تحریر: پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
پاکستان دنیا کا خوبصورت ملک ہے۔ جس میں اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ تمام نعمتیں میسر ہیں مگر حوس پرستوں اور اقتدار کے بھوکوں نے جن میں سب سے پہلے انگریز کے کتے نہلانے والے جاگیر دار ہیں دوسرے نمبر پر عوام کا خون چوسنے والے سرمایہ دار ہیں۔ جن کی اکثریت نو دولیتیوں کی ہے جن میںسے ننانوے فیصد قیامِ پاکستان کے وقت قلاش اور بھوکے ننگے تھے مگر قیام پاکستان کے بعد تو جیسے ان کی لاٹری نکل ائی ہے اور ایک بڑا طبقہ ان ہی میں سے سیاست دانوں اور بیورو کریٹ کا ہے بھی پیدا ہوگیا، جو پاکستان کے مالک بنے بیٹھے ہیں، اور چوتھا طبقہ ماضی کے لٹیرے جرنیلوں کا ہے۔
جاگیر داروں کے طبقے میں سب سے زیادہ تر لٹیرے وطنِ عزیز میں چوہدریوں ،شاہوں ،پیروں اور خانوں سے تعلق رکھتے ہیں جو اپنے آپ کو پیدائشی دولت مند کہتے ہیں اور بعض تو یہ دعویٰ بھی کرتے کرتے مر گئے کہ ”ہم تو منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہوئے ہیں“ حقیقت یہ ہے کہ یہ دولت ان کے اجداد نے اپنے ہم وطنوں سے غداریاں کر کے اپنے گورے آقاﺅں سے حاصل کی تھی ۔ان تمام بد طینت لوگوں نے اس ملک کو اپنے حصار میں لیا ہوا ہے۔یہ لوگ ملک کو ٹیکس کے نام پرایک پیسہ بھی نہیں دیتے ہیں ۔بلکہ اس مظلوم ملک سے الٹا سینکڑوں ناموں سے بھتہ وصول کر کے ”امبر پر تھیکڑی “لگانے (فلک پر پیوند کاری )کے دعویدار ہیں۔
ان کی دیکھا دیکھی سرکاری ملازمین کا ایک مخصوص طبقہ بھی اپنے آپ کو انہی یہ لوگوں کی آشیر وادسے اس ملک کا مقتدرِ اعلیٰ سمجھتا ہے۔ یہ لوگ شاہ سے زیادہ شاہ کی پیروی میں آگے دیکھے جا سکتے ہیں۔ان لوگوں نے ہی پاکستان کی ترقی اور اس ملک کے اداروں کی بہتری میں رخنہ اندازی کی ہوئی ہے۔کہ آج پون صدی ہونجانے کے باوجو د میری قوم طِفل کی طرح گھٹنوں کے بل رینگ رہی ہے۔تاس ملک کو دینے والے ہاتھ کشکول تھامے ملک کے خزانے پر روزانہ شب خون مارنے سے بھی باز نہیں آرہے ہیں۔تمہید کچھ لمبیہوگئیہے۔مگر یہ باتیں کرنا بھی اس لیئے ضروری تھا کہ لوگوںکو ہماری قوم کے مزاج سے آگاہی فراہم کرنا بھی ضروری ہے۔
اس ملک کے تمام ہی ادارے لوٹ کھسوٹ کا مرکز بن چکے ہیں۔ ان میں( PTCL ) پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن لمیٹیڈ قومی ادارے کے طور پر عوامی خدمت کا ایک ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ مگر کراچی میں اس ادارے کی کار کردگی انتہائی گھٹیا ہے ۔ جس کی مثال پیش کرنا بھی ہمارے لئے ممکن نہیں ہے۔ دوسرے معنوں میں کراچی کے لوگوں کے لئے تو ہم سمجھتے ہیں یہادارہ عذاب سے کم نہیں ہے۔ کراچی کے صرف ایک ٹیلی فون ایکسچینج کی کار کردگی سے پورے کراچی کی پی ٹی سی ایل سروس کی گندگی کا اندازہ لگایا جاسکے گا کیونکہ دیگ کا ایک چاول ہی پوری دیگ کی غمازی کر رہا ہوتا ہے۔ مثال کے لئے کورنگی انڈسٹریل ایریاکے ٹیلی فون ایکسچنیج کی کار گردگی پورے کراچی میں پی ٹی سی ایل کی کار کردگی کی وضاحت کے لئے کافی ہو گی۔
