تحریر : اختر سردار چودھری
ہم نے ملک کیوں حاصل کیا اس کا مقصد کیا تھا ۔یہ سوال ہر خاص دن پر ہمارے سامنے آن کھڑا ہوتا ہے ۔آج بھی یہ سوال ہے ۔اس کا مختصر جواب ہے اسلام کے نفاذ کے لیے ۔ہم کو وہ مقصد یاد رکھناچاہیے جو قیام پاکستان کا سبب بنا۔ جب انگریز برصغیر پر قابض ہو گئے تو ہندوئوں نے انگریزوں سے ساز باز کرنی شروع کر دی ،تاریخ اس کی گواہ ہے آریہ سماج تحریک 1857 میں ہندوئوں نے قائم کی جس کا مقصد مسلمانوں کو برصغیر میںاجنبی بنانا تھا،1882 میں گئو کھشا تحریک بنائی گئی جس کا مقصد مسلمانوں کے خلاف تعصب پھیلانا تھا ۔اور پھر 1920 میں شدھی تحریک اس لیے بنائی گئی کہ مسلمانوں کو زبردستی ہندو بنایا جائے ،ہندوئوں کا کہنا تھا کہ ان مسلمانوں کے آبائو اجداد کیونکہ ہندو تھے اس لیے ان کو زبردستی ہندو بنانا کوئی پاپ نہیں ہے ۔یہ تحریک اب بھی ہندوستان میں کام کر رہی ہے۔
اردو زبان کے خاتمے کے لیے ہندی تحریک 1847 میں قائم ہوئی ،اس کے تحت اردو کی بجائے ہندی کو فروغ دینا ،اردو کو دیونا گری رسم الخط میں لکھنا ،ہندی کو سرکاری زبان قرار دینا ،اردو سے ہندوئوں کا بغض سمجھ میں آتا ہے کہ اردو کا رسم الخط عربی ہے ،لیکن قیام پاکستان سے اب تک پاکستان کی قومی زبان اردو ہونے کے با وجود اس کا عدالتی ،سرکاری ، تعلیمی زبان کا نہ بنایا جانا ،کس بغض یا ذہنی غلامی کا نتیجہ ہے ۔ہندوئوں نے مسلمانوں کے خلاف ایک لٹھ بردار تنظیم بھی قائم کی جس کا نام راشٹریہ سیوک سنگھ تھا ،اس میںمتعصب ہندوئوں کو لڑائی کی تربیت دی جاتی ۔مسلمانوں کو اپنے دین کے مطابق زندگی گزارنا مشکل تر بنا دیا گیا تھا خاص کر غریب مسلمانوں پر بے پناہ ظلم ہو رہے تھا ،غربت کے ساتھ جہالت کا گہرا تعلق ہوتا ہے ،مجبوری ،لاچاری کفر تک لے جاتی ہے ،حقیقت یہ ہے کہ اس وقت مسلمانوں کے حقیقی حالات بیان کرنا ناممکن ہے ۔مسلمانوں کو اپنا الگ تشخص قائم رکھنا،اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنا ،مشکل تر بنا دیاگیا تھا ۔یہ ان اسباب میں سے چند ایک تھے جو قرارداد پاکستان کا محرک بنے۔
بعد ازاں جس سے قیام پاکستان ممکن ہوا ۔آج بھی اسی جذبے کی ضرورت ہے جس سے استحکام پاکستان ممکن ہو سکے ۔آج سے 75 سال قبل 23 مارچ 1940 کے تاریخ ساز دن ،تحریک آزادی کے اکابرین اگر اپنے تمام اختلافات بھلا کر اس دور کے منٹو پارک آج کے مینار پاکستان جمع ہو کر قرار داد لاہور جیسے 1943 میں قائد اعظم نے قرار داد پاکستان کا نام اپنی تقریر میں استعمال کیا ۔یہ تاریخی قرارداد صرف سات سال بعد قیام پاکستان کی بنیاد بن گئی۔پاکستان آخر کار وجود میں آگیا ، اس کے آئین کا سنگ بنیاد ” قرارداد پاکستان ” ہے۔ یہ قرارداد 23مارچ1940ء کو اس دور کے منٹو پارک کے میدان میں قائد اعظم کی صدارت میں منظور ہوئی۔ یوں ہندوستان کے مسلمانوں کی منزل کا تعین ہوا۔ منزل سامنے نہ ہو تو کوئی راستہ بھی انسان کو مقصد کا سکون عطا نہیں کر سکتا۔
