منی لانڈرنگ سے پاکستان کو سالانہ 10 ارب ڈالر کا نقصان
واشنگٹن: ایک حالیہ امریکی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ عالمی برادری کو تجارتی منی لانڈرنگ کے ذریعے سالانہ لاکھوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے،جب کہ اس رپورٹ میں چین، روس، میکسیکو اور بھارت کو غیر قانونی پیسوں کی لین دین کے چار بڑے ممالک کے طور پر ظاہر کیا گیا ہے۔ایسے ہی طریقوں کے ذریعے پاکستان کو بھی سالانہ 10 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے۔گذشتہ روز ’انٹرنیشنل نارکوٹکس کنٹرول اسٹریٹجی‘ کے نام سے شائع ہونے والی امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں ٹریڈ بیسڈ منی لانڈرنگ (ٹی بی ایم ایل) کو ایسے طریقہ کار کے طور پر ظاہر کیا گیا ہے جس کے ذریعے ملزمان قانونی کاروبار کو استعمال کرکے اپنے غیرقانونی ذرائع کو تحفظ دیتے ہیں۔
یہی عمل تاجروں اور کرنسی مافیا کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ سالانہ اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ کی جائے، یہی طریقہ کالے دھن کو صاف کرنے کا سب سے جدید اور اچھا طریقہ ہے، جب کہ ٹی بی ایم ایل کے ذریعے غیر قانونی لین دین کو شناخت کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
پاکستان میں ایک تہائی آبادی کے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے کے باوجود ٹیکس سے بچنے کے لیے بیرون ملک منتقل کیے گئے پیسوں کا تخمینہ 10 ارب ڈالر سے زائد لگایا گیا ہے۔
رپورٹ میں بھارت کو غیر قانونی پیسوں کی لین کے حوالے سے دنیا کے چوتھے بڑے ملک کے طور پر پیش کیا گیا، رپورٹ کے مطابق انڈیا میں دیہی علاقوں میں غیر رسمی مالیاتی نیٹ ورکس کے قائم ہونے اور رسمی مالیاتی اداروں تک لوگوں کی بڑے پیمانے پرعدم رسائی کی وجہ سے زیادہ تر منی لانڈرنگ ہوتی ہے۔
رپورٹ میں امریکی تھنک ٹینک کی گلوبل فنانشل انٹیگریٹی (جی ایف آئی) رپورٹ کا بھی حوالہ دیا گیا، جس میں کہا گیا کہ بھارت کو ہر سال غیرقانونی پیسوں کی لین دین کی وجہ سے سالانہ 51 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہو رہا ہے۔
جی ایف آئی رپورٹ میں چین پہلے نمبر پر ہے، جو ہر سال غیر قانونی پیسوں کی لین دین کی وجہ سے 139 ارب ڈالر کا نقصان اٹھا رہا ہے، 104 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ کے ساتھ روس دوسرے جب کہ 52 ارب 80 کروڑ ڈالر کے ساتھ میکسیکو اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔
افغانستان کے حوالے سے اس رپورٹ میں کہا گیا کہ دہشت گردوں اور باغیوں کو اسمگلنگ کے ذریعے دی جانے والی نقد مالی معاونت منی لانڈرنگ کی وجہ ہے، جب کہ انفارمل ویلیو ٹرانسفر سسٹم (آئی وی ٹی ایس) یعنی پیسوں کی غیر رسمی منتقلی کے نظام کی خلاف ورزی اور غیر قانونی پیسوں کی لین دین ملکی سلامتی اور ترقی کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔
رپورٹ کہتی ہے کہ افغانستان افیم کی پیداوار اور برآمد کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا ملک رہا ہے اور وہاں کرپشن عوامی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ افغان عوام کے اتحاد کے لیے حکومت نے مالی جرائم کا مقابلہ کرنے کے لیےقانون پاس کیا اور قواعد و ضوابط بھی بنائے، مگر ان پر عمل درآمد کرانے کے حوالے سے اسے چینلجز کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں بھارت کوروایتی طریقوں سے پیسوں کی منتقلی کے لیے قواعد و ضوابط بنانے، دوسری سہولیات فراہم کرنے اور موبائل بینکنگ سمیت ادائیگیوں کے نئے طریقے متعارف کرانے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہونے زیادہ ترطریقوں میں فنڈز کو چھپانے کے لیے ایک سے زائد بینک اکاؤنٹس کھولنے، قانونی آمدنی کے ساتھ غیر قانونی گھپلے کرنے، نقد رقم کے ذریعے بینک چیکس کی خریداری اور ان فنڈز کو غیر قانونی طریقوں کے ذریعے نیلام کرنے کے طریقے شامل ہیں۔
بھارت میں ٹرانس نیشنل کریمنل آرگنائزیشنز آف شور کارپوریشنز کو استعمال کر رہی ہیں اور کیپٹیل کنٹرول ٹرانزیکشن سے بچنے کے لیے اپنی مجرمانہ رقم کو چھپانے کے لیے وہ ٹی بی ایم ایل کو استعمال کر رہی ہیں، ان غیر قانونی فنڈز کی بعض اوقات رئیل اسٹیٹ، تعلیمی پروگراموں، فلاحی پروگراموں اور الیکشن مہم کے ذریعے منی لانڈرنگ کی جاتی ہے۔
ہندوستان میں منی لانڈرنگ کے فنڈز منشیات کی اسمگلنگ، غیر قانونی تجارت، ٹیکس سے بچنے جیسے دیگر اقدامات اور دیگر اقتصادی جرائم سے حاصل ہوتے ہیں، جب کہ بھارت کی جعلی کرنسی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ریزرو بینک آف انڈیا نے 2016 میں 500 اور ایک ہزار کے نوٹوں کو بند کردیا اور کرپشن، ٹیکس چوری اور دیگر غیر قانونی مالی سرگرمیوں کے نتیجے میں کالا دھن رکھنے والے افراد کی پکڑ کے لیے نئے نوٹ متعارف کرائے، جس کے نتیجے میں جعلی کرنسی کا مسئلہ پیدا ہوا اور اسی وجہ سے تھوڑے سے فائدے کے لیے طویل المدتی منی لانڈرنگ کا نقصان اٹھانا پڑا۔
رپورٹ میں اس بات کی بھی شکایت کی گئی کہ امریکی تفتیش کاروں کو بھارتی ہم منصبوں کے ساتھ غیر قانونی محاصل سے فائدہ اٹھانے والوں کو پکڑنے میں محدود کامیابی ملی۔
About MH Kazmi
Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276