پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو میدان جنگ بنا دیا گیا ہے، جگہ جگہ پر رکاوٹیں کھڑی کی ہیں اور لوگوں کے راستے روکے جارہے ہیں۔
ابوظہبی ایئرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بہت سہہ لیا اور بہت برداشت کرلیا، 70 برس کوئی تھوڑی مدت نہیں ہوتی، ملک کو 70 سال میں کیا ملا، آج اس قوم کو رسوا کیا جارہا جبکہ یہ قوم رسوا ہونے والی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں میں جوش و خروش ہے لیکن انہیں سیکڑوں کی تعداد میں گرفتار کرلیا گیا ہے اور یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ وہ ایئرپورٹ نہ جائیں۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات میں صرف 10 دن رہ گئے ہیں، کیا انتخابات سے قبل اس طرح ہوتا ہے؟ اس سے انتخابات کی کیا ساکھ رہ جائے گی، اگر انتخابات کی ساخت ہی نہیں ہے تو کون اسے تسلیم کرے گا۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مجھے 10 اور مریم نواز کو 7 سال قید کی سزا دی گئی لیکن میں ایک مقصد کے لیے پاکستان آرہا ہوں، مجھے پاکستان اور اپنی قوم پیاری ہے اور آنے والی نسلوں کا مجھ پر قرض ہے۔
میں اپنی اہلیہ کو ہسپتال میں چھوڑ کر پاکستان آرہا ہوں لیکن ان لوگوں نے پاکستان کو میدان جنگ بنا دیا ہے، سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا، اس سارے عمل پر نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کو مستعفی ہوجانا چاہیے یا انہیں ہٹا دینا چاہیے۔
لاہور میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات
دوسری جانب سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی وطن واپسی کے موقع پر لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ صوبائی دارالحکومت کے مختلف حصوں میں موبائل فون سروس کے جزوی طور پر بند ہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے کے بعد نجی ایئر لائن کی پرواز سے لندن سے براستہ ابوظہبی رات 8 بجے پاکستان پہنچیں گے، تاہم ان کی وطن واپسی سے قبل ہی انتظامیہ نے سیکیورٹی کے تمام انتظامات مکمل کرلیے ہیں۔
لاہور کے مختلف علاقوں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا جبکہ ایئرپورٹ پر بھی رینجرز اور پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ پنجاب کے مختلف حصوں سے آنے والے قافلوں میں سے کچھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
کارکنان جوق در جوق ایئرپورٹ پہنچیں، شہباز شریف
ادھر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی جانب سے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آج ریاستی جبر اور تشد کی ناکامی کا دن ہے، آج ہمیں اپنے قائد نواز شریف کا والہانہ استقبال کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کارکنان اپنے قائد کے استقبال کے لیے جوق در جوق ایئرپورٹ پہنچیں اور ترقی، خوشحالی اور جمہوریت کے فروغ کے لیے کردار ادا کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ جانے والی ریلی کی قیادت وہ خود کریں گے اور اس میں شامل ہو کر کارکنان آج اپنے قائد سے محبت کا ثبوت دیں۔
ریلی نکالنے کی اجازت نہیں لی گئی، ضلعی انتظامیہ
قبل ازیں لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے نام ایک مراسلہ تحریر کیا جس میں کہا گیا کہ ’آپ کی سیاسی جماعت کی جانب سے 13 جولائی کو کسی ریلی نکالنے کی کوئی اجازت طلب نہیں کی گئی‘۔
مراسلے میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے مطابق ایک سیاسی جماعت یا امیدوار کو جلسہ یا ریلی منعقد کرنے کے لیے 3 دن پہلے مطلع کرنا ضروری ہے۔
ضعلی انتظامیہ کے ترجمان کے مطابق 3 دن پہلے مطلع کرنے کا مقصد جلسہ یا ریلی کے مناسب سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنانا اور سیکیورٹی اداروں سے جلسہ یا ریلی کے مقام کی رپورٹ لینا ہے۔
ضلعی اتنظامیہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے 3 دن پہلے 13 جولائی 2018 کو جلسہ یا ریلی سے متعلق انتظامیہ کو مطلع نہیں کیا تھا، لہٰذا سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کسی جماعت کو 13 جولائی 2018 کو جلسہ یا ریلی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز لندن سے وطن واپسی کے لیے روانہ ہونے کے بعد ابو ظہبی پہنچ تھے، جہاں 7 گھنٹے سے زائد قیام کے بعد انہیں پاکستان واپس آنا ہے۔
دونوں رہنما متوقع طور پر اتحاد ایئرلائن کی فلائٹ نمبر ای وائے 243 کے ذریعے براستہ ابوظہبی لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر رات 8 بجے پہنچیں گے۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے دونوں رہنما 6 جولائی کوایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد پاکستان آرہے ہیں، جنہیں نیب کی جانب سے ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال مریم نواز کو 7 سات سال جبکہ ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال کی سزا دی گئی تھی جنہوں نے پہلے ہی اپنی گرفتاری دے دی تھی۔
فیصلہ سنائے جانے کے وقت نواز شریف اور مریم نواز بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن میں موجود تھے جس کے بعد انہوں نے سزا کا سامنا کرنے کے لیے پاکستان واپس آنے کا اعلان کیا تھا۔