اسلام آباد ، 20 مارچ ، 2016: جناح ا نسٹی ٹیوٹ(جے آئی) اور آسٹریلیا بھارت ا نسٹی ٹیوٹ کی طرف سے 18th چاؤفریاڈائیلاگ بینکاک میں منعقد کیا گیا جس میں پاکستان اور بھارت سے اہم ارکان پارلیمنٹ ، سابق سفارتکار ، سابق فوجی افسران کے ساتھ میڈیا ، خارجہ اور سکیورٹی پالیسی کے ماہرین نے شرکت کی ۔ جناح انسٹیٹیوٹ (جے آئی) اور آسٹریلیا بھارت انسٹی ٹیوٹ کی مشترکہ تعاون سے بینکاک ، تھائی لینڈ میں منعقد کیا جانے والا چاؤفریاڈائیلاگ پاک بھارت ٹریک ٹو ڈپلومسیی پرمشتمل ہے جس کامقصد پاک بھارت تعلقات پر پالیسی مکالمے کی حوصلہ افزائی اور رہنمائی کرناہے ۔ چاؤفریاڈائیلاگ عمل کے ساتویں سال میں ہے اور اب تک بات چیت کے 17راؤنڈ ہو چکے ہیں۔ ڈائیلاگ میں پاک بھارت تعلقات کی موجودہ صورتحال، خاص طور پرباہمی تعلقات اور پٹھانکوٹ ائیربیس پر دہشت گرد حملے کے بعد دوطرفہ تعلقات کا جائزہ ، دونوں ممالک کودرپیش سب سے بڑے چیلنجز ، مسئلہ کشمیر ، افغانستان، دہشتگردیِ ،انتہاپسندی، افغانستان میں سیاسی مفاہمت کے امکانات اور علاقائی استحکام کے لئے امن مذاکرات ، موسمیاتی تبدیلی، خطے میں امن اور سلامتی کے امور توجہ کا مرکز رہے۔ پاکستان اوربھارت کے شرکاء نے مذاکرات کی بحالی پر زور دیا۔ جناح ا نسٹی ٹیوٹ کے اس ڈائیلاگ میں پاکستان کی طرف سے پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر اور جناح انسٹیٹیوٹ کی صدر شیری رحمان کی قیادت میں سفیرعزیز احمد خان ، سابق خارجہ سکریٹری نجم الدین شیخ ،ریاض محمد خان ، شفقت کاکاخیل ، شفقت محمود ، نوید قمر ، لیفٹیننٹ جنرل طلعت مسعود ، شہزاد چوہدری ، پروفیسر سلیمہ ہاشمی ، مشرف زیدی ، زاہد حسین ، علی دیان حسن، سحر طارق ، رافع عالم ، محمد یعقوب بنگش ، فہد ہمایوں ، مہمونہ بشیر اورسولیہاکمال نے شرکت کی۔ بھارت کی طرف سے پروفیسر امیتابھ مٹو کی قیادت میں بائی جیینت جے پانڈے، جے پرتھاسارتھ، وویک کاٹجو ، اشوک ملک ، سدھارت وردھاجن، لیفٹیننٹ جنرل عطاء حسنین ، پروفیسر روجاموھن ، آرتی تکو ، ڈاکٹر ہیپی مون جیکب ، ڈاکٹر گلشن سچدیوا ، پروفیسر شکیل رمشو ، ڈاکٹر موہن گروسوامی ، پروفیسر میناکشی گوپی ناتھ ، شوما چوہدری اور ڈاکٹر ملکا یوسف نے شرکت کی۔