counter easy hit

پنجاب:سانحہ پشاور کے بعد 287 قیدیوں کو لٹکایا جا چکا

 Peshawar after being suspended for 287 inmates

Peshawar after being suspended for 287 inmates

دہشتگردوں کو پھانسیوں سے حساس جیلوں کو کالعدم تنظیموں کی دھمکیوں میں بھی کمی آ چکی ہے
لاہور(یس اُردو ، رپورٹ) سانحہ پشاور کے بعد حکومت کی طرف سے سزائے موت پر عائد پابند ی ختم کرنے کے نتیجہ میں ایک سال میں پنجاب کی جیلوں میں بند سزائے موت کے منتظر خطرناک دہشتگردوں سمیت 287 قیدیوں کو تختہ دار پر لٹکا یا جا چکا ہے جبکہ خطرناک دہشتگردوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکانے کے نتیجہ میں حساس جیلوں کو کالعدم تنظیموں کی طرف سے ملنے والی دھمکیوں میں بھی کمی آ چکی ہے ۔تفصیلات کے مطابق آرمی پبلک سکول پشاور میں معصوم بچوں کی شہادت کے خوفناک واقعہ کے بعد پنجاب میں دہشتگرد ڈاکٹر عثمان سمیت 287 قیدیوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا ۔یس اُردو کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق کوٹ لکھپت جیل لاہور میں دہشتگردوں سمیت سزائے موت کے 38 قیدیوں ، اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 35 ،سنٹرل جیل بہاولپور میں 30 ، سنٹرل جیل فیصل آباد میں 29 ،سنٹرل جیل ملتان میں 20 ، سنٹرل جیل ساہیوال میں 17 ، ڈسٹرکٹ جیل گجرات میں 16 ، ڈسٹرکٹ جیل اٹک میں 15 ، ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ میں 14 ، سنٹرل جیل ملتان میں 13 ، ڈسٹرکٹ جیل سرگودھا میں 10 اور ڈسٹرکٹ جیل وہاڑی میں 8 قیدیوں کو پھانسی دی گئی جبکہ صوبہ کی دیگر جیلوں میں 42 قیدیوں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا ۔اعلیٰ جیل ذرائع کے مطابق پنجاب میں خطرناک مجرموں کو پھانسی دینے کا عمل شروع ہونے کے بعد حساس جیلوں کو کالعدم تنظیموں کی دھمکیوں میں بھی کمی آ چکی ہے جس کے نتیجہ میں جیل حکام نے سکھ کا سانس لیا ہے ۔ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کا کہنا ہے سزائے موت کے قیدیوں کو پھانسیاں دینے کا عمل شروع ہونے کے بعد قتل ، ڈکیتی، اغوا برائے تاوان اور دیگر سنگین وارداتوں میں 70 فیصد تک کمی آئی ہے ۔