سلائو ( ایس ایم عرفان طاہر سے ) پاکستان کی تقدیر کھوکھلے نعروں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات اور حکمت عملی سے بدلی جا سکتی ہے ۔ بجٹ عام آدمی کی بقاء کے لیے نہیں بلکہ امراء اور مخصوص طبقہ کی فلاح کے لیے بنایا جاتا ہے۔ فرقہ بندی ، لسانی ، گروہی ، علاقائی اور دیگر تمام تعصبات سے بالا تر ہوکر ایک قوم کی حیثیت سے یکجا ہونا پڑے گا۔
رائے ونڈ لاڑکانہ اور بنی گالہ کے محلات میں رہنے والے عام آدمی کی زندگی میں تبدیلی کبھی نہیں لا سکتے ہیں۔ اتحاد امن ترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے شب و روز کوشا ں ہیں ان خیالات کا اظہار مقررین نے پاکستان پیپلز الا ئنس برطانیہ کے زیر اہتمام ایک اہم سیاسی نشست کے شرکاء سے پاکستان ویلفئیر ایسوسی ایشن سنٹر میں خطاب کرتے ہو ئے کیا۔
اس موقع پر مرزا جاوید ، ثمینہ قیوم ، غزالہ وحید ، مسز ربانی ، حاجی محمد ریاض ، مہر ندیم ، چو ہدری شریف ، اختر نواز ،سابق کونسلر نذر چو ہدری ،چو ہدری صدیق ، چوہدری محمد افضل، راشد بٹ، سابق مئیر آف سلائو اور دیگر نے خصوصی شرکت کی۔ مرکزی چئیرمین پاکستان پیپلز الا ئنس عامر چو ہدری نے کہا کہ بحیثیت قوم ہمیں ان باتوں کو غور سے دیکھنا ہے کہ ہما رے نام نہا د حکمران اور سیاستدان عوام الناس کی بہتری کے لیے کیا اقدامات اٹھا نے جا رہے ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ جب تک گراس روٹ لیول پر شعور و آگاہی پہنچا نے کا کام مکمل نہیں کیا جا ئے گا تو ہر شہری یکساں معیار زندگی اور سہولیات سے محروم ہی رہے گا۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے ماضی سے سبق سیکھتے ہو ئے روشن مستقبل کی بنیا د فراہم کرنی ہے جہاں ہما ری آنے والی نسل بہتر انداز میں ایک باوقار زندگی بسر کرسکے ۔ انہو ں نے کہا کہ پاکستان میں تبدیلی اور اسکی تقدیر بدلنے میں برطانیہ سمیت دیگر ترقی یافتہ ممالک میں بسنے والے تارکین وطن کا بہت بڑا عمل دخل ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ جس معاشرے میں عدل و انصاف کی عدم دستیابی ہو وہاں کسی بھی تعمیر و ترقی اور نشو نما سے خاطر خواہ نتا ئج حاصل نہیں کیے جا سکتے ہیں انہو ں نے کہاکہ سانحہ پشاور سمیت دیگر حادثات میں شہید ہونے والے بچے اور بچیوں کے قاتلوں کو پکڑنے یا انہیں سزا دینے کے لیے ابھی تک عملی سطح پر کیا اقدامات اٹھا ئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن نام نہاد حکمرانوں اور سیاستدانوں کے زیر سائیہ کرپشن اقربا پروری اور غیر مساوی رویوں کی بدولت انسانی زندگی کوئی قدرو قیمت نہ رہے اس معاشرے کو تبدیل کرنے کے لیے عام آدمی کو طاقت اور اختیار فراہم کرنا ہو گا ۔مرکزی صد ر پاکستان پیپلز الا ئنس شفیق ربانی نے کہاکہ انسانی زندگی میں بہتری کے حوالہ سے تغیر و تبدل ایک فطری عمل ہے۔ انہو ں نے کہاکہ گذشتہ نصف صدی سے زائد عرصہ گزر جا نے کے باوجود ہم آج بھی خفیہ طاقتوں کے پلا نٹ کردہ ایک مخصوص سیاسی گروہ کے ہا تھوں ذلیل و خوار ہو تے ہو ئے دکھائی دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ محض جھوٹے دعووں اور وعدوں سے کسی قوم کی تقدیر نہیں بدلی جا سکتی ہے بلکہ اس کے لیے علم و تحقیق کے ساتھ ساتھ ایک گہری نظر کی بھی ضرورت ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ جو شخص کسی غریب کی مشکلا ت اور مسائل کا ادراک نہیں رکھتا وہ بھلا کیسے اسکی زندگی کو بہتر بنا نے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے گا ۔ انہو ں نے کاکہا کہ 1970 کو مشرقی پاکستان کو دو ٹکرے کرنے میں فوج اور اس وقت کے حکمرانو ں کا بڑا ہا تھ تھا ۔ انہو ں نے کہاکہ پاکستان کے پاس اسوقت اپنا آئین موجود نہ تھا جس کی وجہ سے عد م استحکام اور غیر قانونی صورتحال پیدا ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ اقتدار فوج کے پاس موجود ہونے کے باعث غیر جمہوری اور غیر آئینی واقعات کا سامنا کرنا پڑا ۔ انہو ں نے کہا کہ آمریت نے پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا یا ہے دہشتگردی اور کرپٹ حکمران فوج اور آئی ایس آئی کے پیدا کردہ ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ پاکستان میں استحصالی نظام ان استعماری قوتوں کا پیدا کردہ ہے جو بیرونی طاقتوں کی خوشنودی حاصل کرنے اور اپنے ذاتی مفادات کی خا طر ملک و قوم سے غداری کرتے آئے ہیں ۔ انہو ں کہا کہ کسی ملک کے استحکام اسکی خوشحالی اور تعمیروترقی کے لیے سب سے اولین وہاں آئین کی بالادستی ہے اسکے بعد قانون کا نفاذ تعلیم و صحت اور ڈویلپمنٹ کے دیگر معاملا ت کو عملی شکل بخشی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومتیں بجٹ 20 کڑوڑ عوام کو ریلیف پہنچا نے کے لیے نہیں بلکہ ایک مخصوص لابی کو فائد ہ فراہم کرنے کے لیے ترتیب دیتی ہیں ۔ انہو ں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا زبیر عمر ہو یا پاکستان تحریک انصاف کا اسد عمر یہ دونوں اس جنرل عمر کی اولاد ہیں جس نے پاکستان کو دولخت کرنے میں نمایا ں کردار ادا کیا ۔ انہو ں نے کہاکہ آمریت نے ہمیں تبا ہی و بربادی ، عدم استحکام ، بدامنی ، افراتفری ، دہشتگردی اور انتہا پسندی کے سواکچھ نہیں دیا حقیقی جمہو ری اقدا ر کو فروغ دینے کے لیے عوام کے اندر موجود عوامی نما ئندوں کو اقتدار کے ایوانوں تک پہنچا نا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم آئی ایس آئی کی پیدا کردہ ہے جس پر آج ملک دشمنی اور دہشتگردی پھیلا نے کے الزامات لگا ئے جا رہے ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ اگر الطاف حسین واقع ہی عمران فاروق کا قاتل ہے تو پھر اس کے قتل کیس میں ملوث تین ملزمان کو پاکستانی ایجنسیوں نے کیوں اپنے پاس چھپایا ہوا ہے کیوں انہیں برطانوی حکومت کے حوالے نہیں کیا جا رہا ہے تا کہ ایک مجرم کو اسکے کیے کی سزا مل جا ئے لیکن اپنے عیبوں کو چھپا نے اور ماضی کی غلطیوں پر پردہ ڈا لنے کے لیے آئی ایس آئی کے حکام یہ آنکھ مچولی کھیل رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کی آزادی کا خواب اس وقت تک ادھورا ہی رہے گا جب تک کہ کشمیری قوم کسی ایک نقطے پر اتحاد و اتفاق نہ کر لے۔
انہوں نے کہا کہ محض خفیہ اداروں کے کہنے پر تحریک آزادی کشمیر پر آواز اٹھا نے یا خاموش رہنے سے کامیابی حاصل نہیں ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں جن پر اگر عمل درآمد کو یقینی بنا لیا جائے تو تمام مسائل حل ہو سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز الا ئنس آخری دم تک پاکستانی قوم کا وقا ر بحال کرنے اور انہیں استحصالی نظام کے خلا ف ایک شعوری تقویت پہنچا نے کے ساتھ ساتھ کرپٹ حکمرانوں سے نجا ت دلا نے کے لیے اپنا موئثر کردار ادا کرتی رہے گی ۔ فریحہ احمد نے کہا کہ کوئی بھی ملک اسوقت تک ترقی نہیں کرسکتا ہے جب تک کہ اسکے اقتصادی اور معاشی نظام میں شفافیت اور بہتری موجود نہ ہو۔
انہوں نے کہاکہ معاشی پالیسی کی مضبوطی حکومت کے بجٹ پر منحصر ہے جو پاکستان میں زیراتاب دکھائی دیتی ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ پاکستانی بجٹ کو ایک جانبدار پالیسی کے تحت چند مخصوص لوگوں کے لیے بنایا جاتا ہے مزدور اور غریب طبقہ پر ٹیکسیز لگا نے کے بجا ئے اگر امراء اور مالدار لوگوں سے ٹیکس لیکر غریبوں اور متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والوں پر صرف کیا جا ئے تو غربت اور بے روزگا ری کا فوری خاتمہ کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی