تحریر: اختر سردار چودھری، کسووال
کسے خبر تھی کہ الحمرا میں بیٹھے یہ چند دوست جو سوچ رہے ہیں، وہ خواب شرمندہ تعبیر ہو جائے گا ۔بات ہو رہی تھی ایک ملک گیر تنظیم بنانے کی جس میں نئے لکھاریوں کی رہنمائی کی جا سکے، ان کے لیے ایک پلیٹ فارم ہو، جس میں سینئر کالم نویس جونیئر ز کو گائیڈ لائن دے سکیں۔ تاکہ ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے نیا خون فراہم کیا جا سکے اور نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ایوارڈ دئیے جائیں۔
یہ چند دوست تھے، شہزاد چودھری،فرخ وڑائچ،سید بدر سعید ،شہباز آسی اور جناب عبدالماجد ملک ، جنہوںنے پاکستان فیڈرل یونین آف کالمسٹ (پی ایف یو سی)تنظیم کی بنیاد رکھ دی ، ابھی اسے بنے تین سال ہی ہوئے ہیں ،لیکن اس کے ممبران پورے ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ممالک بھی کثیر تعداد میں موجود ہیں۔
مجھے محترم جناب حسیب اعجاز عاشر نے جب یہ بتایا کہ آپ کا کالم پاکستان فیڈرل یونین آف کالمسٹ ( پی ایف یو سی) کے زیر اہتمام مقابلہ کالم نگاری میں پہلی پوزیشن پر آیا ہے تو میری خوشی دیدنی تھی ،ویسے کالم تو میں نے بھی خوب محنت سے لکھا تھا ،لیکن وہ پہلی پوزیشن حاصل کر لے گا، اس بابت نہیں سوچا تھا، انہوں نے مزید بتایا کہ ( پی ایف یو سی )کے قلمکاروں کی منتخب تحریری کاوشوں پر مشتمل کتاب ”کالم پوائنٹ ”کی تقریب رونمائی بھی منعقد کی جا رہی ہے۔جس میں آپ کو ایوارڈ بھی دیا جائے گا ۔میں نے ای میل چیک کیا تو جناب شہزاد چوھری کا برقی پیغام بھی موجود تھا۔
وقت مقرر ہ سے چند منٹ لیٹ میں بھی پہنچ گیا ،تقریب کا انعقاد کے پی کے (ہوٹل) اکبر چوک میں کیا گیا تھا ۔تقریب کا باقاعدہ آغاز ہوچکا تھا۔ نئے لکھاریوں کی پذیرائی اور حوصلہ افزائی کیلئے ملک کے نام ور معروف سنیئر کالم نگار ، اینکرپرسن و تجزیہ کا ر جن میں، نجم ولی خان ، رئوف طاہر ، سلمان عابد، ڈاکٹر طاہر حمید تنولی ، شہزاد چوہدری ، فرخ شہباز وڑائچ ، افضال ریحان ، پروفیسر رفعت مظہر وغیرہ کے علاوہ 25 سے زائد کالم نگارموجود تھے۔ جن میں حافظ محمد زاہد ،پروفیسر رشید احمد ،محمد نور الہدیٰ،صدیف گیلانی ،مقدس فاروق اعوان جیسے کہن مشق کالم نویس موجود تھے ۔فرخ شہباز وڑائچ نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دئیے۔
مقررین نے پی ایف یو سی کے آغازپر روشنی ڈالی ۔اس کے بعد پی ایف یو سی کے مقاصد ، نوجوانوں میں ٹیلنٹ کو فروغ دینا،علامہ اقبال کے نظریہ ریاست کو آگے بڑھانا، جونیئر کالم نگار اور سینئر اساتذہ کو ایک دوسرے کے قریب لانا ،وغیرہ بتایا گیا ۔اس وقت توسب پرجوش ہوگئے ،جب پورے جوش سے جناب چیرمین ،شہزاد چوہدری نے کہا کہ پی ایف یو سی کو ایک موثر تھنک ٹینک بنا کر دم لیں گے ۔مقررین نے مزید کہا کہ جمہوری اور آئینی نظام میں صلاحیتیں پروان چڑھتی ہیں ۔ لکھاری سیاستدانوں پر تنقید ضرور کریں ،لیکن سیاست و جمہوریت کو محض مفروضوں کی بنیاد پر بطور ادارہ گالی نہ بنائیں اور مفروضوں کی خواہشات پر فوقیت مت دیں۔
میڈیا کی اہمیت کے ساتھ اسلامی و غیر اسلامی میڈیا کے فرق پر روشنی ڈالی گئی ۔ کالم کیا ہوتا ہے ،کالم کیسا ہونا چاہئے ،کن باتوں کا خیال رکھنا چاہئے بتایا گیا ،مثلاََ مختصر اور آسان فہم پیرا گرافوں پر توجہ دیں،جتنا زیادہ پڑھیں گے، اتنا ہی زیادہ لکھ سکیں گے ،کالم کا ابتدائیہ دلچسپ ہونا چاہئے، وغیرہ مقررین کے خطاب کے بعد فرخ شہباز وڑائچ کی مرتب کی ہوئی نوجوان کالم نویسوں کے کالموں کی کتاب ” کالم پوائنٹ ” حاضرین میں تقسیم کی گئی۔
مقابلہ کالم نگاری پر مجھے پہلی پوزیشن اور جناب ڈاکٹر طاہر درانی صاحب کو سکینڈ پوزیشن حاصل کرنے پر ایوارڈ دیئے گئے ۔محترم جناب معروف کالم نگار نجم ولی خان اور ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر حمید تنولی کے ہاتھ سے ایوارڈ وصول کر کے دلی خوشی ہوئی ۔میرے لیے یہ یادگار لمحات بہت خوبصورت تھے۔
ماضی میں نوجوانوں اور نئے لکھنے والوں کی راہنمائی کیلئے ادارے یا فورم نہیں ہوا کرتے تھے ،جبکہ جونیئر اور سینئر کے درمیان فاصلے تھے، جس کی وجہ سے سیکھنے سکھانے کا تعلق محدود تھا ۔پی ایف یو سی نے یہ کمی پوری کر دی ہے ۔مجھے اس تقریب میں شرکت کر کے بہت خوشی ہوئی اور سینئر سے کافی کچھ سیکھنے کو ملا ،جس کو سامنے رکھ کر آئیندہ لکھنے کی کوشش کرتا رہوں گا۔ میں پاکستان فیڈرل یونین آف کالمسٹ (ایف یو سی)کے کامیاب انعقاد پر انتظامیہ اور شرکا ء کو ڈھیروں مبارک آئندہ سالوں میں اسے جاری رکھنے اور اسے مزید ترقی دینے کی خواہش کے ساتھ بے شک کہ میدان بھی کھلا ہے اور مقابلہ بھی سخت ہے۔
تحریر: اختر سردار چودھری، کسووال