counter easy hit

سب سے پہلے پاکستان

Ayyan Ali and Dr. Asim

Ayyan Ali and Dr. Asim

تحریر: مسز جمشید خاکوانی
پاکستان کو در پیش اندرونی و بیرونی ہولناک خطرات، پاک آرمی کی شبانہ روز انتھک جنگ میں مصروفیت،اور اس نازک وقت میں آرمی کو درکار انتہائی اہم عوامی حمایت کی اشد ضرورت ہے ۔یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ پولیٹیکل پلیئر ایک طرف ہیںاور سیکورٹی فورسز دوسری طرف جو اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔مگر سیاسی اکابرین ان میں صرف روڑے اٹکا رہے ہیں اور ملک بچانے پر اپنے مفادات کو ترجیع دے رہے ہیں بہت سے ایسے کیسز سامنے آ چکے ہیں جن کا ستیاناس کر کے رکھ دیا گیا ہے ان میں سرفہرست ایان علی اور ڈاکٹر عاسم کا کیس ہے ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کے بعد سے بہت سے لوگ سولی پر لٹکے ہوئے ہیں جن کے نام ڈاکٹر عاصم نے گرفتاری کے بعد اگل دیئے ہیں سابق وزیر پیٹرولیم اور چیئرمین سندھ ہائرایجوکیشن ڈاکٹر عاصم حسین پر زمینوں پر قبضے ،دہشت گردوں کی مدد کرنے، انہیں سرمایہ فراہم کرنے، غ یر قانونی اثاثے بنانے اور منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں اور یہ محض الزامات نہیں ان میں سو فیصد سچائی ہے۔

اس لیئے ڈاکٹر عاصم کے خلاف تحقیقات کا دائرہ دبئی سے لندن تک وسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کراچی میں موجود ایک اعلی عسکری ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ڈاکٹر عاصم نے دوران تفتیش سرکاری خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچانے والے گروہ کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے انہوں نے کچھ اہم سیاسی شخصیات کے نام بھی بتائے ہیں ڈاکٹر عاصم سے پلاٹس کی غیر قانونی الاٹمنٹس ،فراڈ پارٹنرشپ کے حوالے سے سوالات کیے گئے منی لانڈرنگ اور غیر ملکی اکائونٹس کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی سابق وفاقی وزیر ایل پی جی ٹائیکون اقبال احمد خان کے ساتھ شراکت کی بھی تحقیقات ہوئی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عاصم اہم سیاسی شخصیت کی ذاتی اور نجی زندگی سے متعلق زیادہ جانتے ہیں وہ بدعنوانی سے متعلق بہت زیادہ معلومات رکھتے ہیں اور بعض معاملات میں ڈاکٹر عاصم نے مبینہ طور پر اہم شخصیات کی پارٹنرشپ کرائی ڈاکٹر عاصم کے انکشافات کے بعد تحقیقاتی اداروں نے سوئی سدرن گیس کمپنی کے افسران کی فہرست مرتب کر لی ہے۔

Arrests

Arrests

فہرست میں شامل افسروں کی گرفتاریاں جلد متوقع ہیں ذرائع کا کہنا ہیسوئی سدرن گیس کے جی ایم زبیر احمد صدیقی سمیت ایک درجن سے زائد افسران کی فہرست مرتب کی گئی ہے ڈاکٹر عاصم سے ملنے والی معلومات پر سندھ بورڈ آف ریونیو کے سابق سینئر ممبر شکیب قریشی کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے شکیب قریشی پیپلزپارٹی کی ایک شخصیت کے قریبی ساتھی ہیں شکیب قریشی سابق سندھ حکومت کے دور میں اہم ذمہ داریوں پر فائز رہے ڈاکٹر عاصم نے شکیب قریشی کے ذریعے زمین الاٹ کرائی تھی شکیب قریشی اس وقت ملک سے باہر ہیں ان کی گرفتاری کے لیئے انٹرپول سے رابطے کا فیصلہ کیا گیا ہے ڈاکٹر عاصم سیاسی شخصیت کے اربوں روپے ملک سے باہر منتقل کروانے میں ملوث ہیں ۔

