اسلام آباد: پاکستان نے کلبھوشن یادھو سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کا بیان مسترد کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ باہمی قونصلر رسائی معاہدے پر موثر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ 2008 کا معاہدہ قیدیوں کی فہرستوں کے سال میں دو مرتبہ تبادلہ کا پابند کرتا ہے لیکن کلبھوشن یادیو بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر اوررا کا ایجنٹ ہے، کلبھوشن کو’را‘ نے دہشت گردی اور جاسوسی کے لئے پاکستان بھیجا ہے اس لیے کلبھوشن یادیو کے معاملے کو سول قیدیوں کے ساتھ نہیں جوڑا جا سکتا، پاکستان قونصلر رسائی کے معاہدے پر اس کی روح کے مطابق عمل کررہا ہے لیکن انسانی ہمدردی کے معاملات سیاسی حالات کے باعث یرغمال نہیں بنائے جا سکتے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یکم جولائی کو دونوں ممالک کی جیلوں میں بند دوسرے کے قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا گیا، پاکستان نے سزا پوری کرنے والے پانچ بھارتی قیدیوں کو22 جون کو وطن واپس بھیج دیا اورسزا پوری کرنے والے 20 پاکستانی سول قیدی تاحال بھارت سے واپسی کے منتظر ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستان کو107 ماہی گیروں اور85 شہریوں تک قونصلر رسائی تاحال نہیں دی گئی، جولائی 2016 میں غلطی سے سرحد پار کرنے والے دو کمسن پاکستانیوں کو سال بعد واپس کیا گیا جب کہ پاکستانی مریضوں کے میڈیکل ویزوں پر شرائط عائد کرنا بھارت کے انسانی ہمدردی کے دعووں کی نفی ہے۔