چنانچہ “قرارداد پاکستان ” کی منظوری کے سات سال کے اندر دنیا کے نقشے پر ایک ایسی سلطنت ابھری جس کی بنیادیں نظریہ اسلام پر قائم تھیں۔ آج پاکستان کو قائم ہوئے 68 سال ہو گئے ہیں اور جس مقصد کے لئے پاکستان حاصل کیا گیا وہ مقصد اب موجودہ نسل بھول چکی ہے ۔آج ہم ایک بے مقصد قوم بن چکے ہیں ۔کہنے کو پاکستان آزاد ملک بن گیا مگر اپنے قیام کے تھوڑے دنوں ہی بعد کرپٹ حکمرانوں کے شکنجے میں پھنس گیا اور آزاد ہو کربھی آزاد نہ ہوا آج ہمارے ملک میں وہ آئین(اسلامی شریعت) نافذ نہ ہو سکا جس کے مقصد کو سامنے رکھ کر جہدوجہد کی گئی تھی ۔اس کی بجائے پاکستان دو لخت ہو گیا ۔اس بات سے تو انکار ممکن نہیں ہے کہ پاکستان کو دولخت کرنے کے لیے نظریہ پاکستان کے دشمنوں نے مقامی غداروں کی خدمات حاصل کرکے اپنے منصوبے پر عمل کیا تھا۔ اس میں وہ کامیاب رہے دکھ کی بات یہ ہے کہ اس بات کو ہم جانتے ہیں کہ پاکستان کو دولخت کرنے والے آج بھی پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں ، اور آج بھی غداروں کو خریدا جا رہا ہے۔
بالکل اسی طرح آج بھی ہماری حکومت ،رہنما ،دانشور اس کو نظر انداز کر رہے ہیں ۔ہماری حکومتیں (سابقہ موجودہ )کل کی طرح آج بھی خاموش تماشائی ہیں فیصلہ کرنے میں دیر کر رہی ہیں۔ملک میں ایسے حکمران اقتدار میں آئے جن میں سے اکثریت امریکہ و برطانیہ کی ذہنی غلام تھی اور آج جس مقصد کے لیے (قیام پاکستا ن کے قیام کے لیے) ہمارے بزرگوں نے جان ،مال ،عزت کی قربانیاں دیں تھیں وہ مقصد ہم بھول گئے ۔اسلام کے نفاذ کے لیے اسلامی قلعہ بنانے کے لیے پاکستان حاصل کیا گیا تھا ۔کہا جاتا ہے کہ پاکستان کو کوئی مخلص لیڈر نہیں ملا لیکن یہ بات بھی کافی حد تک غلط ہے ،ہاں حکمران کوئی مخلص نہیں ملا یہ بات درست ہے ۔لیڈر تو مخلص بہت ملے اس عوام نے ان کی قدر نہیں کی ۔جیسا کہ لکھا جا چکا ہے کہ پاکستان کے قیام کا مقصد ایک ایسے ملک کا قیام تھا جس میں اسلامی نظام کا نفاذ کیا جائے اور اسے دنیا کے لیے ایک مثال بنایا جائے ۔پاکستان کو اسلامی قلعہ بنانا اس کے بانیوں کا خواب تھا ۔پاکستان قائم تو ہو گیا لیکن اس کے قیام کا ابھی تک مقصد پورا نہیں ہوا ،اس کی وجوہات کیا ہیں؟ ،ایسا کیوں نہیں ہوا ؟،اور یہ کہ پاکستان اسلامی قلعہ کیسے بن سکتا ہے ؟پاکستان کی عوام بھی اسلامی نظام چاہتی ہے پاکستان کا قانون بھی یہ کہتا ہے ،پاکستان اسلامی قلعہ بن سکتا ہے اس کے لیے صرف پانچ اقدامات کرنا ہوں گے اور چند سال میں قیام پاکستان کا مقصد پورا ہو سکتا ہے۔
عدل وانصاف،احتساب کا کڑا نظام ، یکساں نظام تعلیم و تربیت،غربت و بے روزگاری کا خاتمہ ،فرقہ واریت کا خاتمہ، چار نئے صوبے اور شفاف الیکشن آیئے ہم سب مل کر عہد کریں کہ ہم پاکستان میں شریعت کے نفاذ ،،فرقہ پرستی کے خاتمہ ،اور پاکستان کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے لیے جہدوجہد کریں گے ۔کاش ہم نے ماضی سے کوئی سبق سیکھا ہوتا ۔تو آج پاکستان جس مقصد کے لیے بنا تھا کہ اس میں اسلامی نظام حکومت قائم کیا جائے گا وہ پورا ہو چکا ہوتا ۔اللہ پاکستان کی عوام اور اشرافیہ کو اس کا شعور دے اور پاکستان کو اپنی حفاظت میں رکھے ۔آمین۔اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین
تحریر : اختر سردار چودھری