ان دنوں مغربی مسیحی دنیا نے اسلام اور مسلمان ملکوں کے لیے اپنے اندر چھپے ہوئے غیظ و غضب کو باہر لانا شروع کر دیا ہے اور انھیں کا نشانہ بنانے کی کوشش شروع کر دی ہے۔ کوئی دن نہیں جاتا کہ کسی نہ کسی غیر اسلامی ملک سے مسلمانوں کی ڈانٹ ڈپٹ نہیں کی جاتی اور انھیں کوئی نئی دھمکی نہیں دی جاتی۔ لگتا یوں ہے کہ مسیحی دنیا مسلمانوں کے وجود کو برداشت نہیں کر رہی لیکن اس گئے گزرے وقت میں بھی مسلمان اتنی طاقت ضرور رکھتے ہیں کہ زیادہ نہیں تو اپنا دفاع کر سکیں۔ مسلمانوں کی یہی دفاعی طاقت ان کے لیے برداشت سے باہر ہوتی جا رہی ہے اور امریکا جو مسیحی دنیا کی ایک سپر پاور ہے پوری مسیحی دنیا کی نمایندگی کر رہا ہے۔ امریکا کا پاکستان کے نام تازہ پیغام یہ ہے کہ وہ جماعت الدعوۃ کے خلاف کارروائی کرے (جو شروع ہو چکی ہے) ورنہ اپنے خلاف پابندیوں کے لیے تیار ہو جائے۔
امریکا کے وزیر خارجہ نے پاکستانی سفیر سے ایک رسمی ملاقات میں یہ انتباہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو پھر پابندیوں کے لیے تیار ہو جائے۔ امریکی وزیر خارجہ نے پاکستانی سفیر کو ملاقات کے لیے بلایا اور یہ دھمکی اس کے ’حوالے‘ کر دی۔ امریکا کی یہ دھمکی بس یونہی کسی اخباری قسم کی دھمکی نہیں ہے امریکا مسلمانوں کو زندہ سلامت دیکھنا نہیں چاہتا اور انھیں اپنا کمی کمین بنا کر رکھنا چاہتا ہے۔ اگرچہ اس وقت بھی مسلمان مغربی طاقتوں اور ان کے سردار امریکا کے کمی کمین ہی ہیں لیکن امریکا پاکستان سے اس سے زیادہ کا طلب گار ہے اور فوری طور پر جماعت الدعوۃ کو ختم کرنا چاہتا ہے دوسرے کام صرف بعد میں بتائے گا اور بتاتا رہے گا۔
پاکستان اسلامی دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو اپنے تحفظ اور اپنی سلامتی کی طاقت رکھتا ہے یہ ایٹمی طاقت ہے اور اس کی فوج دنیا کی ایک بہترین فوج ہے۔ بلاشبہ مغربی دنیا طاقت میں اندھی ہو رہی ہے اور وہ اپنی طاقت اور اپنا غصہ نکالنا چاہتی ہے جسے اندر دبا کر رکھنا اب اس کے لیے مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ مغربی دنیا کو پاکستان کی اس کمزور سی ایٹمی طاقت کا علم اور احساس ہے۔
پاکستانی قوم کے اندر ایمان کی بھڑکتی ہوئی شمع کو وہ محسوس کرتی ہے اور اس کے پاس جتنی کچھ طاقت ہے بوقت ضرورت اس کے استعمال کی جرات کا بھی مغربی دنیا کو علم ہے اس لیے مغرب کی طرف سے جب بھی کوئی دھمکی مسلمانوں کے حصے میں آتی ہے تو وہ پاکستان کے لیے آتی ہے کیونکہ پاکستانی قوم میں وہ صلاحیت موجود ہے جو کسی طاقت کا مناسب حد تک مقابلہ کر سکتی ہے۔ اب بھی امریکا نے تازہ دھمکی پاکستانی سفیر کو بلا کر دی ہے۔ اس دھمکی کے پیچھے جو کچھ ہے وہ پاکستانی حکومت خوب سمجھتی ہے اور امریکا کو بھی یہ علم ہے کہ اسلامی دنیا میں اگر پاکستان کو قابو کر لیا جائے تو یہ خطرہ ٹل سکتا ہے۔
مغربی دنیا اور پاکستان کے درمیان یہ ایک جنگ ہے جو کچھ عرصہ سے جاری ہے اور دونوں فریق جانتے ہیں کہ یہ کوئی مذاق نہیں جب تک پاکستان باقی ہے مغربی دنیا سکھ کا سانس نہیں لے سکتی اگرچہ پاکستان نے مغرب کی مسیحی دنیا کو کبھی دھمکی نہیں دی لیکن پاکستان کی خاموش فوجی طاقت ایک زندہ خطرہ اور دھمکی ہے اور پاکستان کے پاس اتنی طاقت ضرور ہے جو مغربی دنیا کو پریشان کر سکتی ہے اور مغربی دنیا اس سے خود بخود ہی پریشان ہوتی جا رہی ہے حالانکہ پاکستان کبھی دھمکی نہیں دی اس نے زیادہ سے زیادہ اپنا تحفظ کیا ہے جو اس کا حق ہے۔ پاکستان کا ایٹم بم کسی کے لیے خطرہ نہیں یہ پاکستان کے لیے کسی بڑے خطرے کا مقابلہ ہے ورنہ پاکستان کو ایسی عیاشی کی ضرورت نہیں تھی۔
معاشی ترقی کے لیے سر پیر مارتا ہوا یہ ملک کسی ایڈونچر کے لیے تیار نہیں ہے جس ملک کو امریکا جیسی سپر پاور بار بار دھمکی دیتی رہے وہ ملک آخر کس کے لیے کوئی خطرہ بن سکتا ہے۔ وہ تو اپنی جان بچانے کی فکر میں رہتا ہے۔ ہندوستان جیسا بڑا پڑوسی اس کا تاریخی دشمن ہے جو ہر وقت اس کے لیے خطرہ بن کر اس کے ذہن اور وسائل پر سوار رہتا ہے اس لیے پاکستان کو امریکا کے لیے خطرہ سمجھنا ایک لطیفہ ہے لیکن سمجھ میں نہیں آتا کہ امریکا پاکستان کو اتنی اہمیت کیوں دیتا ہے کہ موقع بے موقع اسے دھمکی دینے سے باز نہیں رہتا۔
معلوم ہوتا ہے پاکستان کے دشمنوں کے لیے پاکستان شاید کوئی خطرہ ہے جس سے وہ پریشان رہتے ہیں ورنہ ہم پاکستانی تو بمشکل اپنی جان بچا کر زندہ ہیں۔ کہاں بھارت جیسا بڑا ملک اور پھر کہاں بھارت کے امریکا جیسے دوست۔ ہمیں تو اگر بھارت اور اس کے دوست امن سے رہنے دیں تو ان کی مہربانی ہو گی ورنہ ہم تو ہندوستان کے دوستوں اور خود ہندوستان سے ڈر کر زندہ رہنا چاہتے ہیں۔