کہ پاکستان دنیا کے نقشے پر کوئی عام اسلامی ملک نہیں بلکہ یہ اللہ کا ایک معجزہ ہے۔ اگر حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے لیکر آج تک گنتی کے دور چار حکمرانوں کے علاوہ جو بھی برس اقتدار آیا ہے اس نے اپنا ہی پیٹ بھرا ہے۔ صرف پیٹ ہی نہیں بھرا بلکے جہاں تک ہوسکا ملکِ پاکستان کو لوٹا اور صرف لوٹا ہی نہیں بلکہ دشمنوں کی چالوں سازشوں کا آلہ کار بنکر اسلامی جموریہ پاکستان کو صفہ ہستی سے نست و نمود کرنے کی بھی ناپاک سازشیں کرتے رہے۔ اگر ہم اپنے وطن پاکستان کو دل و جان سے چاہتے جیسا اس کا حق تھا تو آج ہمارے حکمرانوں کے بچے پاکستان سے باہر تعلیم حاصل نہ کر رہے ہوتے بلکہ ہم تعلیمی میدان میں اتنی ترقی کر چکے ہوتے کہ ہمراے سیاستدانوں ، حکمرانوں سمیت تمام شعبہ زندگی سے وابسطہ لوگ بہتر مستقبل کے لئے بچوں کوتعلیم پاکستان سے دلواتے، بات سیاست سے ہٹ کر حقیقت کی کرنی چاہیے ۔ اگر ہمارے حکمرانوں نے اسلامی جموریہ پاکستان کا حق ادا کیا ہوتا تو ہم صحت کے معاملے میں اتنے گئے گزرے نہ ہوتے کہ ہمارے صاحب حثیت اور حکمرانوں کو اپنا اور اپنے پیاروں کا علاج پاکستان کی بجائے بیروں ممالک سے کروانے کی نوبت نہ آتی۔
آج یوم تکبیر پاکستان ہے ۔اللہ پاک سے ایک دعا ہے یا اللہ ملک پاکستان کی حفاظت کرنے والوں کی غائبانہ مدد فرما ۔ یا اللہ دشمنوں کے شر سے اسلامی جموریہ پاکستان کی حفاظت فرما۔۔۔۔۔ پاکستان زندہ آباد ۔۔۔ پاکستان پائندہ آباد