کی زندگی کو بہتر بنا نے کے لیے وسائل پیدا کیے جائیں تو مسائل خود بخود ختم ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر حکومت اپنا کشکول بڑھنے کے لیے بیرونی دنیا سے فنڈز اور قرضہ جات کی مد میں ملک کو مزید بدحالی پستی اور تنزلی کی طرف لیجا رہی ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ سب سے زیادہ بجٹ مسلح افواج پر خرچ کیا جاتا ہے جو لوگ پہلے سے معاشی طور پر مستحکم اور مضبوط ہیں اگر انہیں ہی بار بار نوازا جاتا رہے گا تو اس سے عام آدمی کی زندگی ضرور متاثر ہوگی ۔ انہو ں نے کہاکہ یہی بجٹ کا زیادہ حصہ تعلیم ، صحت ، خواتین کی خود انحصاری اور دیگر تعمیری کاموں پر خرچ کیا جا ئے تو ملکی معشیت بہتری کی جانب گامزن ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کو معاشی ، اقتصادی اور نظریا تی سطح پر مضبوط اور مستحکم بنا نے کے لیے ہمیں پاکستان پیپلز ا لا ئنس کے ایک منظم اور مربوط پلیٹ فارم سے مل کر آواز اٹھانا ہوگی ۔ وقا ر اشرف کوآرڈینیٹر پاکستان پیپلز الا ئنس برطانیہ نے کہا کہ جب حکمران اور سیاستدان عوام سے محبت کو چیزوں سے مقدم جا نے گیں تو مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے ۔ انہو ں نے کہاکہ حقوق العباد کے جذبہ سے سرشار لوگ ہی سیاست میں مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں انسانی جان کو جانور سے بھی بدتر بنا دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو سنوارنے کے لیے انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی سطح پر ہم سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہو گا۔
کو آرڈینیٹر پنجاب پاکستان پیپلز الائنس سید محمد خالد نے کہاکہ قوم کو اپنے احتساب کی ضرورت ہے کہ قائد اعظم محمد علی جنا ح کے بعد ہم نے اس ملک کو کیا دیا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ ہما رے آبا ئو اجداد نے مل کر جو اس نایاب ملک کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے لیے سنہرے خواب دیکھے ان کو تعبیر دینے کے لیے ہمیں میدان عمل میں آنا ہوگا۔ انہو ں نے کہاکہ پاکستان میں صوبائی ، علاقائی ، لسانی اور فرقہ وارانہ تقسیم کو روکنے کے لیے ہر شخص کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہو ں نے کہاکہ پاکستان میں وسائل موجود ہیں لیکن انہیں بروئے کا ر لا نے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان میں قانون موجود ہے لیکن اس پر عمل درآمد کروانے کی ضرورت ہے یہ سب اسوقت ممکن ہے جب قوم اپنا رہبر و رہنما صداقت ، دیا نت اور عدالت رکھنے والے شخص کو نامزد کرے گی۔
چئیرمین پاکستان ویلفئیر ایسوسی ایشن محمد عارف نے کہاکہ پاکستان کی تعمیر و ترقی اور بہتری کے لیے ہمیں مل کر آگے قدم بڑھانا ہو گا ۔ انہو ں نے کہاکہ ہمیں اپنے ملک کے ایٹمی اثا ثوں اور اسکے مستقبل کو محفوظ بنا نے کے لیے مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔ نائب صدر پاکستان ویلفئیر ایسوسی ایشن محمد فیا ض نے کہاکہ پاکستان میں تعلیم پر توجہ سے ہی انقلابی تبدیلی کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔
سٹرک بنا نے ، میٹرو بس چلانے اور لیپ ٹاپ تقسیم کرنے سے ہماری قوم کا مستقبل محفوظ نہیں بنایا جا سکتا ہے۔ آصف جمشید نے کہاکہ تعلیم کے ساتھ ساتھ ملک میں تربیت کی بھی ضرورت ہے۔ انہو ں نے کہاکہ پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرنے کے لیے لیڈروں اور سیاستدانوں کی نہیں بلکہ قوم کے خدمت گا روں کی ضرورت ہے جو خود کو صدر وزیراعظم یا آفیسر نہیں بلکہ قوم کا خادم سمجھ کر خدمات سرانجام دیں۔ تقریب کے اختتام پر ملک کی تعمیر و ترقی اورخوشحالی کے لیے خصوصی دعا بھی کی گئی ۔