تحریر : ثناء زاہد
ہمارے ملک میں حب الوطنی کا دعویٰ تو بظاہر ہر شخص کرتا نظر آتا ہے اور ساتھ ساتھ یہ شکوہ بھی کرتا ہے کہ مجھے کبھی ملک کے لئے کچھ کرنے کا موقع نہیں ملا، اگر موقع ملتا تو میں اپنے ملک کے لئے بہت کچھ کرتا۔ اگر جذبہ سچا ہو تو کسی نہ کسی صورت ہم ملک کے وقار، ترقی و بقا کے لئے باحیثیت ذمہ دار شہری ہر ممکن کام کر سکتے ہیں۔ ہم میں سے اکثر لوگ یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ملک اور قوم کی بھلائی اور اس کی حفاظت صرف اور صرف فوج اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔ مگر کچھ لوگ حقیقتاً اس بات سے ناواقف ہیں کہ ملک کے ہر شخص پر اپنے اپنے حصے کا فرض نبھانا لازم ہے، چاہے وہ فوج کا سپاہی ہو۔
حکومتی نمائندہ یا عام آدمی ہو، باصورت دیگر ملک کی ترقی و بقا ممکن نہیں۔ اگر کچھ خاص کرنے کی جستجو ہو تو ہر فرد ملت اپنے وطن کے لیے بہت کچھ کر سکتا ہے۔ملک کے موجودہ حالات کے سبب ہم سب پر لازم ہے کہ ہم اپنے ملک کی حفاظت اور اس کی ترقی کے لئے ہنگامی طور پر اقدامات کریں۔ ہمارا ملک پاکستان دہشت گردی کا خاص نشانہ بنا ہوا ہے ہمارے ملک میں دہشت گردوں کی سرگرمیوں کے سبب بے شمار لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے جس سے سینکڑوں خاندان بکھر کر رہ گئے۔
دہشت گردوں نے ہمارے ملک کی لاکھوں روپے کی املا ک اپنے ذاتی مقاصد کیلئے تباہ کر دی ہیں۔ پاکستان میں اب تک دہشت گردوںنے بہت سی ایسی کارروائیاں کی ہیں جن سے بہت سارے خاندان متاثر ہوئے ہیں۔ ہم یہ کیسے بھول جائیں کہ یکے بعد دیگرے ہمارے شہروں کو نشانہ بنایاجا تا ہے۔ کبھی لاہور تو کبھی کراچی اور کبھی کوئٹہ یا پھر پشاور۔ کراچی ایئرپورٹ، کوئٹہ محرم جلوس، واہگہ بارڈ، اور متعدد اسکولوں پر موجود معصوم لوگ ان کے برے عزائم کا نشانہ بن چکے ہیں۔ہمارے اسکولوں میں تعلیم پانے والے ننھے پھولوں کو بے دردی سے مارا گیا تاکہ ہمارے ملک کا مستقبل متاثر کیا جا سکے۔
اب جب پاک فوج ملک میں موجود دشمن عناصر کا قلع قمع کرنے کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈال کر کارروائیاں کر سکتی ہے تو ہمارا بھی فرض ہے کہ ہم ان کے ساتھ شانہ بشانہ وطن کی حفاظت کے لئے کھڑے ہو جائیں۔ اگر وہ بلند حوصلے کے ساتھ ضرب عضب اور دیگر ملک دشمنوں کا خاتمہ کرنے کے لیے آپریشنوں میں مگن ہے تو ہم پر بھی لازم ہے کہ ہم فوج کا حوصلہ بڑھائیں اور دنیا کو واضح کر دیں کہ پاکستان کی یہ جنگ دہشت گردی کے خلاف ہے۔ مذہب اسلام انسانیت کا دشمن نہیں بلکہ مذہب امن ہے اور پاکستان امن و محبت کا گہوارہ ہے۔ بطور نوجوان نسل ہم ذرائع ابلاغ کے ذریعے فوج کے کارناموں کو دنیا کے سامنے ظاہر کر کے اور دہشت گردی کو روکنے کے لیے مفید تجاویز پیش کر کے بہتر انداز میں پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف موقف اور امن سے محبت کا پیغام عام کر سکتے ہیں۔ جس سے دنیا کے دیگر ممالک پر ہمارے مذہب اور ملک کا اچھا تاثر قائم کیا جا سکے۔
ہم پر لازم ہے کہ ہم ضرب عضب کے دوران نقل مکانی کرنے والے پاکستانی بہن بھائیوں کی امداد کریں انہیں سامنا و رسد جمع کر کے دیں، نیز اپنے شہروں میں بلا تعصب انہیں پناہ دے کر ان کے بوجھ اور پریشانی کو کچھ حد تک ہم کریں۔ جذبے کبھی پابند سلاسل نہیں ہوتے، اگر آپ طالب علم ہیں تو اپنی ذہانت اور محنت کے ذریعے، اگر شاعر ہیں تو اپنی شاعری کے ذریعے قوم و ملت کی یکجہتی کے لیے بے شمار کام کر سکتے ہیں۔ اگر آپ استاد ہیں تو اپنی علم کی روشنی کے ذریعے ملک میں موجود پھیلی ہوئی جہالت کم کر سکتے ہیں اگر آپ وکیل ہیں تو غریب لوگوں کو حق میںجائز اور درست فیصلے کر کے انہیں ناانصافی سے نجات دلا سکتے ہیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہیں تو اپنے رویوں میں نرمی لاکر بڑی بڑی فیسوں کے بجائے ضرورت مند اور بے یارو مددگار مریضوں کا مفت علاج کریں۔
الغرض! ہر شخص اپنے دائرے میں رہ کر اپنے ملک و قوم کی ترقی و تعمیر حصہ بن سکتا ہے۔ بس صرف دل میں جذبہ، حب الوطنی کے جاگنے کی دیر ہے، اگر اقبال کی سوئی ہوئی قوم اگر پھر سے جاگ جائے تو وہ دن دور نہیں کہ پاکستان کی ترقی و بقا کے بقا معاملے میں اٹھائے جانے والے اقدام کبھی ناکامی کا شکار ہوں۔ اگر ہم سب متحد ہو کر ملک کی حفاظت پر ڈٹ جائیں تو وہ دن دور نہیں کہ پاکستان سے دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔
تحریر : ثناء زاہد