تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
ْْْْغیور اور محب وطن پاکستانی اور افواج 6 ستمبر کا دن بہت تزک وا حتشام سے مناتی ہیں 65 کی جنگ میں قوم بھارتی بنیے کے خلاف مکمل طور پر متحد تھی تمام سیاسی پارٹیاں ایک پچ پر تھیں کسی پارٹی کا نظریہ حب وطن کے علاوہ اور کچھ نہ تھا۔
آجکل تو مفاداتی سیاست کا دور دورہ ہے ہر بڑا لیڈر اپنے آپ کو سامراجی بیرونی قوتوں کازیادہ تابعدارایجنٹ ثابت کرنے پر تلا رہتا ہے حتیٰ کہ بھارتی ایجنسی راء کا ایجنٹ ثابت ہو جانے پرفخر سے گردنیں مزید اکڑ جاتی ہیں کئی کے نزدیک تو بھلے ملک (خدا نخواستہ)ٹوٹے رہے یا نہ رہے انھیں صرف حکمرانی چاہیے سیاستدان دیکھتے ہیں کہ کس طرح پاکستانی شناختی کارڈ نہ رکھنے کے باوجودشوکت عزیز جیسے افراد رات کے اندھیرے میں پہنچ کر اسلا م آبادکے تخت پر متمکن ہو جاتے ہیںاور عوام کو کانوں کان خبر ہی نہیں ہوتی۔
اسلئے بڑی پارٹیوں کے بیشتر لیڈرسامراجیوں کی بڑی فخر سے تابعداری کرتے رہتے ہیں اور ان کا ہر بیان اور ہر ایکشن یہود و نصاریٰ بالخصوص امریکنوں کواپنے آپ کو قابل قبول بنانے کے لیے ہوتاہے کہ ہو سکتا ہے وہی ان کی آنکھوں کا تارا بن جائے اور اقتدار کا ہما اس کے سر پر چڑھ بیٹھے پھر تو وارے نیارے ہوں گے سار ا خزانہ ہڑپ کرنے کی خواہش کی تکمیل ہو سکے گی ایسی اوباش اور ملک دشمن سوچ رکھنے والے اور جاگیردارانہ و سرمایہ دارانہ ذہنیت آج کے دور میں مشکلات کاشکار ہیں۔
پاکستانی قوم مکمل طور پرمو جودہ افواج کی پشت پر کھڑی ہے اورلٹو اور پھٹوکا دوربھی اب لد چکا ہے اب تو178ہائی پرو فائل کیسز سپریم کورٹ میں برائے سماعت تیار پڑے ہیں جن میں تما م سابقہ اور مو جودہ حکمرانوں کاکچا چھٹا مو جود ہے ۔جس سے گیلانیوں ، قریشیوں ، زرداریوں ، نام نہاد شریفوں اور ان کے حواریوں ،کٹھ ملائیت کے علبرداروں ،کرپٹ چوہدریوں ،فرقہ پرست گروہوںکے لیے راہ فرار کے تمام راستے بند ہوچکے ہیںسیاستدان منتشر اور قوم متحد اور متفق ہے اور سیاسی طور پر بھی کسی ایسی سیاسی پارٹی کی تلاش میںہیںجس میں کسی نے بھی کبھی اقتداری جھنڈی بطور پارلیمانی سیکریٹری ،مشیر،وزیر،وزیر اعظم حتیٰ کہ صدر پاکستان نہ لگائی ہوکہ گیہوں کے ساتھ گُھن بھی پستا نظر آرہا ہے عوام ان میں سے کسی کی شکل تک دیکھنے کے روادار نہ ہیں۔
بلکہ اگرتمام اہم عہدوں پر متمکن افراد کودریا برد یا سمندر غرق کرڈالا جائے تو لوگ شکرانے کے نوافل ادا کرتے نظر آئیں گے اور کئی ہفتوں تک خوشی کے شادیانے بجتے رہیں گے کہ ابرہہ وراجہ داہرکی طرح تنی ہوئی اور اکڑ ی گردنیں اور حرام کامال کھاکھا کرموٹی توندوں کے اب کٹنے اور پھٹنے کے دن آن پہنچے ہیں اب جو ان کی رعایت کرے گا وہ بھی راندہ درگاہ ہو کر خوار ہو گا نئی سیاسی جماعت سے مراد عوام کی یہ نہ ہے کہ مختلف پارٹیوں میںسے کرپٹ ٹولے نکل کر کسی اور ہی نام سے متحد ہو کرپھر عوام کی گردنوں پر چڑھ بیٹھیں عوام تونئی قیادت مشتمل بہ نئے افراد کو ہی اکٹھے دیکھ کراللہ اکبر کے نعروں سے استقبال کرنے کو تیار ہیں پھر اگراس پارٹی کا نام بھی اللہ اکبرکی ہی تحریک ہوتووہ مطمئن ہو کرپو لنگ والے دن اسی کے فتح کے جھنڈے گاڑ ڈالیں گے۔
افواج پاکستان کے مو جودہ دہشت گردی ،فرقہ واریت، اغوا برائے تاوان کے خلاف کا رہائے نمایاں دیکھ کر ہی6ستمبر کی یادیں تازہ ہو جاتی ہیں کہ کس طرح فوجی جوان جان ہتھیلیوں پر رکھ کرملک کی اندرونی ، بیرونی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت میں مشغو ل ہیں جبکہ حکمران ائیر کنڈیشنڈزرداری ہائو سز ،جاتی امرائی و بنی گالائی محلات میں آرام کرنے، آئندہ اقتدارمزید مکمل حاصل کرنے اوربیرونی ممالک اپنے بینک اکائونٹس مزید بھرنے،جدید اور مزیدفلیٹس و پلازے بنا نے،انھیںاعلیٰ عیاشیوں کی آماجگاہیں بنانے اورا یسی حرام مال بنائو و بچائو سکیمیں مرتب کرنے میں ہمہ تن بمعہ عزیز واقارب مشغول ہیں اورخود کشیاں کرتی بیوائوں مہنگائی ،بیروز گاری جیسے اہم مسائل کو حل کرنے کی فرصت نہ ہے۔
ہندو بنیا للچائی پتھرائی نگاہوں سے پاکستانی بارڈروں کے پار جھانکنے کی جسارت میں مشغول اور ہمارے مقتدر لالچی ٹولے خواب خر گوش میں مدحوش لاپرواہی کی نیند میں پڑے ہیں6 ستمبر آن پہنچاہے اورخدا سب دیکھ رہا ہے۔
تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری