تحریر: محمد ریاض پرنس
28 مئی کا دن ہم سب کے لئے نہایت ہی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس دن پاکستان نے یکے بعد دیگرے پانچ ایٹمی دھماکے کر کے ساری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اور ان کو دیکھا دیا کہ وہ اب کسی کے آگے سر نہیں جھکائیں گے ۔یوں پاکستان ایٹمی قوت رکھنے والا دنیاکا ساتواں اور عالم اسلام کا پہلا ملک بن گیا ۔ اس دن کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اس دن پاکستان پوری دنیا میں ایک سپر پاور بن کر ابھرا ۔جب پاکستان نے بھارت کے جواب میں پانچ دھماکے کیے تو بھارت کو منہ کی کھانا پڑی اور پوری دنیا میں پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کو کامیاب تجربہ کی بنا پر سہرایا گیا ۔ یوں پاکستان دنیا میں ایک سپر پاور بن کر ابھرا ۔اس دن کو منا نے کے لئے پورے ملک میں قرعہ انداری کروائی گئی کہ اس دن کو کس نام سے یاد کیا اور منایا جائے ۔ قرعہ اندازی کے ذریعہ اس دن کو یوم تکبیر کے نام سے موسوم کیا گیا ۔ پاکستان میں ہر سال 28مئی کو یوم تکبیر پورے جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے ۔ اور پوری دنیا میں یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور پرامن ملک بھی ہے ۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کا آئینہ دار ہے ۔ اور دشمنوں کے غرور کو ریزہ ریزہ کرنابھی جانتا ہے۔
جب بھارت نے اپنے مزموم ارادوں سے ایٹمی طاقت کا مظاہرہ کیا تو اس وقت بھارت سرکار نے پاکستان کے خلاف بہت سا واہ ویلا بھی کیا ۔ اور ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے بھارت پاکستان پر حملہ نہ کر دے ۔ مگر بھارت نے اپنی گٹھیا حرکت کر کے ثابت کر دیا کہ وہ امن کے خلاف ہے اور امن نہیں چاہتا۔ اور وہ یہ بھی نہیں جانتا تھا کہ پاکستان اس کو اس کا جواب کب اور کیسے دے گا۔ بھارت ایٹمی دھماکے کر کے خوف پھیلا رہا تھا ۔اور اپنے منفی ارادوں سے پروپگنڈا کر رہا تھا۔ جب بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے اس وقت پاکستان میں میاں نوازشریف کی حکومت تھی ۔ن لیگ کی حکومت پر اس وقت بہت سا پریشر تھا ۔ امریکہ نہیں چاہتا تھا کہ پاکستان اس کا جواب دے۔
امریکہ جانتا تھا کہ پاکستان اس کا جواب دے سکتا ہے ۔ اس لئے موجودہ حکومت کو ہر طرف سے روکنے کے لئے بہت کچھ دیا جانے کے وعدے ہونے لگے ۔ مگر پاکستان کی فوج اور ایٹمی سائنسدان ایٹمی دھماکے کرنے کے لئے تیار تھے ۔ میاں نوازشریف پر اس وقت بہت پریشر تھا ۔مگر میرے اللہ کو جو منظور تھا ہونا تو وہ ہی تھا اس میں کسی بھی فرد نے کچھ نہیں کیا بلکہ میرے اللہ نے ان تمام لوگوں یہ سب کچھ کروایا تھا ۔ تمام سائنسدانوں کو ہمت دی اور حکمران کو طاقت دی کہ وہ یہ سب کچھ کر سکیں اور کسی کے بہکاوے اور باتوں میں نہ آئیں۔ اور دنیا کو دیکھا سکیں کہ مسلمان صرف اپنے اللہ کے آگے جھکتے ہیں کسی کافر کے آگے نہیں۔
پاکستان کو سپرایٹمی طاقت بنانے میں پاکستان کے ایٹمی سائنسدانوں نے نہایت ہی عقل مندی کا مظاہرہ کیاایٹمی دھماکے کرنے والی پاکستان سائنسدانوں کی ٹیم جس کی کمان پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقادیر خاں کے ہاتھ میں تھی ۔ ان کی ساری ٹیم کی جرات اور دلیری کو میں سلام پیش کرتا ہوں جنھوں نے بھارتی حکومت بی جے پی کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیا ۔ ان کو سوچنے پر مجبور کر دیا کہ پاکستان کا مقابلہ کر نا بہت مشکل ہے ۔میں آج ان سائنسدانوں کو خراج تحسین پیش کر تا ہوں جنھوں نے دشمنوں کی آواز کو ہمیشہ کے لئے بند کر دیا ۔اب کوئی بھی دشمن پاکستان کے خلاف آواز بلند کرنے کے لئے سو بار سوچے گا۔یہ تمام ثمرات ہم کو میاں نواز شریف کی حکومت کے ذریعے ملے تھے آج بھی میاں نوازشریف کی حکومت ہے ۔ پاکستان کو ایک بار پھر ایسا کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ دشمن پاکستان کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے لئے میاں نواز شریف کی حکومت کو متحد اور عام آدمی کے لئے پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے۔ اور تمام سیاستدانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے آج ہم ایٹمی طاقت ہیں ہمارا کوئی بھی دشمن ہمارے خلاف کچھ کرنے کے لئے کئی بار سوچے گا۔ ایک طرف تو ہم ایٹمی طاقت ہے الحمد اللہ مگر اگر تصویر کا دوسرا رخ دیکھیں تو ہمارے ملک میں انصاف کی بہت کمی ہے ۔ ہمارے ملک میں قانوں صرف غریبوں پر لاگو ہے ۔ہمارے ملک کا غریب ہی کیوں پس رہا ہے اور غریب ہی اس کی زد میںکیوں آتے ہیں ۔ ہمارے ملک کے سیاستدان ،حکمران، اور امیر طبقہ اس سے بالا تر ہے ۔ قانوں ان پر لاگو نہیں ہوتا ۔ جب بھی دیکھو غریب قانون کے شکنجے میں ہو گا اور امیر کو ہر طرح کے وسائل میسر ہوتے ہیں ۔ہماری عدالتوں کے اندر آج سے پچاس سال پرانے کیسز چل رہے ہیں ان کی کوئی شنوائی نہیں ہورہی۔
ہماری عدالتوں کا نظام نہایت سی سلو ہے ۔ جس کی بدولت غریب کے خلاف تو بہت جلد کاروائی ہو جاتی اور امیروں کے خلاف تاریخ پرتاریخ چل رہی ہوتی ہے۔ جب ہم عدالتوں کے اس نظام کو نہیں بدلیں گے اور غریب کو اس کا حق اور انصاف فراہم نہیں کریں گے ہمارے ملک میں امن کبھی پیدا نہیں ہو سکتا۔ اگر کسی غریب کو امیر کے مقابلے میں انصاف نہیں ملے گا تو وہ کیا کرے گا ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کرے گا جس سے پورا ماحول خراب ہو جائے گا۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہمارے عدالتی نظام کو وسعت دینے کی ضرورت ہے ۔ عدالت کی نظر میں امیر اور غریب کو یکساں انصاف فراہم کرنا ہماری حکومتی ذمہ داری بنتی ہے ۔ تاکہ ملک کے ہر شہر ی کو یکساں مواقع اور انصاف مل سکیں۔
تحریر: محمد ریاض پرنس
03456975786