تحریر: شاہ بانو میر
پاکستان میں سیاست میں گرما گرمی جوش ہیجان ہمیشہ سے ہے وجہ بہت سادہ ہے جب ذہن کو دنیاوی تعلیمی ادارہ میسر نہ ہو اور اس نے اپنے گرد ونواح میں رہنے والوں کو ہی ادارہ سمجھ لیا ہو اور بد نصیبی سے لاکھوں کی تعداد میں ہیں ایسے لوگ جو غربت کی وجہ سے تعلیم سے دور رہے ‘ ایسے افراد کا جھمگھٹہ جب تیار ہوتا ہے تو کسی ٹھوس سوچ کے ساتھ کسی عمل پر رد عمل ظاہر نہیں کرتا بلکہ زمینی حقائق اور ذاتی ترجیحات کی بنیاد پر فیصلہ کرتا ہے ایسے لاکھوں لوگ ہیں جو کسمپرسی کی وجہ سے کسی اجتماعی موقعہ کے ب متلاشی ہوتے ہیں جس میں تین وقت کم سے کم کھانے کو اچھا ملے اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے اندر کے احساس محرومی کو پس پشت بڑے سیاسی بندے کی وجہ سے ڈھارس رہے اور وہ تمام محروم جذبوں کو الیکشن پروگرام میں بھرپور انداز میں اجاگر کر کے پرسکون ہو جائیں
لاہور کا ضمنی الیکشن حلقہ 122 ایک بار پھر جنون کی بھینٹ چڑھا سچائی کا ڈھنڈورا پیٹنے والے ملک کے نظام کو آن کیآن میں میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں جو ان کی سیاسی ناپختگی کی بار بار دیکھی جانے والی اور بھگتی جانے والی سیاسی سیریل کا ایک اور قسط کا عنوان تھا کتنا وقت سوچ و بچار میں گزارا گیا وہ دماغ جنہیں ملکی سرحدیں مضبوط کرنی تھیں سامنے کانٹے دار مقابلہ دیکھ کر وہ بھی حکمتی ذمہ داریوں سے فرار حاصل کر کے اس ذاتی انا کے کھیل میں شکست دینے آن پہنچے مرغن کھانوں کے طباق سجائے گئے جیت کی خوشی میں لاکھوں کی منوں مٹھائی بانٹی گئی
کیا ملا؟
عمران خان تفصیل میں نہیں جانا آپ نے بہت محنت کی ووٹ کی بڑہی ہوئی تعداد بتا رہی ہے لیکن سوال پھر وہی ہے؟ بجائے اس کے کہ آپ ہر ضمنی الیکشن سے سبق سیکھیں اور 2018 تک دم سادھ کر اپنی اور اپنے کارکنان کی سیاسی تربیت کریں آپکو اودھم مچانا ہے رحم کریں اس ملک کے لوگوں پر ترقی کا پہیہ چلتا رہے گا کیونکہ آپ کی سیاست سے اخلاص کا حب الوطنی کا پردہ ہٹ چکا اب سامنے صرف ایک کھلاڑی جو ایک چھوٹے میدان میں جارحیت کا عادی ہے یہ پاکستان ہے آپ کا ہر سیاسی عمل مسلسل ملک کومفلوج کر رہا ہے حلقہ 122 کے بعد مجھے پی ٹی آئی کے ورکرز سے کہنا ہے
خدارا پہچانئے اللہ کی مدد کو ملک کو کامیابی کے زینے چڑہنے دیجئے آپ اس وقت سے خود کو سنواریں اور مزید بہتر بنا کر 2018 میں سامنے آئیں اسی میں سب کی بھلائی ہے اسی میں قدرت کی رضا دکھائی دیتی ہے اتنے شور شرابے کے بعد صرف یہی کہوں گی سو سنارکی نازک نازک ٹک ٹک کرتی ہتھوڑی اور ایک لوہار کی بھاری بھر کم ہتھوڑی سبق مستبقل کیلئے کافی ہونا چاہیے
تحریر: شاہ بانو میر