تحریر: میاں نصیر احمد
ہر سال 14اگست پاکستان میں آزادی کے دن کی نسبت سے منایا جاتا ہے یہ وہ دن ہے جب پاکستان 1947ء میں انگریزوں سے آزاد ہو کر معرض وجود میں آیا 14 اگست کا دن پاکستان میں سرکار ی سطح پر قومی تہوار کے طور پر بڑی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔
یوم آزادی پاکستان پاکستانی عوام اس روز اپنا قومی پرچم فضاء میں بلند کرتے ہوئے اپنے قومی ہیروزکو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ملک بھر کی اہم سرکاری عمارات پر چراغاں کیا جاتا ہے ا اس دن اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم اس پرچم کی طرح اس وطن عزیز کو بھی عروج و ترقی کی بلندیوں تک پہنچائیں گے پورے ملک میں سرکاری اور نیم سرکاری عمارات پر بھی سبز ہلالی پرچم پوری آب و تاب سے بلندی کا نظارہ پیش کر رہا ہوتا ہے۔
اس دن ہم سب مل کراس وطن عزیز کو ترقی، خوشحالی اور کامیابیوں کے لیے دعا کرتے ہے یہ دن یوم آزادی پاکستان آزادی کے دن کی نسبت سے منایا جاتا ہے مملکت پاکستان ایک عظیم نعمت و عطیہ خداوندی ہے جسکی حفاظت ہر شخص کی ذمہ داری ہے اس وقت پوری قوم آپریشن ضرب عضب میں مصروف پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور دہشتگردوں سے پاک پاکستان تمام لوگوں کی تمنّا ہے اب سوال یہ پیداد ہوتا ہے کہ پاکستان کیلے ہم نے کیا کیا سب سے پہلے ہم خود سے سوچیں کہ میںنے اس ملک کے لیے کیا کیامیں اس ملک کا ایک شریف شہری بن کر رہامیں اس ملک کے تمام قوانین اور ضوابط کا پابند رہا اور نہ کبھی انہیں توڑامیں نے کبھی جرائم میں حصہ نہ لیا میں نے کبھی ملک مخالف سرگرمیوں میں حصہ نہ لیا۔
میں نے اس ملک کو اپنے گاڑھے خون پسینے اور محنت کی کمائی سے انکم ٹیکس اور قدم قدم بلکہ ہر چیز پر سیلز ٹیکس دیئے میں نے اپنے تمام واجبات اور بلز اس ملک کو دیئے اور کبھی ایک پائی کی خرد برد کا بھی مرتکب نہ ہوا یہاں پربڑی غور طلب بات یہ ہے کہ آج یہاں جذبہ تو ہے لیکن اس پر عمل پیرا کوئی نہیں چوری رشوت خوری کریپشن ناجائیز منافع خوری زخیرہ اندوزی کرتے ہوئے اتراتے ہیں اور یہ عمل ہماری پہچان بن چکا ہے دنیا میں رمضان کی آمد پر لوگ اپنے مال و اسباب کو غرباء پر کھول دیتے ہیں اور ہم خون کی آخری بوند بھی نچوڑ لیتے ہیں ہم کیا تھے اور اب کیا ہوگے یہ ملک بنا تھا امن پیار ی آزادی سب کے تحفظ کے لیے لیکن افسوس ہماری ہٹ دھڑامیوں نے ہمیں نا اہل بنا دیا ہم نے خود کو فرقہ پرستی میں گھسیٹنا شروع کردیا آپس میں ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوگے اور دنیا نے ہمیں دہشت گرد کہنا شروع کردیا اور اپنے پیار ے وطن کو اپنے ہی ہاتھوں سے برباد کررہے ہیں تو آؤں تجدید عہد کرو اور ہوش کے ناخن لو کے ہم کس کے بہکاوے میں آکر یہ سب نہیں کریں گے۔
پاکستان امستقبل آزادی کے بعد جنم لینے والی اس نسل کے ہاتھ میں ہے جو ظاہری طور پر اپنے اجداد سے زیادہ خواندہ ہے، آس پاس کی دنیا کو زیادہ بہتر سمجھتی ہے زیادہ جدید سوچ رکھنے کی دعویدار ہے لیکن اس کے ہوتے ہوئے بھی ملک اندرونی و بیرونی طور پر غیر محفوظ کیوںمحسوس ہوتا ہے 14 اگست کو تو سب لوگ یہی سوچتے ہیںکہ پاکستان کو آسمان تک کیسے پہنچانا ہے لیکن آج انہی کی اولادیں سوچ رہی ہیں کہ اسے زمین میں اور دھنسنے سے کیسے روکنا ہے سال کے کسی اور دن نہیں تو کم ازکم یوم آزادی کے موقع پر ہی قومی اتحاد بھائی چارے اور بہتر مستقبل کے حصول کی باتیں کی جانی چاہے اکثر ممالک کے لوگ یو آزادی پر یہ سوچتے ہیں کہ آگے کیا کرنا ہے ہم اپنی یوم آزادی پر یہ سوچ رہے ہیں کہ آگے اور کیا ہونے والا ہے اوربہت تکلیف ہوتی ہے جب اس کہانی کو سن کر کہ کتنے دکھ اور تکلیف کے بعدلوگ پاکستان پہنچے ہزاروں مسلمان شہید کر دیے گئے۔
بے خبر آج اسی شجر کو کاٹنے پر تلے ہوئے ہیںاللہ پاک ہم پر رحم فرمائیں ہم نے بزرگوں کی عظیم قربانیوں ،شہیدوں کے خون اور اپنی ماؤں بہنوں کی عصمتوں کو فراموش کر دیا ہے الحمداللہ رب کریم نے پاکستان کو محب وطن شہری عطا فرمائے ہمیں محب وطن اور دنیا کی بہتریں فوج عطا کی ہے پاکستان کو ایٹمی قوت عطا کی ہے ان سب طاقتوں کی موجودگی کے باوجود ہمارے حکمران اقتدار ملتے ہی اپنے سارے وعدے اقتدار کے نشے میں مست ہوکر فراموش کردیتے ہیں۔
یاد رکھیں ہم سب بھول گے ہیں اور کہیں شاید کھو گے ہیں یہاں پر بڑی غورطلب بات یہ ہے کہ میرے بزرگ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر کاروان ہجرت عظیم کا حصہ بنے ان میں سے کچھ وہاں ہندوستان اور کچھ راستے میں اللہ کو پیارے ہو گئے اور بقیہ لوگوں نے یہاں نئے دیس میں اپنے بقاء کی جنگ لڑتے رہے اور اپنے اصل دیس کو یاد کرکرکے ارض پاکستان میں دفن ہوگئے بزرگوں کی زبانی ہم نے قربانیوں کے بے مثال سچے واقعات سنے اللہ تعالی تمام لوگوں کے درجات بلند فرمائیں اورمسلمان آپس میں اتحاد قائم رکھیں اور اپنے عقائد پر مضبوطی سے عمل پیرا رہتے اللہ کریم و رحیم پاکستان سے محبتوں کو مزید جلا بخشے اور ہم سب کو اس سرزمین سے پکی سچی کسی مصلحت سے پاک محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے یا اللہ ہمیں ہمارے پاکستان کو دشمنوں کی ریشہ دوانیوں سے محفوظ فرما، ہماری نسلوں کو اپنے حفظ و کرم میں پنادے آمین پاکستان زندہ باد۔
تحریر: میاں نصیر احمد