تحریر: اعجاز بٹ
تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کسی فرعون نے انسانیت پر حکمرانی کا دعوٰی کیا تو خدا تعالیٰ کی ذات نے اس کا علاج کرنے کیلئے موسیٰ ضرور بھیجا اس کے ساتھ ہی اُن لوگوں کا قبلہ بھی درست ہو گیا جو فرعون کے ڈر سے اس کے موقف کی تائید کر کے دنیا میں نمایاں ہونا چاہتے تھے اسی طرح کا موحول موجود ہ دور میں بھی سامنے آرہا ہے۔ کہ ہمارا نام نہاد ہمسایہ ملک بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے دوبارہ دور موسیٰ کی یاد تازہ کرنے کا بیڑا اُٹھا رکھا ہے
اس نے اپنی تمام تر توپوں کا رُخ ملک پاکستان کی طرف کر رکھا ہے اس انسانیت کے دشمن نریندر مودی کو تکلیف محض یہ ہے کہ 67برس قبل بھارت سے علیحدہ ہونے والا ملک بے شمار اقتصادی پابندیوں اور مالی مشکلات کے باوجود بھی اپنے دفاع کے لیے مضبوط ترین ہو گیا ہے تو شیطان کے شاگرد نے دوستی کا ہاتھ بڑھانے کی بجائے فعافقت کی چالیں چلنے کو ترجیح دی کبھی بلوچستان اور کبھی کالا باغ ڈیم کے نام پر پاکستان کے غیور عوام میں شرپسند عناصر چھوڑے جب دنیا کی بہترین فوج افواج پاکستان نے ملک کے اندرونی و بیرونی ناسوروں کا علاج معالجہ کر لیا
چند ایک جورہ گئے محاسبہ کیا تو اسے ناگورا گزرا اور ہزاروں سال جیئے سپہ سالار افواج پاکستان جس نے سانحہ پشاور کے فوراًبعد افغانستان میں جا کر بتایا کہ دہشتگر دوں نے اس تمامذموم کاروائی کا پلان تمہارے ملک میں بیٹھ کر تیار کیا ہے اور وہ وہیں موجود ہیں ان کی گرفتاری میں معاونت کریں تو اس وقت تعاون کی یقین دہانی کروانے والے دوست کی کھال میں چھپے دشمنی کا چہرہ بھی چند دنوں بعد منظر عام پر آگیا جب خواہ مخواہ کے ٹھیکیدار امریکہ کے صدر اوباما جو کہ شکل و صورت سے کسی منحرے سے کم نہ ہے نے اُن کی پیٹھ پر ٹھپکی دی
خود کو انسانی حقوق کا علمبردار کہنے والے کود ساختہ مسیحا امریکہ جس کو افغانستان کی جنگ میں خاصہ سبق حاصل ہوا کہ اسے نقصان اٹھانا پڑا اس نے پنجابی کی ایک مثال ہے”لسی لین والیاں”کی طرح اور “تو کون میں خواہ مخواہ”کا کردار دورہ بھارت نے دوران ادا کیا۔ دورہ بھارت کے دوران نریندرمودی کی خواہشات پر عمل کرتے ہوئے ملک پاکستان کے خلاف زہر اُگلا اوباما کو خیال کرنا چاہیے
ان سازشوں اور اقتدار کی ہوس میں اندھے ہو کر امریکہ پہلے ہی اپنی عوام کا بہت سا پیسہ ضائع کر چکا ہے یہاں پردار کے مستحق ہیں پینوئن جہنوں نے امریکی عوام کو وائٹ ہائوس کی غلط پالیسوں کے بارے میں اپنے ایک آرٹیکل میں آگاہی دی اور نیٹو فورسز کی واپسی پر عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ، قارئین کرام اوباما کی تقریروں کا رنگ افغانستان کی حکومت پر بھی نظر آنے لگا
جیسے یہ لوگ کچھ پہلے سے ہی اس بات کے منتظر تھے اس کٹھن دور میں ایک بار پھر دعا دینا چاہتا ہوں دُعا کے مستحق جنرل راحیل شریف کو جہنوں نے ایک بار پھر افغانستان کی طرح امریکی صدر اوباما کو آئینہ دکھایا اور بھارت کے دہشتگر دی میں ملوث ہونے کے ثبوت امریکہ کے حوالے کر دیئے جن کو دیکھنے کے باوجود بھی اوباما کو شرمندگی محسوس نہ ہوئی اور نہ ہی بھارت اور افغانستان کو چلو بھر پانی ملا یہاں ایک بات ان وقت کے فرعونیت کے دعویداروں کو بتا دوں کہ ملک پاکستان اسلامی بنیادوں پر معرض وجود میں آیا اور اس میں بسنے والا ہر شہری خواہ اس کا تعلق کسی مذہب یا فرقہ سے ہو امن کا داعی ہے
لیکن یہ قوم اور سپاہی تمام تر اہلیت رکھتے ہیں اپنے ملک کے دفاع کی اور اگر کسی کے دل میں ملال ہو تو وہ 1965کی جنگ دور کی بات نہیں اُسے اٹھا کر دیکھ لے کہ پاکستانی قوم کس طرح اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کا جذبہ رکھتی ہے اور پاکستانی قوم جس میں ہر مذہب و فرقہ اور رنگ و نسل کے لوگ موجود ہیں کو یہ پیغام دینا چاہوں گا کہ جب تک ہم اپنے ملک کی سالمیت کیلئے متحد ہیں اور ملک پاکستان کے لئے دل میں جذبہ حب الوطنی قائم ہے
تو تب تک کوئی بھی خطرہ ہمارے ملک کے نزدیک بھٹک بھی نہیں سکتا کیونکہ ہمارے ملک کی سرحدوں کا دفاع دنیا کی بہترین فوج افواج پاکستان کر رہی ہے اور ہم سب تمام ذاتی و سیاسی مفادات سے بالا تر ہو کر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ہر قربانی دینے کو تیار ہیں اور جب تک ہم ملک پاکستان کے دفاع کی خاطر اپنی افواج کیساتھ کھڑے ہیں تب تک کچھ نہیں کر سکتے وقت کے فرعونوں کے ملک پاکستان کے خلاف گٹھ جوڑ۔
تحریر: اعجاز بٹ