تحریر : رشید احمد نعیم
میں پاکستان کا سبز ہلالی قومی پرچم ہوں۔پرچم محض کپڑے کا رنگین ٹکڑا نہیں ہوتا بلکہ کسی ملک میں بسنے والی قوم،اس کی سرزمین اور اس قوم کے نظریے کا تر جمان ہوتا ہے۔اس لیے ہر قوم اپنے قومی پرچم سے بے حد محبت کرتی ہے اور اس کا احترام کرتی ہے۔میرا سبز رنگ دین ِ اسلام کے ساتھ امن و سلامتی اور وطن ِ عزیز کی شادابی و خوشحالی کامظہر ہے۔اس لیے کہ اسلام کے نام پر اس پاک سر زمین کا حصول عمل میں آیا ہے۔اس کے علاوہ یہ ایک زرعی ملک بھی ہے۔میر ا تین چو تھائی حصہ گہرے سبز رنگ کا اور ایک چوتھائی حصہ سفید رنگ کا ہے۔سفید حصہ امن کی علامت ہے۔
اس کے علاوہ یہ پاکستان کی اقلیتوں کی نمائندگی بھی کرتا ہے۔یعنی پاکستان میں اقلیتوں کو بھی مسلمانوں کی طرح تمام بنیادی حقوق حاصل ہیں۔ سبز رنگ والے حصے کے درمیان سفید ہلال اور ستارہ ہے۔ ہلال سر بلندی اور عظمت کا ترجمان ہے۔مجھے سب سے پہلے تحریک پاکستان کے سر گرم کارکن ماسٹر افضال حسین نے تیار کیا تھا۔وہ1907 میں پیدا ہوئے اور نوجوانی کے دور میں انہوں نے تحریک پاکستان میں بھر پور حصہ لیا۔
1987ء میں انہیں حکومت کی طرف سے حسن ِ کارکردگی کا صدارتی ایوارڈ دینے کا علان کیا گیامگر ایوارڈ حاصل کرنے سے پہلے ہی ان کا انتقال ہو گیا۔میر ا انتخاب آزادی کے اعلان سے تین روز قبل ہوا تھا۔جی حاں ، اس موقع پر جب 11اگست 1947کو پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی کا اجلاس کراچی میں بانی ِ پاکستان قائد ِ اعظم محمد علی جناح کی صدارت میں منعقد ہوا۔
قائد ملت لیاقت علی خاں نے اسمبلی میں دو پرچم جو کہ علیحدہ علیحدہ ڈیزائن کے تھے پیش کیے۔ ان میں سے قائد اعظم نے مجھے پاکستان کے قومی پرچم کے طور پر منتخب کیا۔ اس موقع پر قائد ملت نے مجھے لہراتے ہوئے فرمایا”یہ پرچم کسی ایک سیاسی جماعت یا گروہ کا نہیں ہے۔یہ پاکستان کا قومی پرچم ہے۔اس حکومت کا پرچم جس کا قیام 14اگست کی رات کو وجود میں آئے گا۔جھنڈے کے کپڑے کی کوئی اہمیت نہیں ہوا کرتی، اصل اہمیت اس قوم کی ہوتی ہے جس کی ترجمانی اس کا پرچم کرتا ہے۔
یہ بات میں بلا خوف تردید کہہ سکتا ہوں کہ یہ پرچم ان تمام لوگوں کی آزادی اور مساوات کا نشان ہے جو پاکستانی پرچم کے وفادار رہیں گے”۔جب کوئی پاکستانی کسی بھی شعبے میں کوئی کارنامہ سر انجام دیتا ہے تو میرا سر فخر سے بلند ہو جاتاہے۔جب پاکستان کے جیالے سپاہی پیارے وطن کی خاطر دشمنوں کے سامنے ڈٹ جاتے ہیں،جب پاکستانی کھلاڑی کھیل کے میدان میں فتح یاب ہوتے ہیں ، جب غوری اور شاہین میزائل پاکستان کی فضا میں بلند ہوتے ہیں تو میں فخر و خوشی سے لہرانے لگتا ہوں لیکن جب کوئی پاکستانی کوئی ایسا عمل کر بیٹھے جس سے پاکستان کی ناموس۔
عزت اور وقار پر آنچ آنے لگے تو میرا دل غم و دکھ سے بوجھل ہو جاتاہے۔پیارے پاکستانیو! میں آپ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ ہمیشہ ایسا کام کریں جس سے پاکستان ترقی کرے۔ خوشحالی پائے اور اس کا نام دنیا میں عزت و احترام سے لیا جائے تاکہ میں ہمیشہ سر بلند ہو کر لہراتا ہوں۔ اللہ رب العزت سے میری دعا ہے کہ وہ پاک وطن کا تا قیامت شاد باد ، آزاد اور قائم و دائم رکھے (آمین)
تحریر : رشید احمد نعیم
03014033622
rasheed03014033622@gmail.com