یہاں ہم ایک صارف کا پی ٹی سی ایل کے بارے میں لکھا گیا ایک خط جس کا عنوان تھا کہ ” کبھی اس ملک سے لوٹ مار اور بے ایمانی کا کلچر ختم ہوگا؟؟؟“ پڑھ کر اس موضوع پر مزید گفتگو کرنے کی کوشش کریں گے۔سلام و القابات کے بعد وہ لکھتے ہیں کہ محترم آپ کی اطلاع کے لئے پیٹی سی ایل کے بارے میں چند گذارشات پیش کرنا چاہتا ہوں میں نے بد قسمتی سے میڈیا پر پی ٹی سی ایل کے میڈیا پر وپیگنڈے سے متاثر ہو کر گذشتہ سال اپنے گھر پر پی ٹی سی ایل فون کنکشن بمعہ براڈ بینڈ ون جی بی لگوا تولیا ۔مگر میرا ڈی ایس ایل آؒلہ وارنٹی ختم ہونے سے پہلے کی خراب ہو گیا تھا۔ جس کی شکایت میںمیں ناصرف میں ان کے فون نمبر 1218 پر کئی مرتبہ موبائل سے کال کیجس میں میرا کئے مرتب پورا بیلنس بھیختم ہوگیا مگر کامنہ بنا تو ذاتی طور پر بھی ایکسچینج میں جا کرشکائتیں کیںپھر کہیں جاکر بڑی مشکلوںاور پندرہ دن کی جدو جہد کے بعدمیرا ڈیوائس تبدل کی گیا۔
تو اس کے دو تین دنوں کے بعدہی میری ٹیلیفوں لائین ڈِس کنکٹ کر دی گئی جس کے لئے پھر دس بارہ دن خواری کرنا پڑی ۔جب ماہانہ بل آیا تو اس نے میرے ہوش ہی اڑا دیئے جو 830روپے کے بجائے 2490 روپے کا تھا ۔اس ضمن میں جب متعلقہ دفتر سے رجوع کیا تو کورنگی انڈسٹریل ایریا کے مینجر نے نہایت بد اخلاقی کا مظاہرہ کیا اور کہا کہ ڈیوائس کی پےمنٹ تو آپ کو ہر حال میں کرنا پڑے گی۔میںنے ان کے OCS سسٹم کے مینجرسے رجوع کیا تو انہوں نے بھی اپنا ریکارڈ دیکھ کر باقاعدہ اپنے ایکسچینج مینجر کو رپورٹ دی کہ ان کا ڈیوائس وارنٹی میں خراب ہوا تھا اور ان پر اس کی پیمنٹ بنتی ہی نہیں ہے۔
مگر مینجر صاحب کو یہان کی سیاسی جماعت کا بھوت سوار ہے وہ کسی کو انسان ہی سجھنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ سیاسی جماعت کے حمایت یافتہ یہ لوگ عوام کے ساتھ mis-behave کرنے کے عادی ہیں اور انہیں کسی بھی قسم کا کوئی خوف بھی نہیں ہے ۔میرے ڈی ایس ایل آلے کے تبدیل کرتے ہی دوسرے دن سے میرے ٹیلیفون کی لائن ڈِ س کنکٹ کردی گئی جس کی دس بارہ مرتبہ شکایت کی گئی ہمیں tease کرنے کی غرض سے سارادن 1218 سے کہا جاتا ہے کہ”ہمارے ریکارڈ کے مطابق آپ کی شکایت درست کر دی گئی ہے اگر یہ درست ہے تو ایک دبایئے اور شکایت بر قرار ہے تو دو دبائیے “اس قسم کی کالیں صبح چھ بجے سے رات ایک بجے مسلسل آتی رہتی ہیں مگر ٹیلیفوں کنکشن صحیح ہونے میں ہی نہیںآتا ہے۔اس طرح مہینے میں مشکل سے ہمیں پی ٹی سی ایل کی سروس دس سے بارہ دن حاصل ہتی اور ہی سلسلہ ہر مہینے جاری رہتا ہے۔
