جرمنی (انٹرنیشنل نیوز بیورو چیف) برلن بیورو کے مطابق ایڈیٹر انچیف، اپنا انٹرنیشنل پرنس انجم بلوچستانی نے پاکستان کی موجودہ صورت حال پر سوال اٹھاتے ہوئے ایک قطعہ کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ”ملک عزیز اور بیرون ممالک قائم پاکستانی وکشمیری سیا سی، مذہبی، سماجی تنظیمات، جماعتوں، پارٹیوں، لیگز، موومنٹس، تحاریک، کونسلز، یونینز اورآرگنائزیشنز کے ساتھ اگر ‘غیر’کالفظ بڑھا دیا جائے تو ان تمام جماعتوں کا اصل چہرہ سامنے آجائے گا، جو اپنے مقاصد کے جائز و ناجائز حصول کے لئے اپنے اصولوں سے ہٹ چکی ہیں۔
انہوں نے اپنی تخلیق کے موقعہ پرجن دعووں ،وعدوں اور منشور کا اعلان کیا تھا،ان میں سے اکثراسکی دھجیاں بکھیررہی ہیں۔ذراسوچئے اگر ان تمام پارٹیوں اور جماعتوں کے نام غیر اسلامی۔۔۔، غیر پاکستان۔۔۔،غیر جماعت۔۔۔، غیرمسلم۔۔۔، غیرپیپلز۔۔۔، غیر متحدہ۔۔۔،غیر ایسو سی ایشن،۔۔۔،غیر یونین۔۔۔،غیر آرگنائزیشن۔۔۔، غیرعوامی۔۔۔، غیر نیشنل۔۔۔،غیر علمائ۔۔۔،غیر جمہوری۔۔۔،غیر تحریک ۔۔۔،غیرقومی۔۔۔،غیر کسان۔۔۔، غیر مزدور۔۔۔،غیر وکلاء ۔۔۔، غیر صحافی۔۔۔،غیر فنکار ۔۔۔،غیر فلم۔۔۔، غیر پریسْ۔۔۔ اور غیرکالم نگار۔۔۔وغیرہ ہوں توکتنی تلخ حقیقتیںمنظر عام پرآسکتی ہیں؟” اب قطعہ پیش خدمت ہے:
غیرپاکستان۔۔۔۔۔پارٹی
لنگڑی ہیں اگر پارٹیاں ”پیر” لگا لو
لازم نہیںہر ایک سے تم”بیر” لگالو
ہو جائے عیاں پارٹی کی ا صل حقیقت
گر پارٹی کے نام میں تم ”غیر” لگا لو
پرنس انجم بلوچستانی