اسلام آباد(ویب ڈیسک) موجودہ حکومت میں جتنی گاڑیاں بیچی گئیں اس سے زیادہ نئی خرید لی گئیں۔ یہ انکشاف آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں کابینہ ڈویژن کے تحریری جواب میں ہوا ہے ، کہ انہی پیسوں کی گاڑیاں خرید لی گئیں بلکہ زیادہ پیسے لگے ہیں۔کابینہ ڈویژن نے رواں مالی سال کے دوران خریدی گئی گاڑیوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں۔کابینہ ڈویژن کی طرف سے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیاہے کہ مختلف اداروں کے لئے 1سو 17 گاڑیاں خریدی گئیں۔گاڑیاں خریدنے میں قومی احتساب بیورو (نیب )سب سے آگے رہا۔ نیب کی طرف سے 5 موٹر سائیکلوں سمیت 54 گاڑیاں خریدی گئیں ۔اسی طرح موٹروے پولیس نے 30 اور نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نے 13 گاڑیاں خریدی ہیں۔کابینہ ڈویژن کے تحریری جواب میں بتا یا گیاہے کہ این ایچ اے نے 9 اور ٹریڈ ڈویلپمینٹ اتھارٹی نے بھی 7 گاڑیاں خریدی ہیں۔یاد رہے گزشتہ برس 17 ستمبر میں وزیر اعظم ہاؤس کی 102 گاڑیاں نیلامی کے لیے پیش کی گئی تھیں جن میں سے 61 گاڑیاں نیلام ہوئی تھیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی یہ ایک خبر تھی کہ پنجاب حکومت کی جانب سے وزرا کے لیے 77 نئی گاڑیاں خریدنے کا فیصلے کر لیا گیا، پنجاب اسمبلی میں نئی گاڑیاں خریدنے کے خلاف جمع کرائی گئی قرار داد میں انکشاف ہوا کہ پنجاب حکومت نے اپنے وزرا کے لیے 77 نئی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔کفایت شعاری اور میانہ روی کی باتیں کرنے والے وزیر اعظم عمران خان کی پنجاب حکومت نے سرکاری خزانے سے 17 کروڑ 47 لاکھ روپے کی خطیر رقم سے گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیا۔پنجاب حکومت کی گاڑیاں خریدنے کے فیصلے کے خلاف مسلم لیگ نون کے رکن پنجاب اسمبلی میاں مناظر حسین رانجھا نے اسمبلی میں قرار داد جمع کرائی۔ اور اب یہ نئی خبر آئی ہے۔