اس سلسلے میں ڈاکٹر عاصم سے پوچھ گچھ کی گئی عاصم حسین کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کیبعد ایل پی جی کنگ اقبال زیڈ احمد کے خلاف بھی کاروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے ایف آئی اے اور نیب کی ایک ٹیم نے سوئی سدرن گیس کمپنی کے سینئر جنرل منیجر ماجد ملک اور ڈپٹی منیجر خالد راٹھور سے بھی گیس کنکشنوں اور مالی معاملات کے بارے میں پوچھ گچھ کی تاہم ان دونوں کو حراست میں نہیں لیا گیا ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کے بعد نظر آ رہا تھا کہ پیپلزپارٹی کے کرپٹ سیاستدانوں کو فوکس کر لیا گیا ہے اس لیئے ان سیاست دانوں نے وزیراعظم سے رابطہ کر لیا جو اس سلسلے میں الگ سے پریشان ہیں اور ڈاکٹر عاصم کو بچانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے یعنی وفاقی اور صوبائی حکومت میں مک مکا ہو چکا ہے اور اس سلسلے میں سندھ حکومت سامنے آ چکی ہے ہم نہیں جانتے کہ اس کش مکش کا انجام کیا ہوگا اگر خدانخواستہ کوئی مسلہ ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری کس پر ہو گی۔

کیونکہ پاکستان اس وقت انتہائی خطرات سے نبردآزما ہے کیا آپ جانتے ہیں پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کی سب سے بڑی ایکٹو جنگی سرحد ہے جو کہ 3600کلو میٹر ہے اور بدقسمتی سے پاکستان ہی دنیا کا واحد ملک ہے جو بیک وقت تین خوفناک جنگی ڈاکٹرائن کی زد میں ہے جس کے بارے میں بہت تھوڑے لوگ جانتے ہیں آج ذرا اس کے بارے میں آپکو بتاتے ہیں پہلے نمبر پر ”کولڈسٹارٹ ڈاکٹرائن indian cold start doctrineجو انڈین جنگی حکمت عملی ہے جس کے لیے انڈیا کی کل فوج کے سات کمانڈز میں سے چھ پاکستانی سرحد پر ڈپلوئٹڈ ہو چکی ہیں یہ انڈیا کی تقریباً اسی فیصد سے زیادہ فوج بنتی ہے اور اس ڈاکٹرائن کے لیئے انڈین فوج کی مشقیں ،فوجی نقل و حمل کیلئے سڑکوں،پلوں اور ریلوے لائنوں کی تعمیر اور اسلحے کے بہت بڑے بڑے ڈپو نہایت تیزرفتاری سے بنائے جا رہے ہیں۔

Pak Army

Pak Army

اس ڈاکٹرائن کے تحت صوبہ سندھ میں جہاں انڈیا کو جغرافیائی گہرائی حاصل ہے وہ تیزی سے داخل ہوکر سندھ کو پاکستان سے کاٹتے ہوئے بلوچستان اور گوادر کی طرف بڑھیں گیاور مقامی طور پر ان کو سندھ میں جسقم اور بلوچستان میں بی ایل اے کی مدد حاصل ہو گی پاکستان کو اصل اور سب سے بڑا خطرہ اس سے ہے اور پاک آرمی انڈین فوج کی اس نقل و حرکت کو مانیٹر کرتے ہوئے اپنی جوابی حکمت عملی تیار کر چکی ہے آپ نے سنا ہو گا پاکستان آرمی کی عظم نو مشقوں کے بارے میں جو پچھلے کچھ سال سے باقائدگی سے جاری ہیں یہ انڈیا کی کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن کا جواب تیار کیا جا رہا ہے جس کے تحت پاک آرمی جاحانہ دفاع کی تیاری کر رہی ہے گو کہ اس معاملے میں طاقت کا توازن بری طرح ہمارے خلاف ہے انڈیا کی کم از کم دس لاکھ فوج کے مقابلے میں ہماری صرف دو ڈھائی لاکھ فوج دستیاب ہے۔

باقی امریکن ڈاکٹرائن کی زد میں ہے ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ اس وقت پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن کے پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہوتی لیکن یہاں تو ہمارے سیاسی اکابریں ہی فوج کے ساتھ ایک پیج پر نہیں ۔American AF PAK militry doctrine یہ باراک اوباما ایڈمنسٹریشن کی جنگی حکمت عملی ہے پاکستان کے خلاف جس کے تحت افغان جنگ کو بتدریج پاکستان کے اندر لے جانا ہے اور پاکستان میں پاک آرمی کے خلاف گوریلا جنگ شروع کروانی ہے در حقیقت یہی وہ ڈاکٹرائن ہے جس کے تحت پاکستان کی کم از کم دو لاکھ فوج حالت جنگ میں ہے اور اب تک ہم کم از کم بیس ہزار فوجی گنوا چکے ہیں جو پاکستان کی انڈیا کے ساتھ لڑی جانے والی تینوں جنگوں میں شہیدہونے والوں کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہے۔