جس پورے سال کا یوریض ساڑے چار ماہ سے زیادہنہیں بنتا ہے۔ ہم پوچھتے ہیں اس لاوارس محکمے کا کوئی پرسانِ حال ہے کہ نہیں؟؟؟اس کے علاوہ میرے ساتھ یہ عجیب معاملہ بھی کیا گیا کہ میرے پاس One MB کا پروگرام ہے مگر اپنی مرضی سے پی ٹی سی ایل کے بد معاشوں نے بغیر میری خوہش کے Two MB کر کے اُس کے چارجز830 کی بجائے 1100روپے لگا کر مجھے بل بھیجدیا ۔اس سلسلے میں بھی جب متعلقہ لوگوں سے شکایت کی گئی تو الُٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مترادف مجھ سے کہا گیا کہ آپ کے کہنے پر یہ کیا گیاہوگا تو ان کے پاس میرے اس سوال کا کوئی جواب نہ تھا ۔مجھ سے فرمایا گیا کہ یہ بل تو آپ کو بھرنا ہی ہوگا۔بل بھر دینے کے اگلے ہی دن پھر پندرہ بیس دن کے لئے میرا سسٹم بند کر دیاگیا ہے۔میں پوچھتا ہوں کہ پی ٹی سی ایل کی اس بد معاشی اورلوٹ مار کو کوئی رکوانے والا اس ملک میں ہے کہ نہیں؟؟؟اس خط کو پڑھ لینے کے بعد میں یہ سطور لکھنے پر مجبور ہوا ہوں
بالکل اسی طرح کی شکایات میں نے بھی مزید پندرہ بیس افراد کی زبانی اس ایکسچینج میں ہی سنیں اور میں خود ہو بہو تمام ہی درج بالامعاملات کا مسلسل victim رہا ہوں۔ جب سے میں نے اس منحوس ادارے کا سسٹم لگوایا ہے۔ درج بالا تمام ہی شکایات کا شکار چلا آرہا ہوں۔ اسی طرح میں بھی کئی کئی مرتبہ ہر مہینے شکایت در شکایت کے عمل سے گذرتا رہا ہوں ۔مذکورہ خط کے مطابق ہی پی ٹی سی ایل کے کورنگی انڈسٹریل ایریا کے ایکسچینج کے عملے میں ہر شخص کا روئیہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔ اس کے آفس میں بیٹھے ہوئے منیجر شکل سے معصوم دکھائی دینے والے۔ انتہائی گھٹیا مزاج کے آدمی ہیں۔
یہ لوگوں کو سہولتیں پہنچانے کے بجائے دن رات ادارے کی بد نامی کا باعث بن رہے ہیں شائد انہیں سیاسی دہشت گردوں کی مکمل حمایت حاصل ہے ۔یہ ہی وجہ ہے کہ یہ عوام کے ساتھ دھڑلے سے بد معاشیاں کرتے ہیں اور ان کو کوئی لگام دینے والا نہیں ہے۔ ہم وزیر مواصلات سے کورنگی کے عوام کی جانب سے درد مندانہ اپیل کرتے ہیں کہ ان بد عنوان لوگوں سے عوام کو نجات دلانے کے ساتھ ہی جو ناجائزپیمنٹس یہ لوگوں سے بد نیتی کی بنیاد پر وصول کرتے رہے ہیں۔وہ تمام پیسہ لوگوں کو واپس دلا کر اس ادارے کی ڈوبتی کشتی کو کنارے لگائیں۔
تحریر: پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
shabbir23khurshid@gmail.com