لاہور (یس اُردو) کرکٹ کے شاہین گرگٹ بن گئے ، ایشیا کپ میں بھارت کے بعد بنگلا دیش سے ہار کرکسی کام کے نہ رہے ، ہمیشہ کی طرح ٹاپ بلے باز دھوکہ باز نکلے جبکہ خراب فیلڈنگ نے بھی خانہ خراب کر دیا ۔
انیسویں اوور کی پہلی گیند پر محمود اللہ کا چوکا پاکستان کے چھکے چھڑا گیا ، پانچ وکٹ کی بڑی فتح نے پاکستان کو ایونٹ سے ہی باہر کر دیا ، میچ کا فیصلہ تو محمد سمیع کے اوور میں ہی ہو گیا ، یہ کہنا غلط نہیں کہ فاسٹ بولر نے چھ نہیں دو نو بال سمیت آٹھ گیندوں کا اوور کرایا جس سے قومی ٹیم یقینی شکست سے دوچار ہو گئی ۔بنگلہ دیش کی طرف سے محمود اللہ ناٹ آؤٹ بائیس اور کپتان مشرفی مرتضی بارہ رنز کے ساتھ جیت کر میدان سے گئے ، اوپنر سمعیہ سرکار نے 48 رنز سے قابل اعتماد آغاز فراہم کیا ۔اگر پاکستان کی بات کی جائے تو لڑکھڑاتے بیٹنگ آرڈر نے مایوس کن آغاز فراہم کیا ، اٹھائیس رنز پر چار بلے باز طوفانی بولنگ کا شکار ہو گئے ، تاہم سرفراز احمد نے ہمت دکھائی اور اٹھاون رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز کھیلی ، شعیب ملک کے اکتالیس رنز سے ٹوٹل ایک سو انتیس تک پہنچا ۔پاکستان کی مایوس کن بلکہ سست ترین بیٹنگ ٹی 20 کےتند و تیز فارمیٹ کے لیےسوالیہ نشان بن گئی ، بنگلا دیش کے خلاف پاور پلے میں صرف بیس رنز بنائے اور تین وکٹیں بھی گنوائیں ۔ٹی 20 کی چھکے چوکوں والی کرکٹ میں پاکستانی بلے بازوں کی غیرذمہ دارانہ انداز سے ایشیا کپ میں فارمیٹ یعنی ون ڈے سے ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں بدلنے کا آئیڈیا فلاپ ہونے لگا ، پاور پلے کے چھ اوور بھی ضائع ہی کرتے نظر آئے ، بنگلا دیش کے خلاف آر یا پار کے میچ میں چھ اوور میں صرف بیس رنز بنائے اور تین وکٹیں بھی دے دیں ، یہی پاور پلے موقع پہلی بار ضائع نہیں ہوا پاکستانی بلے بازوں نے یو اے ای کے خلاف چھبیس رنز اور بھارت کے خلاف بتیس رنز بنائے ۔ تینوں میچوں کے پاور پلے میں پاکستان کے پہلے تینوں بلے باز رنز بنانے کے بجائے میدان بدر ہونے میں کامیاب ہوئے