اس جنگ کے لیے انڈیا اور امریکہ کا آپس میں آپریشنل اتحاد ہے اور اسرائیل کی تکنیکی مدد حاصل ہے اس لیے کرم اور ہنگو میں شیعہ سنی فسادات کرائے گئے اور وادی سوات میں شریعت کے نام پر ایسے گروہ کو مسلط کیا گیا جنھوں نے وہاں عوام پر مظالم ڈھائے اور فساد برپا کیا جس کے بعد مجبوراً پاک فوج کو ان وادیوں میں داخل ہونا پڑا پاک فوج نے عملی طور پر ان کو پیچھے دھکیل دیا لیکن نظریاتی طور پر ابھی بھی ان کو بہت سے حلقوں کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے جس وجہ عوام اپنی آرمی کے ساتھ اس طرح نہیں کھڑی جیسا ہونا چاہیئیاور اس کی وجہ تیسری جنگی ڈاکٹرائن ہے اس کو فورتھ جنریشن وار کہا جاتا ہے ۔Fourth Genertion war fare militry doctrine فورتھ جنریشن وار ایک نہایت ہی خطرناک جنگی حکمت عملی ہے جس کے تحت ملک کی افواج اور عوام میں مختلف طریقوں سے دوری پیدا کی جاتی ہے ،مرکزی حکومتوں کو کمزور کیا جاتا ہے صوبائیت کو ہوا دی جاتی ہے۔

Pakistani

Pakistani

نسلی امسلکی فسادات کرائے جاتے ہیں ،اور عوام میں مختلف طریقوں سے مایوسی اور ذہنی خلفشار پھیلایا جاتا ہے اسی کے ذریعے کسی ملک کا میڈیا خریدا جاتا ہے اور میڈیا کے ذریعے ملک میں خلفشار، انارکی اور بے یقینی کی کیفیت پیدا کی جاتی ہے فورتھ جنریشن وار کی مدد سے امریکہ نے پہلے یوگوسلاویہ ،عراق اور لیبیا کا حشر کر دیا تھا اب پاکستان اور سیریا پر آزمایا جا رہا ہے اور بدوسمتی سے انھیں اس میں کافی کامیابی حاصل ہو چکی ہے ۔پاکستان کے خلاف فورتھ جنریشن وار کے لیے بھی امریکہ ،انڈیا ،اسرائیل اتحادی ہیں باراک اوبامہ نے اپنے منہ سے کہا تھا کہ وہ پاکستانی میڈیا میں پچاس ملئین ڈالر سالانہ خرچ کریں گے اب تک کسی نے یہ سوال نہیں اٹھایا کہ کس مقصد کیلئے اور کس کو یہ رقوم دی جائینگی؟ جبکہ انڈیا کا پاکستانی میڈیا پہ اثر رسوخ دیکھا جا سکتا ہے۔

پاکستان کی ساری قوم امریکن فورتھ وار جنریشن کی زد میں ہے یہ واحد جنگ ہوتی ہے جس کا جواب آرمی نہیں دے سکتی آرمی اس صلاحیت سے محروم ہوتی ہے چونکہ پاک آرمی کو ” امریکن ایف پاک ڈاکٹرائن ”کے مقابلے پر نہ عدالتوں کی مدد حاصل ہے نہ سول حکومتوں کی نہ ہی میڈیا کی اس کے باوجود بے شمار قربانیاں دینے کے اس جنگ کو ختم نہیں کیا جا سکا ہے نہ ہی اس جنگ کو جیتا جا سکتا ہے جب تک پوری قوم مل کر اس وار کا جواب نہیں دیتی فورتھ جنریشن وار بنیادی طور پر ڈس انفارمیشن وار ہوتی ہے اور اس کا جواب سول حکومتیں اور میڈیا کے محب الوطن عناصر دیتے ہیں۔

پاکستان میں لڑی جانے والی اس جنگ میں سول حکومتوں سے کوئی امید نہیں اس لیے عوام میں سے ہر شخص کو عملی طور پر اس جنگ میں حصہ لینا ہو گا اس حملے کا سارا جواب ہی یہ ہے کہ عوام ہر اس چیز کو رد کر دے جو پاکستانی نظریہء پاکستان ،دفاع پاکستان اور قومی سلامتی کے اداروں پر حملہ آور ہو ۔سو پاکستانیو! یہ تمھارا امتحان ہے کہ اس مشکل گھڑی میں اپنی پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر اس جنگ کو جیت لو !

Mrs. Jamshed Khakwani

Mrs. Jamshed Khakwani

تحریر: مسز جمشید خاکوانی